مہندی فقط سنگھار نہیں آزار بھی بن سکتی ہے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-12

مہندی فقط سنگھار نہیں آزار بھی بن سکتی ہے

Henna-might-be-dangerous
مہندی کا نام لیتے ہی عید یا شادی جیسے خوشی کے لمحات کا تصور ذہن میں آتا ہے ۔ مہندی کی بنا خوشی کا ہر تہوار ادھورا لگتا ہے ۔
صدیوں سے مہندی نہ صرف آرائش و زیبائش کے لئے استعمال کی جارہی ہے بلکہ دنیا کے کئی حصوں میں اس کو مختلف امراض کے علاج کے لئے بھی استعمال کیاجاتا ہے ۔ تاریخ دانوں کے مطابق مہندی کا استعمال مصر سے شروع ہوا۔ مصری اپنے بال ، ناخن اور جسم کے علاوہ کپڑے ، چمڑے اور جانوروں کی جلد اور بال رنگنے کے لئے مہندی کا استعمال کرتے تھے ۔ وہ اپنے حکمرانوں کو دفنانے سے پہلے ان کے ناخنوں اور بالوں پر بھی مہندی لگاتے تھے ۔ زمانہ حال میں مہندی بر صغیر پاک و ہند اور مشرق وسطیٰ کے ممالک تک ہی محدود نہیں بلکہ مغربی ممالک میں بھی مہندی سے ٹیٹوز بنوانا بطور فیشن بہت مقبول ہورہا ہے ۔
سوال یہ ہے کہ کیا مہندی سے جلد کی الرجی ہوسکتی ہے تو اس کا جواب ہے کہ جی ہاں، بالکل ، آج کل استعمال کی جانے والی مہندی فقط سنگھار نہیں بلکہ آزار بھی بن سکتی ہے ۔ ایسی مہندی جس میں کیمیکلز کی آمیزش ہو ، جلد کی الرجی کا باعث بن سکتی ہے ۔ کچھ عرصے پہلے تک گھروں میں مہندی کے پتوں اور ڈالیوں کو پیس کر اس کا سفوف بنایاجاتا تھا جس کو گرم پانی میں گھول کر استعمال کرلیاجاتا تھا لیکن آج کل کی مصروف زندگی اور سہل پسندی کی وجہ سے خواتین اب بازار میں دستیاب مہندی کون کا استعمال کرنا زیادہ پسند کرتی ہیں ۔ اس قسم کی مہندیوں میں طرح طرح کے کیمیکلز ملائے جاتے ہیں جو جلد کی الرجی کا باعث بن سکتے ہیں ۔ یہ کیمیکلز مہندی کے رنگ کو گہرا کرنے اور اس کو جلد سکھانے کے لئے ملائے جاتے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ نقصان دہ کیمیکل ’’پی پی ڈی‘‘ یعنی ’’پیرافینیلین ڈائی امائن‘‘ ہے ۔
پی پی ڈی نہ صرف مہندی میں بلکہ کچھ ہیرڈائز اور سُن بلاگس میں بھی ملایاجاتا ہے ۔ مہندی میں اس کو ملانے سے مہندی کا رنگ بہت زیادہ گہرا ہوجاتا ہے ۔ جن لوگوں کو پی پی ڈی سے الرجی ہو ان کو ایسی مہندی لگانے کے کچھ عرصے کے بعدجلد پر خارش یا جلن ہونے لگتی ہے اور پھر مہندی کی جگہ تکلیف دہ چھالے بن جاتے ہیں ۔ بر وقت علاج سے یہ ٹھیک تو ہوجاتے ہیں لیکن ان کی جگہ کالے یا سفید دھبے پڑ جاتے ہیں جو کافی عرصے کے بعد صاف ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ اگر ایک مرتبہ پی پی ڈی سے الرجی ہوجائے تو دوبارہ اس کیمیکل کے استعمال سے یہ الرجی کسی اور خطرناک صورت میں سامنے آسکتی ہے ۔
کیمیکلز کے علاوہ مہندی میں سرکہ اور لیموں کا رس بھی ملایاجاتا ہے ۔ ان دونوں اشیاء سے بھی مہندی لگانے کے فوراً بعد جلد پر جلن ہوسکتی ہے ۔ اس لئے ان دونوں چیزوں کو مہندی میں آمیزش سے اجتناب کرنا چاہئے ۔
مہندی میں شامل کئے جانے والے کیمیکلز کے نقصانات کے تذکرے کا مقصد یہ ہرگز نہیں کہ مہند ی لگانے کی قدیم روایت کو ترک کردیا جائے بلکہ یہ باور کرانا ہے کہ چند احتیاطی تدابیر اختیار کرکے مہندی کے استعمال کو محفوظ بنایاجاسکتا ہے ۔ ہمیں چاہئے کہ ایسی مہندی کا استعمالکریں جو بہت زیادہ کالی رنگ کی نہ ہو اور جس میں کسی قسم کا عرق شامل نہ ہو ۔ بہت پرانی اور پہلے سے رکھی ہوئی مہندی کون کے استعمال سے بھی پرہیز کرنا چاہئے ۔ اگر رکھی ہوئی مہندی کے خراب ہونے کا خدشہ ہو تو بازو کے اگلے حصے پر تھوڑی سی مہندی لگا کر ٹیسٹ کیاجاسکتا ہے کہ یہ آپ کے لئے موزوں ہے یا نہیں ۔ مہندی لگانے سے اگر خار ش یا جلن محسوس ہوتا اسے ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہئے ۔ اگر مہندی لگانے سے الرجی ہوجائے تو فوراً اپنے قریبی ماہر امراض جلد سے رجوع کریں ۔

(بشکریہ: اردو نیوز ، سعودی عرب)

Henna might be dangerous. Article: Dr. Farheen Mahmood

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں