ملک میں سائبر سیکوریٹی سے متعلق جانکاری کا فقدان - کمپیوٹر ماہر انکت فادیہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-04

ملک میں سائبر سیکوریٹی سے متعلق جانکاری کا فقدان - کمپیوٹر ماہر انکت فادیہ

حیدرآباد
پی ٹی آئی
کمپیوٹر سیکوریٹی ماہر اور ممتاز اتھیکل ہیکر انکت فادیہ نے کہا کہ انٹر نیٹ سے درپیش بڑھتے ہوئے خطرات کے انسداد کے لئے حقیقی دنیا میں مشکوک بنے رہنا سود مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کمپیوٹر استعمال کرنے والوں میں اسمارٹ فونس کا مسلسل استعمال اور سائبر سیکوریٹی سے متعلق بیداری بہت کم ہے ۔ فادیہ نے جدید کتاب سوشیل کی رسم اجراء کے موقع پر بتایا کہ نائجریا میں اسکام برپا کرنے والے یہ کہتے ہوئے ایس ایم ایس روانہ کرتے ہیں کہ آپ نے لاٹری جیت لی ہے اور لوگ ان ہتھکنڈوں کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ میرا خیال ہے کہ لوگوں کو چاہئے کہ ہر بات کو تنقیدی نظر سے دیکھیںَ فون استعمال کرنے والوں کو نہیں چاہئے کہ ہر بات پر بھروسہ کرلیں ۔ دوسری مثال فادیہ نے ملائشین ایرلائن کے ویڈیو پیش کی جو لاپتہ ہوگیا تھا ۔ انہوں نے وضاحت کی کہ فیس بک اور ٹوئیٹر پرویڈیو گشت کررہے ہیں کہ ایر کرافٹ مل گیا ہے ۔ لوگ پلے بٹن دباتے ہیں اور یہ دراصل وائرس ہوتا ہے ۔ یہ رابطہ فہرست کی نقل کرلیتا ہے اور فہرست میں موجود تمام لوگوں کو اس وائرس کی نقل روانہ کردیتا ہے ۔ فادیہ نے موبائل فونس میں اینٹی وائرس ڈالنے کی وکالت کی ۔ انہوں نے سائبر خدشات سے خود کو بچانے بعض عملی اقدامات جیسے وائی فائی ، بلو ٹوتھ ، برخواست کرنے کی وکالت کی ۔ تکنیکی معاملت کو مد نظر رکھتے ہوئے استعمال کنندوں کو چاہئے کہ اپنے موبائل فونس پر بھی اینٹی وائرسس رکھیں۔ فونس پر بلو ٹوتھ اور وائی فائی نکال دینا بہتر ہے تاکہ کوئی اور بلو ٹوتھ اور وائی فائی کا استعمال نہ کرسکے ۔ اگر آپ کو کوئی تصاویر روانہ کرے اور واٹس اپ پر بھیجے تو بے خیالی میں اسے اندھا دھند نہ کھولیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ موبائل اطلاعات اس کے لئے درکار اسٹور سے ڈاؤن لوڈ کریں انٹر نیٹ سے نہیں۔ سیکوریٹی ماہر نے پولیس سے سائبر جرائم کی شکایت پر زور دیا ۔
انہوں نے کہا کہ فیس بک اور ٹوئیٹر سوشیل نٹ ورکنگ سائٹ پر دھوکہ بازی عام بات ہوگئی ہے خصوصاً خواتین کو نشانہ بنایاجارہا ہے ۔ ملک میں سائبر سیکوریٹی ماہرین کی کمی پر فادیہ نے کہا کہ یہ پیشہ بہتر روزگار دلا سکتا ہے۔ فادیہ جنہوںںے کئی ریاستی حکومتوں کے لئے بطور کنسلٹنٹ کام کیا کہا کہ2015تک ہندوستان کو لگ بھگ 4.7لاکھ اتھیکل ہیکرس کی ضرورت ہے۔ فی الحال ہندوستان میں1لاکھ سے زیادہ ذہین اتھیکل ہیکرس نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ اتھیکل ہیکرس کی حوصلہ افزائی کریں اور ہیکنگ پر کورسیس کا آغاز کریں ۔ اتھیکل ہیکنگ کو فروغ دیتے ہوئے ہیکنگ کے تئیں عوام کے رجحان میں تبدیلی پیدا کی جاسکتی ہے جو عموماً اسے جرم متصور کرتے ہیں۔ فادیہ نے کہا کہ والدین میں ہیکنگ سے متعلق بیداری بہت کم ہے ۔ میں ہیکنگ کے کورسیس چلاتا ہوں اور کئی طلباء کو اس مسئلہ کا سامنا ہے ۔ والدین خیال کرتے ہیں کہ یہ عمل جرم ہے ۔ بعض ریاستی حکومتوں کی جانب سے کلیدی شہروں میں فری وائی فائی ، زون قائم کرنے کی تجویز پر انہوں نے کہا کہ ایسا کرنا بہتر خیال ہے تاہم استعمال کنندوں کی شناخت کے لئے ایس ایم ایس توثیق جیسے ممکنہ حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہے اور انٹر نیٹ سر گرمی کا ریکارڈ برقرار رکھاجانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ خانگی شعبہ میں بیداری بہتر ہے تاہم سرکاری اداروں ، سائبر سیلس کو چاہئے کہ قوانین نافذ کریں ۔ تاہم سائبر قوانین کو روبہ عمل لانے پولیس کو موضوع تربیت نہیں دی جارہی ہے ۔

Lack of information about the country's cyber security, computer expert Ankit fadia

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں