دریائے جہلم کے پشتہ میں شگاف کے سبب پانی کی سطح18فٹ تک بلند ہوجانے کے نتیجہ میں کنٹونمنٹ کے علاوہ سری نگر کے شیوپورہ اور اندرا نگر علاقے بھی زیر آب آگئے ہیں ۔ دفاعی ترجمان نے بتایا کہ فوجی طیارے ، رات میں بھی امدادی کارروائیں جاری رکھیں گے کیونکہ کئی علاقوں میں ہزاروں افراد مکانات کی دوسری ، تیسری منزل یا چھتوں پر پھنسے ہوئے ہیں ۔ سیلاب کے سبب مابقی ملک سے وادی کشمیر کا ٹیلی کمیونیکیشن رابطہ منقطع ہوگیا ہے ۔ بی این این ایل نے بھی فوج اور فضائیہ کے ساتھ جنگی خطوط پر کارروائی شروع کردی ہے تاکہ سٹیلائٹ نیٹ ورک کے ذریعہ موبائل سرویسس بحال کی جائیں۔ اسی دوران دہلی میں نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس کے صدر او پی سنگھ نے اخبار نویسوں سے مواصلاتی ربط قائم کرنے کے موقف میں بھی نہیں ہیں کیونکہ تمام مواصلاتی رابطے منقطع ہوگئے ۔ بعض علاقوں میں پانی کی سطح اتنی اونچی ہے کہ ہمارا عملہ وہاں پہنچنے سے قاصر ہے ۔ دفاعی ترجمان کرنل ایس ڈی گو سوامی نے بتایا کہ امدادی کاموں کے لئے متعین فوجی کالموں(دستوں) کی تعداد بڑھا کر212کردی گئی ہے۔(ایک فوجی کالم 75تا100سپاہیوں پر مشتمل ہوتا ہے ۔ )سری نگر ، سوپور شاہراہ پر پھنسے ہوئے لگ بھگ200افراد کو بچانے کا رروائیاں جاری ہیں۔ نئی دہلی ، ممبئی اور وشاکھا پٹنم میں بھی غوطہ خوروں کی ٹیموں کو تیار رکھا گیا ہے ۔ فوج کے ہزاروں جوان امدادی کاموں میں مصروف ہیں ، اور انہوں نے ابھی تک متاثرین میں 5000بلاکنٹس 140خیمے23000لیٹر پانی اور600کلو بسکٹ تقسیم کئے ہیں۔ نئی دہلی اور چنڈی گڑھ سے پانی کی بوتلیں لائی جارہی ہیں ۔ 8میڈیکل ٹیمیں حرکت میں آچکی ہیں ۔ ابھی تک85ٹن دوائیں ہوائی جہازوں کے ذریعہ متاثرہ علاقوں کو پہنچائی جاچکی ہیں ۔ ہندوستانی ایئر فورس کے 52ہیلی کاپٹروں اور ٹرانسپورٹ طیاروں نے140اڑانیں بھری اور 55ٹن ریلیف مواد کو گرایا ۔ تاہم افسران کا ماننا ہے کہ ابھی بہت سارے علاقے ہیں جن تک موسم کی دشواری کی وجہ سے پہونچا نہیں جاسکا ۔ ریاست کا گرمائی دارالحکومت سری نگر پانی میں ڈوبا ہوا ہے ۔جہلم میں آنے والا سیلاب شہر کے پرانے حصہ کو چھوڑ کر تقریباً ہر جگہ پھیل چکا ہے ۔ پانی کی سطح کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتا ہے کہ دو اور تین منزلہ عمارتیں بھی مکمل طور پر ڈوبی ہوئی ہیں۔ چھتوں پر ہزاروں افراد پھنسے امداد کا انتظار کررہے ہیں ۔ ریڈیو ، ٹیلی ویژن موبائل انٹر نیٹ ہر قسم کا رابطہ منقطع ہے ۔ پولیس کا وائر لیس نظام ہی کمیونیکیشن کا واحد ذریعہ رہ گیا ہے جو کار کرد ہے ۔ پولیس اور ریزروفورس بھی فوج کی مدد کررہے ہیں۔ شہری کیچڑ اور پانی میں ڈوبی ہوئی اشیاء میں سے بچنے والے اثاثے کو منتقل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ فوجی افسران اسے پچھلے سال آنے والے اتر کھنڈ سیلاب کے سانحہ کے برابر قرار دے رہے ہیں ۔ یاد رہے کہ اتر کھنڈ میں آنے والے سیلاب میں ہزاروں افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ فوج نے پونچھ ، راجوری ، تھانہ منڈی ، بیلا، پوٹھا، سنائی، کشٹوار ، اکھنور ، بودھل سمیت کئی مقامات پر ریلیف کیمپس قائم کئے ہیں ۔ پیر کو مرکز نے مزید70کشتیان روانہ کیں۔ ستمبر12تک کے لئے تمام حج فلائٹس بھی منسوخ کردی گئیں ۔ اندازہ ہے کہ موسم کو نارمل ہونے میں مزید تین تا چار دن لگیں گے ۔
Flood fury in Jammu and Kashmir; 160 feared dead
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں