اردو اکادمی دہلی کے زیر اہتمام جلسہ تقسیم انعامات کا انعقاد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-23

اردو اکادمی دہلی کے زیر اہتمام جلسہ تقسیم انعامات کا انعقاد

نئی دہلی
ایس این بی
آج جن کتابوں کو انعامات سے نوازا گیا ہے وہ کافی معیاری ہیں اور ان کی تزئین کاری بھی اچھی کی گئی ہے ۔ ایک انعام بیسٹ سیلر کا بھی دینا چاہئے تاکہ پتہ چل سکے کہ کون سی کتاب کتنی فروخت ہوسکی ۔ تحقیق وتنقید کے حوالے سے8کتابیں ہیں جن میں7کتابیں ماضی سے تعلق رکھتی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ہمارا ادب پیچھے کی جانب دیکھ رہا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار آج جسٹس آفتاب عالم نے اردو اکیڈمی کے قمر رئیس سلور جوبلی ہال میں کتابوں کے مصنفین کو انعامات تقسیم کرنے کے بعد کیا۔ پروگرام کی صدارت پروفیسر عتیق اللہ اور نظامت ریشماں فاروقی نے کی۔
پروفیسر عتیق اللہ نے صدارتی خطبہ میں کہا کہ میرے لئے یہ خوشی کی بات ہے کہ اس تقریب میں جسٹس آفتاب عالم نے شرکت کی کیونکہ انہوںںے ادب کو اپنا کلچر بنالیا ہے ۔ اردو اکادمی دہلی کے وائس چیئرمین پروفیسرخالد محمود نے خیر مقدمی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس آفتاب عالم ہمہ جہت شخصیت کے حامل ہیں آپ اردو کے ان لوگوں میں ہیں جنہوں نے اردو کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سکریٹری انیس اعظمی نے مہمانو ں کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ بے شمار پروگرام اکادمی کراتی ہے اور اس میں ایک پروگرام تقسیم انعامات برائے کتب بھی ہے ۔ جسٹس آفتاب عالم نے کتابوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج جن کتابوں پر انعامات دئے گئے ہیں ان میں پروفیسر مظفر حنفی کی کتاب’’گفتگو :دوبدو‘‘ تنقید اور تخلیق کا قابل قدر امتزاج ہے ۔ ڈاکٹر ریاض الہاشم کی کتاب’’اودھ میں ارد مرثیہ‘‘ اردو میں ہندوستانی ادب کے تہذبی پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے۔ڈاکٹر عادل حیات کی کتاب’’ غزل کی تنقید‘‘ مقبول ترین موضوع پر لکھی گئی کتاب ہے ۔ وسیم احمدسعید کی کتاب’’اوراق پارینہ‘‘ ایک تاریخی حیثیت رکھتی ہے ۔ اس میں مجاہدین آزادی کے کارناموں کا تفصیلی مطالعہ پیش کیا گیا ہے ۔ ڈاکٹر ساجدہ زاہدی کی کتاب’’شمالی ہند میں اردو شاعری کی ترقی میں امراء ووالیان ریاست کا حصہ‘‘ ایک معلومات افزا مواد فراہم کرتی ہے ۔ سید ساجد علی ٹونکی کی تصنیف’’ ٹونک میں اردو کافروغ‘‘ ایک اعلی و ادبی گہوارے کی تاریخ اور وہاں کی شعری و ادبی صورتحال پر ایک تاریخی دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کنند لال کندن کی کتاب’’عروض پنگل و خلیل‘‘ میں اردو اور ہندی شاعری کے عروض کا تقابلی مطالعہ پیش کیا گیا ہے ۔ ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی کا مجموعہ کلام’’ روح سخن‘‘ اعلیٰ معیار کا حامل ہے۔
شہباز ندیم ضیائی کا شعری مجموعہ’’عشق ہے‘‘ فکر و فن کے لحاظ سے بے حد قابل ستائش ہے ۔ ان حضرات کو اسناد ، شیلڈ اور مبلغ9100روپے نقد انعام کے طور پر پیش کئے گئے ۔ ان کے علاوہ ڈاکٹر احمد محفوظ کی کتاب ’’بیان میر‘‘ محمد حیات الدین کی کتاب’’آتش : عہد و شاعری‘‘ پروفیسر اقبال محی الدین کی کتاب’’ ہماری کائنات سائنس کی روشنی میں‘‘ ڈاکٹر عبدالناصر کی کتاب’’اردو شعر و ادب کا عہد زریں اور لسانی پہلو‘‘ دیریندر پٹواری کا افسانوی مجموعہ ’’لالہ رخ‘‘ پرویز اشرفی کا افسانوی مجموعہ’’ ماں کی آنکھ سے ٹپکتا خون‘‘ آصف اعظمی کی کتاب’’جہان تازہ و افکا ر تازہ‘‘ انتظار نعیم کا مجموعہ کلام ’’بنے ہیں خواب کچھ میں نے’’ ابو الفیض عزم سہر یاوی کا مجموعہ کلام’’مشعل راہ‘‘ و،لی اللہ ولی کا مجموعہ کلام’’آرزوئے صبح‘‘ مجاز امرہوی کا شعری مجموعہ’’دھنک ، سلیم امروہوی کا شعری مجموعہ’’ ذکر مصطفی‘‘ شامل ہیں۔ ان حجرات کو اسناد، شیلڈ ، اور7100سو روپے نقد انعام کے طورپر پیش کئے گئے ۔ اس کے علاوہ’’ دلی کتاب گھر‘‘ ایک قدیم اشاعتی ادارہ ہے اب تک درجنوں کتابیں شائع کرچکا ہے ادبی کتابوں کو جس اہتمام سے شائع کیاجاتا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔ انہیں9100روپے اور سند پیش کی گئی ۔ پروگرام کے اختتام پر اردو اکادمی دہلی کے ایوارڈ کنوینر ڈاکٹر جی آر کنول نے تمام شرکاء اور انعام یافتگان کا شکریہ ادا کیا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں