اسکولی سطح پر گیتا اور مہابھارت کی تعلیم دستور کے مغائر ۔ جسٹس کاٹجو کا اعتراض - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-04

اسکولی سطح پر گیتا اور مہابھارت کی تعلیم دستور کے مغائر ۔ جسٹس کاٹجو کا اعتراض

نئی دہلی
پی ٹی آئی
پریس کونسل آف انڈیا کے چیر مین مارکنڈے کاٹجو نے سپریم کورٹ کے جج کے اس بیان پر اعتراض کیا کہ اسکولوں میں گیتا اور مہابھارت کی تعلیم دی جانی چاہئے ۔ کاٹجو نے کہا کہ یہ عمل ہندوستان کے سیکولر ڈھانچہ اور دستور کے خلاف ہے اور اس سے ملک کو شدید نقصان پہنچے گا۔ سپریم کورٹ کے جج جسٹس اے آر دیوے نے کل کہا تھا کہ ہندوستانیوں کو اپنی پرانی تہذیب کی طرف لوٹنا چاہئے اور بچوں میں ابتدائی عمر سے ہی مہابھارت اور بھگوت گیتا کو متعارف کیاجاناہوگا ۔ اے آر دیوے نے کہا تھا کہ نام نہاد سیکولر افراد اس بات سے اتفاق نہیں کریں گے ، اگر میں ہندوستان کا ڈکٹیٹر ہوتا تو پہلی جماعت سے ہی گیتا اور مہابھارت متعارف کردیتا ۔ اسی طریقہ سے لوگ زندگی گزارنے کا طریقہ سیکھ سکیں گے ۔ اچھا ئی جہاں کہیں سے ملتی ہو تو اسے حاصل کرلینا چاہئے ۔ سپریم کورٹ کے سابق جج کاٹجو نے کہا کہ میں جسٹس دیوے کے بیان سے قطعی اتفاق نہیں کرتا کہ اسکولوں میں گیتا اور مہابھارت لازمی کردئیے جائیں ۔ ایک ایسے ملک میں جہاں مختلف مذہب کے ماننے والے ہوں ، اس قسم کی پابندی عائد نہیں کی جاسکتی اور یہ چیز سیکولر ڈھانچہ اور دستور کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان اور عیسائی یہ نہیں چاہیں گے کہ ان کے بچے ایسی کتابیں پڑھیں۔ ایسی صورت میں کیا ان بچوں کو گیتا اور مہابھارت پڑھنے پر مجبور کیاجائے گا ۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ گیتا میں صرف اخلاقی تعلیم ہے اور اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ۔ لیکن مسلمان بھی یہ کہہ سکتے ہیں کہ صرف قرآن ہی اخلاقیات کی تعلیم دیتا ہے اور عیسائیوں کا یہ کہنا ہوسکتا ہے کہ صرف انجیل ہی اخلاقیات کی تعلیم دیتا ہے ۔ سکھ اور پارسی لوگ بھی یہ کہیں گے کہ گروگرنتھ صاحب اور زینڈاوستھا ہی اخلاقی تعلیم کے منبع ہیں ۔ کاٹجو نے کہا کہ اس قسم کی تعلیم کو لازمی کرنے یا نافذ کرنے سے ملک کی یکجہتی کو زبردست نقصان ہوگا۔

Katju objects to Justice Dave's statement on Gita

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں