کوئلہ بلاکس کی حوالگی غیر قانونی اور من مانی - سپریم کورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-26

کوئلہ بلاکس کی حوالگی غیر قانونی اور من مانی - سپریم کورٹ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے آج کہا کہ1993ء سے 2010تک کوئلہ بلاکس کی تمام حوالگیاں غیر قانونی اور من مانے انداز میں کی گئیں۔ اس کے لئے سوچے سمجھے بغیر لاپرواہی سے بلاکس حوالے کردئے گئے ۔ عدالتی فیصلہ کے مطابق این ڈے اے اور یوپی اے دونوں اتحادی حکومتوں کے دور میں کوئلہ بلاکس کی حوالگیوں میں غیر قانونی طریقہ اختیار کئے گئے اور بے قاعدگیاں ہوئی ہیں ۔ عدالت عظمیٰ نے218بلاکس کی حوالگی کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ صاف و شفاف اختیار نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے عوام کے مفادات کو بھاری نقصان پہونچا ۔ اس طریقہ کار کے ذریعہ قومی دولت کی غیر منصفانہ انداز میں تقسیم عمل میں آئی۔ چیف جسٹس آر ایم لودھا کی قیادت میں ایک بنچ نے یہ بھی احسا س ظاہر کیا کہ کوئی بھی ریاستی حکومت یا ریاستی حکومتوں کی عوامی شعبہ کی کمپنیاں تجارتی مقاصد کے لئے کوئلہ کی کانکنی کے لئے اہل نہیں ہیں۔ بنچ نے واضح کردیا کہ برقی کی پیداوار کے لئے کم ترین شرح پر مسابقی بولیوں کے ذریعہ بلاکس کی حوالگی منسوخ کرنے کے فیصلہ کو کسی نے بھی چیالنج نہیں کیا ہے ۔ یہ بلاکس الٹرامیگا پاور پراجکٹس (یو ایم پی پی) کے حوالے کئے گئے ۔ عدالت نے اس سلسلہ میں ایک ہدایت دی کہ یو ایم پی پی کو مختص کردہ کوئلہ بلاکس کا صرف یو ایم پی پی کے لئے استعمال کرنا ہوگا اور یہاں سے نکلنے والے کوئلہ کو تجارتی مقاصد کے لئے دوسری جگہ منتقل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ بنچ نے جس میں جسٹس مدن بی لوکر اور جسٹس کریان جوزف بھی تھے، کہا کہ حکومت کی طرف سے یا اسکریننگ کمیٹی کی جانب سے کی گئی بلاکس کی حوالی من مانی اور غیر قانونی تھی ۔ اس کے نتائج کا تعین کرنے کیس کی مزید سماعت کی ضرورت ہے ۔ چنانچہ یہ بنچ یکم ستمبر کو معاملہ کی سماعت کرے گا ۔ فیصلہ سنانے کے بعد بنچ نے زبانی طور پر کہا کہ اٹارنی جنرل نے کوئلہ بلاکس کے اعداد و شمار دیئے ہیں لیکن ان کی توثیق نہیں ہوئی اور ریاستی حکومتوں نے بھی اس پر اعتراضات کئے ہیں ۔ ان امور کا تفصیلی جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ عدالت نے تجویز دی کہ سپریم کورٹ کے موظف ججوں پر مشتمل ایک مختصر کمیٹی تشکیل دی جاسکتی ہے جو اس مسئلہ پر جس قدر ممکن ہو اپنی رپورٹ پیش کرے ۔

coal block allocations since 1993 'arbitrary, illegal', rules SC

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں