عراق میں نئی قومی حکومت تشکیل - داعش سے نمٹنا اصل چیلنج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-10

عراق میں نئی قومی حکومت تشکیل - داعش سے نمٹنا اصل چیلنج

عراقی پارلیمنٹ نے حیدر العبادی کی قیادت میں نئی قومی متحدہ حکومت کو منظوری دے دی ہے لیکن نوری المالکی کے جانشین کے سامنے مسائل کا انبار ہے اور تشدد زدہ ملک میں داعش سے نمٹنا اور امن و امان قائم کرنے کاچیلنج ان کا سب سے بڑا امتحان ہوگا۔ عبادی ایک ہفتے کے اندر اندر وزیر اعظم کے عہدہ کا حلف لیں گے ۔ سابق وزرائے خارجہ ہوشیار زیباری اور صالح المطلق کو نائب وزرائے اعظم بنایا گیا ہے ۔ ان میں سے ایک کرد اور دوسرے سنی رہنما ہیں ۔ پارلیمنٹ نے وزیر داخلہ اور وزیر دفاع کے لئے کسی کے نام کو ابھی منظوری نہیں دی ہے ۔ نئی حکومت میں نائب صدورکے لئے سابق شیعہ وزیرا عظم نوری المالکی ، سابق سنی پارلیمانی اسپیکر اسامہ النجفی اور سابق سیکولر شیعہ وزیرا عظم ایاد علاوی کا انتخاب کیا گیا ہے ۔ یہ تینوں سیاسی حریف رہے ہیں۔ عراقی سپریم کونسل سے وابستہ عادل عبدالمہدی کو وزیر تیل اور سابق وزیرا عظم ابراہیم جعفری کو وزیر خارجہ بنایا گیا ہے۔ عراق میں نائب صدر کا عہدہ محض نمائشی حیثیت رکھتا ہے ۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ حیدر العبادی کا پہلا بڑا چیلنج داعش کے خطرے سے نمٹنا ہوگا ۔ حیدر العبادی نے پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ میری حکومت کردستان کی علاقائی حکومت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب امور کو طے کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ مسلح گروہوں اور دہشت گردوں کے خلاف ملکی فوج کی مسلسل حمایت کی جائے گی ۔ انہوں نے اس عہد کا بھی اظہار کیا کہ فوج ، سیکوریٹی فورسز اور ریاستی انتظامیہ کے بنیادی ڈھانچے میں اصلاحات کی جائیں گی ۔
نئے وزیراعظم نے کہا کہ نئی حکومت کی کوشش ہوگی کہ آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے دفاعی حکومت اور کردستان خطے کے درمیان پائے جانے والے تنازعات کو بہتر طریقے سے دور کیاجاسکے ۔ خیال رہے کہ کردارکان پارلیمنٹ نے العبادی کو کرد خطہ کے سلسلے میں بجٹ میں موجود اختلافات کو دور کرنے کے لئے تین ماہ کی مہلت دی ہے ۔ شیعہ اسلام پسند الدعوۃ پارٹی کے حیدر العبادی کو نئی حکومت کی تشکیل میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ وزارتوں کی تقسیم کے معاملے پر ان کے اتحادیوں میں اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔ ڈاکٹر عبادی ملک کو مزید بحران سے بچانے کے لئے تمام مذہبی اور نسلی اقلیتوں کے نمائندوں کو حکومت میں شامل کرنا چاہتے تھے ۔ ڈاکٹر عبادی کے پیشرو نوری المالکی کو اگست میں استعفیٰ دینے کے لئے مجبور کیا گیا تھا ۔ ان کا تعلق بھی ڈاکٹر عبادی کی طرح شیعہ اسلام پسند تنظیم الدعوۃ سے ہے۔ سنی عربوں اور کردوں نے ان کی انتظامیہ پر فرقہ وارانہ پالیسیاں اختیار کرنے کے الزامات لگائے تھے ۔ داعش نے عراق کے بہت بڑے علاقہ پر قبضہ کرتے ہوئے فرقہ وارانہ تناؤ کا فائدہ اٹھایا اور بہت سے سنی باغیوں کو بھرتی کیا۔ تاہم اب بہت سے سنیوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اصلاحات کے تحت ان کے حقوق کا تحفظ کرتی ہے تو وہ داعش کے خلاف ہوجائیں گے ۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے نئی اتحادی حکومت میں سب کی شرکت کو سراہا ہے ۔ انہوں نے اسے ایک سنگ میل قراردیتے ہوئے امریکہ کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی ہے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ بغداد میں بننے والی نئی حکومت تمام عراقی شہریوں کو متحد ہ کرکے ایک مضبوط اور مستحکم عراق کے قیام کی صلاحیت رکھتی ہے ۔ بہر حال عراقی سیاست دانوں اور تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ حیدرالعبادی کے لئے راستہ آسان نہیں ہوگا۔ ایک کرد سیاست داں نے کہا کہ انہیں سنیوں کو بغاوت کے راستے سے واپس لانا ہوگا ، کردوں سے یہ درخواست کرنی ہوگی کہ وہ ان سے تعلق منقطع نہ کریں ا ور اپنے شیعہ حامیوں کو یہ یقین دہانی کرانی ہوگی کہ وہ ان کا ہر مصیبت سے تحفظ کریں گے۔ انہیں مالکی کو خوش رکھنا ہوگا انہیں شیعہ مذہبی رہنماؤں کو خوش رکھنا ہوگا ۔ انہیں سنیوں کو خوش رکھنا ہوگا ۔ انہیں ہمیں بھی بہت خوش رکھنا ہوگا۔ انہیں امریکیوں کو خوش رکھنا ہوگا ، انہیں ایرانیوں کو خوش رکھنا ہوگا۔ کیا وہ ایسا کرپائیں گے ۔ میں نہیں سمجھتا کہ وہ ایسا کرسکیں گے ۔

Iraq's new government to deal with isis challenge

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں