اسلام آرائش کی اجازت دیتا ہے نمائش کا نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-12

اسلام آرائش کی اجازت دیتا ہے نمائش کا نہیں

Islam-permits-cosmetics-forbids-indecency
رسول اللہ ﷺ کا ارشاد مبارک ہے :
’’حیا اور ایمان ایک دوسرے کے ساتھی ہیں، جب ایک اٹھ جاتا ہے تو دوسرا بھی اٹھالیاجاتا ہے ۔‘‘(مشکوۃ) آئیے دیکھیں، سوچیں اور غور کریں کہ حجاب کیا ہے ، اس کے فوائد کیا ہیں اور اس کے ترک کرنے پر کیا نقصانات ہیں؟
حجاب کے لغوی معنی 2چیزوں کے درمیان حائل ہوجانے والی اس آڑ یا رکاوٹ کا نام ہے جس کی وجہ سے دونوں ایک دوسرے سے اوجھل ہوجاتے ہیں ۔ حجاب اسلامی شعار اور امت مسلمہ کا تشخص ہے اور اس کا مقصد سترحاصل کرنا اور فتنے سے بچنا ہے ۔ حجاب محض سر پر ڈھانکنے جانے والا کپڑا نہیں بلکہ مسلم و پاکیزہ عورت کی شناخت اور عصمت کا محافظ ہے ۔ حقیقی حسن بے حیائی و بے حجابی میں نہیں بلکہ حقیقی حسن وہ ہے جو آنکھوں کو حیاء اور دل کو ایمان و تقویٰ سے معمور کرتا ہے ۔ حجاب کا تعلق نظر ، زبان اور لباس سے ہے ۔ شرم و حیا عورت کا زیور ہے اور پردہ و حیا دونوں باہم مشروط ہیں۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے :
’’ عورت پوشیدہ چیز ہے، جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کی تاک جھانک میں لگا رہتا ہے ۔‘‘(ترمذی)
نیز فرمایا:’’ جب تجھ میں حیا ء نہیں تو پھرجو تیرا دل چاہے کر۔‘‘(بخاری)
اسلام آرائش کا حکم دیتا ہے نمائش کا نہیں ، جب کہ موجودہ معاشرے میں اظہار حسن و جمال کی خواہش نے آج کی عورت کے ذہنوں پر تسلط جما کر بے حیائی میں مبتلا کردیا ہے۔ کہیں فن کے نام پر ، کہیں ترقی کے نام پر ، کہیں آرٹ کے نام پر، عورت کی نہ صرف شرف نسوانیت پا مال کی ہے بلکہ مغرب کی اندھی تقلید نے عورت کو بے حیائی کی دلدل میں گھسیٹ کر مسلم خاندان کا شیرازہ بکھیر دیا ہے ۔ کسی بھی معاشرے یا ریاست کی تعمیر میں خاندان ریڑھ کی ہڈی ہے ۔ مضبوط و مستحکم خاندان قوی معاشرے کی بنیادی اکائی ہے ۔ آزادئ نسواں کی آڑ میں بے حجابی کے فروغ نے موجودہ ملحدانہ اور لادینی نظام پر مبنی معاشرہ قائم کرکے عورت کی تحقیر و تذلیل کی ہے ۔ کوئی بھی قوم اسوقت تک زوال پذیر نہیں ہوتی جب تک اس کی عورتیں زیور حیاء سے مزین اور مردشمشیر غیرت سے مسلح ہوں ۔ ہر دین کا ایک اخلاق ہوتا ہے اور اسلام کا اخلاق حیاء ہے۔ حجاب حکم الٰہی ہے اور بدکاری ببد نظری سے بچاتا ہے ۔
اللہ تعالیٰ نے عورت کو تبر ج الجاہلیۃ کے ساتھ نکلنے سے منع فرمایا ہے ۔تبرج سے مرادعورت کی زینت اور محاسن ، سر ، چہرہ، گردن ، سینہ بازو اور پنڈلی کی نمائش ہے ۔ حجاب کا اصل مقصد عورت اور مرد کے آزادانہ اختلاط میں رکاوٹ قائم کر کے فحاشی سے بے حیائی کا سد باب کرکے پاکیزہ معاشرہ وجود میں لانا ہے ۔ با حجاب عورت کے لئے معاشی ترقی کی راہیں کھلی ہیں اور حجاب اعلیٰ تعلیم اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں۔ فی الحقیقت حجاب خاموش دعوت دین ہے اور دل کا پردہ۔ آنکھ میں حیاء اور نیت کی پاکیزگی کا عمل اظہار حجاب ہے ۔ غرضیکہ فرمان رسول اللہ ﷺ کی مطابق :’’حیا ایمان میں سے ہے اور ایمان جنت میں لے جاتا ہے ۔ حیاء ایمان میں سے ہے اور ایمان کا راستہ جنت ہے ۔ بے حیائی کوڑا کرکٹ ہے اور کوڑا کرکٹ آگ میں لے جاتا ہے ۔‘‘(ترمذی)
حجاب عورت کو آزادی، تحفظ ، شناخت ، عزت و وقار عطا کرتا ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حجاب اختیار کرکے حیاء و عفت کی مضبوط ڈھال اپنے گرد قائم کرلی جائے اور ارد گرد بے حیائی و فحاشی پر مبنی بل بورڈز ، ہورڈنگز کی حوصلہ شکنی کرکے ارباب اقتدار پر دباؤ ڈالتے ہوئے بے حجابی کے فروغ کی روک تھام میں اپنی بھرپور کوشش کی جائے اور اصلاح معاشرہ میں اپنا بھرپور حصہ ڈالا جائے ۔

Islam permits beauty cosmetics but forbids indecency

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں