دودھ کو زیادہ مدت تک محفوظ رکھنے کے لئے انتہائی ضرر رساں مواد کا استعمال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-13

دودھ کو زیادہ مدت تک محفوظ رکھنے کے لئے انتہائی ضرر رساں مواد کا استعمال

مدھیہ پردیش
آئی ایس ٹی
سرکاری عہدیداران نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ بہت سے ڈیری مالکان ، اپنے دودھ اور دودھ سے تیار کردہ مصنوعات کی مدت عمر طویل کرنے کے لئے ایسی کیمیائی اشیاء کو ملار ہے ہیں جو راست انسان کی گردے اور جگر کو متاثر کردیتے ہیں ۔ ہندوستان ٹائمز کی نشر کردہ ایک رپورٹ میں اس بات کاانکشاف کیا گیا ہے۔ خوراک اور منشیات کے حکام نے حال ہی میں مدھیہ پردیش کی کچھ ڈیریوں پر چھاپوں کے دوران دودھ میں ہائیڈروجن پیروگزائڈ( ایک عام کاغذاور بال سفید کرنے کے پاؤڈر) پوٹاشیم( صابن کی تیاری میں استعمال کیاجانے والا کیمیکل) اور ہائیپو( بال سفید کرنے والا کیمیکل) کی ملاوٹ کا پتہ چلایا ہے ۔ یہ پہلا موقع ہے کہ محکمہ نے دودھ میں ایسے کیمیکلس کے استعمال کا پتہ چلایا جن کے معمولی استعمال سے پیٹ کے امراض کے علاوہ جگر اور گردوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ ان کیمیکلس میں سے بالخصوص ہائیڈروجن پیروگزائیڈ کا لبیاریٹری جانچ میں بھی پتہ چلانا بہت ہی مشکل ہے جس کی بنیاد پر حکام کی جانب سے ان ڈیریوں کے خلاف جرمانوں جیسی کارروائیاں کرنا دشوار کن ہے ۔ خوراک سلامتی کے عہدیدار بھوپال بی ایس ڈھکاڈ نے کہا کہ ڈیری مالکام بالعموم پنیر اور مارا جیسی دودھ کی مصنوعات کی تیاری کے دوران ایک زہریلا مادہ پر مشتمل ارغا مونی تیل کی ملاوٹ کرتے ہیں ۔ خوراک سلامتی کے عہدیدار اویناش گپتا نے کہا کہ دراصل علاقہ مورینا کی ایک ڈیری میں ہائیڈروجن پیراگزائیڈ کی بڑی مقدارکے غلط استعمال کے بارے میں ہمیں خفیہ طور پر خبر دی گئی تھی ۔ چھاپ کے بعد ہم نے ایک کاٹن میں اس کیمیکل کی کافی مقدار کو پایا۔
ایک اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی خواہش کے ساتھ طنزیہ انداز میں کہا کہ’’ بے ایمان ڈیری مالکان اپنی ذاتی تحقیق سے اس ملاوٹی عمل کے وسائل میں مسلسل اضافہ ہی کررہے ہیں۔ ڈیری مالکان بالخصوص چیمبل علاقہ کے رہنے والے جلداز جلد ترقی کی دوڑ میں ، اپنے دودھ کی عمر طویل کرنے اور مصنوعات کی تیاری کے دوران ان کیمیکلس کے استعمال میں مسلسل تجربات کرتے ہوئے لوگوں کی صحت کو انتہائی حد تک خطرہ میں ڈال رہے ہیں۔ میڈیا سے بات کرنے کا مجاز نہ رکھنے والے اہلکار نے اپنے انکشاف میں کہا کہ10لیٹر ملاوٹی دودھ میں صرف200ملی لیٹر حقیقی دودھ پایا گیا ۔ نقلی دودھ صحت کے لئے انتہائی مضر ہے کیونکہ یہ اونی کپڑوں کو دھونے کے لئے استعمال کئے جانے والے پاؤڈر ، خوردینی تیل ، پانی، گلو کوز پاؤڈر اور آر ایم نامی ایک کیمیائی مادہ جیسی انتہائی مضر اشیاء کا مرکب ہے ۔ غیر قناونی کانکنی کی طرح، ملاوٹی کاروبار ریاست کے متعدد علاقوں میں تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے ۔ سماج سے ان تباہ کن جرائم کی روک تھام اور خاتمہ کے لئے چھاپے مارنا ہی واحد راستہ نہیں ہے ، بلکہ حکومت کو ان کے خلاف سخت گیر اقدامات کرنا ضروری ہے ۔ عہدیدار نے یہ بات کہی۔ نیز انہوں نے کہا کہ حکومت کو ملاوٹ کی جانچ کے لئے محض اپنے عہدیداروں کے اضافہ کی فکر ہی نہیں بلکہ ان عہدیداروں کی سلامتی کا بھی خیال رکھنا ہوگا کیونکہ چھاپوں کے دوران ان عہدیداروں کو سخت دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں