فرسودہ قوانین و قواعد بدلنے کمیٹی کی تشکیل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-28

فرسودہ قوانین و قواعد بدلنے کمیٹی کی تشکیل

نئی دہلی
پی ٹی آئی
اصلاحی عمل کے حصہ کے طور پر ازکار رفتہ قواعد اور طریقہ کار کو بدلنے اپنے فیصلہ کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج قطعی قوانین کی شناخت کرنے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس کو وہ سمجھتے ہیں کہ قابل اجتناب الجھن کو پیدا کرتے ہوئے حکمرانی روک دے گی ۔ کمیٹی تین مہینوں میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی اور اس کی سفارشات کی بنیاد پر ایک بل پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں پارلیمنٹ میں متعارف کروائے گی ۔ کمیٹی تمام حقائق اور قواعد کا جائزہ لے گی جو گزشتہ دس 15برسوں میں قطعی بن گئے ہوں گے ۔ کمیٹی کی تشکیل کافیصلہ وزیر اعظم بننے کے بعد مودی کے پہلے بڑے بیان کے بعد کیا گیا ہے اور اذکار رفتہ قوانین حکمرانی میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ ان کی شناخت کرنے کی ضرورت تاکہ انہیں ختم کیاجاسکے ۔ یہ کمیٹی قطعی قوانین کی شناخت کا ایک جائزہ لے گی۔ وزیرا عظم کے دفتر کے ایک بیان میں آج یہاں یہ بات کہی گئی ہے۔ نو تشکیل کردہ کمیٹی تمام قوانین کا جائزہ لے گی اور انتظامی قوانین کے جائزہ پر کمیٹی کی جانب سے منسوخی کے لئے1382قوانین کو برخاست کرنے کی سفارش کرے گی ۔ ان میں سے صرف415قوانین کو تاحال منسوخ کیا گیا ہے ۔ مودی نے پرانے قوانین اور قواعد برخاست کرنے کے لئے اصولی طور پر اس پر توجہ مرکوز کرنے اور نتائج کے ضامن مشق کے لئے اپیل کی ۔ کمیٹی اندرون تین ماہ اپنی رپورٹ پیش کرے گی ۔ اور اس کی سفارشات کی بنیاد پر ایک جامع بل پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں متعارف کرایا جاسکے ۔ کمیٹی کے صدر نشین وزیر اعظم کے دفتر کے سکریٹری آرراما نجم ہوں گے ۔ سابق سکریٹری ، مقننہ ڈپارٹمنٹ اس کے دیگر ارکان ہوں گے ۔ مودی نے تیز رفتار ترسیلی نظام پر زور دیتے ہوئے اپنے پہلے اجلاس میں مرکزی حکومت کے تمام سکریٹریوں کو از کار رفتہ قواعد اور طریقہ کار کو ختم کرنے کی ہدایت دی تھی ۔ایسے قواعد اور طریقہ کارہوسکتے ہیں جو از کار رفتہ بن چکے ہیں ۔ اور حکمرانی کی کارروائی چلانے کی بجائے وہ قابل اجتناب الجھن کا باعث بن رہے ہیں ، انہوں نے4جون کو بیوروکریٹس سے کہا تھا کہ ایسے پرانے قواعد اور طریقہ کار کی شناخت کرنے اور انہیں برخاست کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

PM Modi sets up panel to identify 'obsolete' laws

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں