نئی دہلی
یو این آئی
سواسو کروڑ ہندوستانیوں کی امیدوں کے پنکھ پر سوار ہوکر مریخ کے مشاہدے کے لئے بھیجا جانے والا ہندوستان کا اہم ترین خلائی مشن منگل یان کل صبح مریخ کی مدار میں داخل ہوگا ۔ اس تاریخی لمحے کے مشاہد بننے کے لئے وزیر اعظم خود ٹیلی مینٹری ٹریکنگ اینڈ کمانڈنیٹ ورک( آئی ایس ٹی آر اے سی) کے مرکز میں موجود رہیں گے ۔ اس دوران اس پوری صورت حال کو دوردرشن پر براہ راست نشر کیاجائے گا۔ ہندوستانی خلائی ریسرچ تنظیم(اسرو) نے اس مشن کو کامیاب بنانے کے لئے پوری تیاری کرلی ہے ۔ اس صورتحال کو چہار شنبہ کی صبح6:45بجے دوردرشن پر نشر کیاجائے گا۔ منگل یان تقریباً ساڑھے سات بجے مریخ کی مدار میں داخل ہوگا ۔ اسی دوران نئی دہلی کی نہرو پلینٹر یم (افلاک نما) کی ڈائریکٹر ڈاکٹر این رتنا شری نے کہا کہ سائنس اور تکنیک کے شعبہ میں ملک کی کامیابیوں کے نئے باب کو لکھنے والے ہندوستان کا مریخ مشن خلا میں حریف ممالک کے بیچ مسابقت کا نہیں بلکہ باہم تعاون کی راہیں ہموار کرے گا۔انہوں نے میڈیا میں منگل یان (مریخ مشن) کی خبروں کو اس طرح پیش کیاجاتا ہے جیسے کہ ہندوستان نے اپنی پہلی ہی کوشش میں خلائی طیارے کو مریخ کے مدار میں بھیجنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے اور باقی ممالک ہندوستان سے پیچھے رہ گئے ہیں ،۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں ۔ آج کا دور خلامیں مسابقت کا نہیں بلکہ تعاون کا ہے ،۔
یو این آئی سے ایک خصوصی بات چیت میں ڈاکٹر رتنا شری نے کہا کہ ہندوستان کی جانب سے پہلی ہی کوشش میں منگل یان(خلائی طیارے) کو مریخ کے دائرہ ثقل میں کامیابی کے ساتھ پہنچانا بلا شبہ ہمارے سائنس دانوں کو ملنے والی ایک غیر معمولی کامیابی ہے جسے ہمیں سلام کرنا چاہئے ۔ محدود وسائل کے باوجود ہمارے سائنسدانوں نے جو کارنامہ انجام دیا ہے وہ قابل تعریف ہے لیکن اسے خلاء میں حریف ممالک کے درمیان مسابقت کے طور پر پیش نہیں کیاجانا چاہئے ۔ واضح رہے کہ منگل یان مریخ کے دائرہ ثقل میں کل داخل ہوگا ۔ داخل ہوتے وقت ایک لمحہ ایسا بھی آئے گا کہ جب طیارے اور اسرو کے کنٹرول مرکز کے بیچ اس کے تمام رابطے منقطع ہوجائیں گے ۔ اس کے دائرہ ثقل میں داخل ہونے کی تصدیق یوروپی خلائی ایجنسی اور اسپین کے ارتھ اسٹیشن کے ذریعہ ہی کی جائے گی۔
محترمہ رتنا شری نے کہا کہ یہ مشن اس سے قبل مریخ کے مشاہدے کے لئے بھیجا گیا ۔ دوسرے ممالک کے خلاف مشنوں سے حاصل کردہ معلومات مزید اضافہ کرے گا اور ملک کے لئے خلائی میدان میں تجارتی فائدے کے کئی راستے بھی کھولے گا ۔ اس مشن کی بدولت ہندوستان دنیا میں یہ پیغام دے سکتا ہے کہ اس کے پاس سستی لاگت اور قابل اعتبار صلاحیت والی ایک ایسی خلائی صنعت ہے جو وسائل کی کمی کے شکار چھوٹے ممالک کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرسکتی ہے۔ منگل یان کے سماجی اور اقتصادی پہلوؤں پر ڈاکٹر رتنا شری نے کہا کہ کسی بھی سائنسی تجربے یا مشن سے سماجی اور اقتصادی پہلو لازمی طور پر جڑا رہتا ہے ۔ سائنس اور سماج کو علاحدہ کرکے نہیں دیکھاجاسکتا ۔ یہ دو مختلف نظام ہیں ۔ سائنسی ریسرچ کا استعمال اکثر انسانی فلاح کے لئے ہی ہوتا ہے ۔
India's Mangalyaan Successfully Enters Mars Orbit
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں