12/ستمبر جدہ یو این آئی
عراق اور شام میں سرگرم اسلامی ریاست کا صفایا کرنے کے لئے 10عرب ممالک نے امریکہ کو فوجی تعاون دینے پر اتفاق کیا ہے ۔ ان میں خلیجی تعاون کونسل کے6ممالک بھی شامل ہیں ۔ سعودی وزیر خارجہ پرنس سعود الفیصل کی صدارت میں کل یہاں ہونے والی ایک اجلاس کے بعد جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں حصہ لینے والے تمام ممالک نے شام اور عراق میں سر گرم دولت اسلامیہ(آئی ایس) کے خاتمہ کے لئے وسیع حکمت عملی پر بات چیت کی ۔ اجلاس میں کویت ، قطر، بحرین ، عمان، لبنان ، اردن ، عراق اور مصر کے وزرائے خارجہ، امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور عرب لیگ کے سکریٹری جنرل نبیل العربی نے حصہ لیا۔ ترکی نے حالانکہ اس میٹنگ میں حصہ نہیں لیا لیکن کہا کہ وہ آئی ایس کے کلاف لڑائی میں حصہ لے گا ۔ بیان میں کہا گیا کہ10عرب ملک اور مریکہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں ایک ساتھ ہیں ۔ ان تمام ممالک نے آئی ایس سے نمٹنے کے لئے ایک دوسرے کو ہر ممکن تعاون کرنے پر رضامندی دی ہے ۔ مشترکہ بیان میں آئی ایس کی مالی مدد روکنے اور اس کی شدت پسند نظریات کی مخالفت کرنے کے لئے وسیع حکمت عملی کو بہتر بنانے کے بارے میں بھی ذکر کیا گیا۔ قبل ازیں کیری نے کہا تھا کہ عراق مین آئی ایس کے خلاف مہم میں عرب ملک ایک اہم کردار نبائیں گے ۔ انہوں نے عرب ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ اسلامی ریاست کے خلاف مہم میں عرب ممالک کا اہم کردار ہوگا۔
اس دوران روس نے امریکہ کے شام میں جہادیوں کے خلاف فضائی حملوں کی مخالفت کردی ہے اور کہا ہے کہ یہ حملے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہوں گے۔ روسی وزارت خارجہ کے ترجمان الیگزینڈر لوکا شیوچ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی صدر بارک اوباما نے شام کی قانونی حکومت کی رضامندی کے بغیر ہی اسلامی ریاست کے ٹھکانوں پر امریکی مسلح افواج کے براہ راست حملوں کی اجازت دے دی ہے ۔ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اس ضمن میں فیصلہ کی عدم موجودگی کے پیش نظر فوجی کارروائی ایک جارحانہ اقدام ہوگی اور یہ عالمی قانون کی بھی صریحاً خلاف ورزی ہوگی ۔ شامی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی اجازت کے بغیر کسی بھی فوجی کارروائی کو جارحیت سمجھاجائے گا۔ شام کے قومی مصالحتی امور کے وزیر علی حیدر نے دمشق میں ایک بیان میں کہا ہے کہ شامی حکومت کے ساتھ تعاون کیاجانا چاہئے ۔ یہ فوجی کارروائی ہے یا کوئی اور ، اس کی شام سے منظوری لی جائے ۔
Arabs Give Tepid Support to US Fight Against ISIS
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں