آندھرا کی ترقی کے لئے بندرگاہیں ایرپورٹس اسمارٹ سٹیز کے پرعزم منصوبے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-04

آندھرا کی ترقی کے لئے بندرگاہیں ایرپورٹس اسمارٹ سٹیز کے پرعزم منصوبے

حیدرآباد
پی ٹی آئی
آندھرا پردیش کی چندرابابو نائیڈو حکومت نے اے پی کو ایک خوشحال ریاست میں تبدیل کرنے اور 2022ء تک ملک کی سر فہرست تین ریاستوں میں شامل کرنے کے لئے کئی پرعزم منصوبے مرتب کئے ہیں ۔ ساحلی پٹی پر14بڑی اور چھوٹی بندرگاہوں کی تعمیر کے ذریعہ بحری محاذ پر سنگاپور سے مقابلہ کا عزم کیاجارہا ہے ۔ اس کے علاوہ تین بین الاقوامی ایر پورٹس اور14گھریلو ایر پورٹس کی تعمیر کے علاوہ تین میگا سٹیز اور 11اسمارٹ سٹیز کے ساتھ28خصوصی معاشی زونس کا قیام حکومت کے ایجنڈہ میں سرفہرست ہے ، جس کے ذریعہ آندھرا پردیش کو ’’ ایر اینڈ میری ٹائم ہب‘‘ میں تبدیل کرتے ہوئے معاشی ترقیاتی محاذ پر ایک نئی جہت عطا کی جائے گی۔ ریاست میں آبی گزرگاہوں کی تعمیر اور ساحلی شہر کا کناڈا کو پڈوچیری سے جوڑنے ایک قومی گزرگاہ کی بھی تعمیر کا منصوبہ ہے ۔ چندرا بابو ناءٰڈو آندھرا پردیش کو سنگاپور میں تبدیل کرنے کے لئے 7مشن رکھتے ہیں۔ ایک ایسی ریاست کے لئے جو تقسیم کے بعد خود کو دوبارہ تعمیر کی کوشاں ہیں یہ منصوبے انتہائی زبردست دکھائی دیتے ہیں ۔ ریاستی حکومت 5مختلف شعبوں پر توجہ مرکوز کررہی ہے جن میں پانی، برقی، شاہراہیں، گیاس اور رفائبر آپٹک شامل ہیں۔ چندرابابو نائیڈو کے 7مشنوں میں بنیادی شعبے ، سماجی خود اختیار ی، مہارت اور تعلیمی ترقی، شہری ترقی ، صنعت اور انفراسٹرکچر شامل ہیں۔ یہ مشن الگ الگ مقاصد کے حامل ہیں جن کے ذریعہ حکومت ترقی کے منصوبوں کو تیز رفتاری عطا کرتے ہوئے غربت کے خاتمے کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنا چاہتی ہے ۔ چندرا بابو نائیڈو کا کہنا ہے کہ غربت کے بغیر ایک سماج ، ٹکنالوجی کا مرکز رکھنے والی ریاست اور خوشحال آبادی اے پی روشن مستقبل کو اعتماد عطا کرتی ہے ۔ یہی میرا ریاست کے لئے مستقبل کا واحد ویژن ہے ۔
اس سے ہوگا یہ کہ ہم پورے ماحولیاتی نظام کو تخلیف کرتے ہوئے ہر ایک شہر کو ترقیاتی مرکز میں تبدیل کریں گے ۔ اس طرح ریاست ایک سرگرم ریاست میں تبدیل ہوجائے گی ۔ چندرابابو نائیڈو کا وعدہ ہے کہ وہ تقسیم کے نتیجہ میں عائد ہونے والے نقصانات کو ہمہ گیر ترقی کے مواقع میں تبدیل کردیں گے ۔ دوسری طرف یہ بات بھی نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ تمام منصوبے ہنوز کاغذ پر ہی ہیں کیونکہ ان منصوبوں کو روبہ عمل لانے کے لئے بھاری سرمایہ کاری درکار ہے ۔ منصوبوں کی شروعات اور ان کی تکمیل کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں کیا گیا ہے ۔ ریاست کی ترقی کے عظیم منصوبوں کی تکمیل کے لئے صرف ایک عنصر ہی سب سے بڑا ہے اور وہ ہے فنڈس کی دستیابی کیونکہ ریاست تقسیم کے بعد خسارے سے دوچار ہے ، کیونکہ اے پی کے ہاتھ سے حیدرآباد نکل چکا ہے اور یہی شہر متحدہ آندھرا پردیش کی جملہ آمدنی کا نصف حصہ فراہم کرتا ہے تھا۔ ریاستی حکومت مالیات کے معاملہ میں مکمل نہیں تو زیادہ تر مرکزی فنڈس پر انحصار کئے ہوئے ہے ۔ بڑے پراجکٹس جیسے بندرگاہیں ، ایر پورٹس اور روڈ نیٹ ورک کے علاوہ اسمارٹ شہروں کی تعمیر کے لئے صرف مرکزی فنڈس ہی واحد راستہ ہیں۔ مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی نے حال ہی میں ریاست کے دورہ کے موقع پر کہ اتھا کہ ریاست کو مرکزی امدا د مفت نہیں ہوگی بلکہ یہ پراجکٹس کی تعمیر تک محدو د رہے گی تاہم چندرابابو نائیڈو کی حکومت مرکز سے مطالبہ کررہی ہے کہ وہ اے پی کی تنظیم جدید ایکٹ 2014ء میں کئے گئے تمام وعدوں کی تکمیل کرے اور ریاست کی دوبارہ تعمیر کے لئے فراخدلانہ مالیاتی امداد جاری کرے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے تیقن دیا تھا کہ وہ ریاست کے ساتھ انصاف کریں گے ۔ چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے مودی سے ملاقات کے بعد اس بات سے آگاہ کیا تھا ۔ تاہم ریاستی حکومت مرکز کو پیش کرنے کے لئے مختلف پراجکٹس کی جامع رپورٹس بھی ہنوز تیار نہیں کرسکی ہے۔ پرنسپل سکریٹری برائے حکومت اے پی جو ترقی کے عظیم منصوبوں میں شامل ہیں بتایا کہ تمام باتیں تا حال صرف کاغذ پر ہی ہیں۔ ہمیں ان کے خدو خال کو قطعیت دینی ہے اور تفصیلی پراجکٹس رپورٹس کی تیاری کے لئے ہر ایک منصوبے کا باریک بینی سے جائزہ لینا ضروری ہے ۔ بین الاقوامی ایر پورٹس کی تعمیر تروپتی اور وشاکھا پٹنم میں آسان ہے ۔ تروپتی کے موجودہ گھریلو ایرپورٹ کو بین الاقوامی ایر پورٹ میں تبدیل کرنے کا کام جاری ہے تاہم اس کی راہ میں مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے جب کہ بندرگاہی شہر وشاکھا پٹنم میں ایک نئے شہری بین الاقوامی ایرپورٹ کی تعمیر کے لئے جگہ کی نشاندہی کا کام جاری ہے ۔ وشاکھا پٹنم کا موجودہ انٹر نیشنل ایرپورٹ ہندوستانی بحریہ کے کنٹرول میں ہے۔ اے پی کے دارالحکومت کے لئے چونکہ وجئے واڑہ کے انتخاب کی قیاس آرائیاں زوروں پر ہیں اس لئے اس شہر میں ایک گرین فیلڈ انٹر نیشنل ایرپورٹ کا منصوبہ ہے ۔ تاہم یہ منصوبہ کاغذ پر بھی تیار نہیں ہوا ہے ۔ حکومت جو5نکات پر توجہ دے رہی ہے ان کے ذریعہ وہ امید کرتی ہے کہ مرکز سے برقی اور فائبر آپٹک گرڈس کے لئے فنڈس حاصل ہوں گے ۔ یہ فنڈس پاور فار آل اور بھارت براڈ بیانڈ نیٹ ورک پراجکٹ کے ذریعہ حاصل ہونے کی توقع ہے ۔ تمام پراجکٹس پنج سالہ منصوبہ کے تحت ہیں ۔ ایک اعلیٰ آئی اے ایس عہدیدار نے بتایا کہ سر دست مرکزی پراجکٹس سے مطابقت رکھتے ہوئے ترجیحات میں تبدیلی کے ساتھ رپورٹ تیار کررہے ہیں۔ چند رپورٹس آئندہ15دن میں تیار ہوجائیں گی جس کے بعد انہیں مالیاتی امداد کے حصول کے لئے مرکز کو بھیج دیاجائے گا۔

Naidu charts grandiose plans to realise his vision for Andhra

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں