تبصرہ کتاب - پروفیسر اکبر علی بیگ فن اور شخصیت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-31

تبصرہ کتاب - پروفیسر اکبر علی بیگ فن اور شخصیت

کتاب: پروفیسر اکبر علی بیگ فن اور شخصیت
مصنف: ڈاکٹر ابرارالباقی
مبصر :ڈاکٹر محمد عبدالعزیز سہیل

عثمانیہ یونیورسٹی کے شعبہ اردو سے فارغ کئی نامور سپوتوں نے اردو زبان و ادب کی خدمت کرتے ہوئے ادب کی تاریخ میں اپنا نام روشن کیا ہے۔فرزنددکن ڈاکٹر محی الدین قادری زور‘ اکٹر زینت ساجدہ‘ ڈاکٹر رفیعہ سلطانہ ‘ ڈاکٹر مغنی تبسم ‘ ڈاکٹر غلام عمر خان صاحب‘پروفیسر سیدہ جعفر ‘ پروفیسر ثمینہ شوکت‘ ڈاکٹر بیگ احساس کے نام نہ صرف شعبہ اردو عثمانیہ یونیورسٹی کو پروان چڑھانے میں اہمیت رکھتے ہیں بلکہ اردو تحقیق و تنقید کے فروغ میں ان کا کارنامے نمایاں ہیں۔ جامعہ عثمانیہ کے فارغین میں ایک اہم نام پروفیسر مرزا اکبر علی بیگ کا بھی ہے جنہوں نے اردو تحقیق و تنقید اور اردو زبان و ادب کے فروغ میں نمایاں خدمات پیش کرتے ہوئے جامعہ عثمانیہ کی ادبی روایات کو آگے بڑھایا ہے۔ اردو تحقیق کا ایک شعبہ اہم شخصیات کے علمی و ادبی کارناموں کو بعد تحقیق محفوظ کرنا ہے۔ اور اس طرح کے کام کا مقصد اردو کی آنے والی نسلوں کو اپنے اسلاف کے کارناموں سے واقف کرانا اور ان کارناموں سے روشنی حاصل کرتے ہوئے مزید ترقی کرنا ہے۔ اسی پہلو کو مد نظر رکھتے ہوئے حیدرآباد کی جامعات میں کچھ اہم تحقیقی کام ہوئے ہیں۔ حیدرآباد دکن سے وابستہ ایک نوجوان محقق ڈاکٹر ابرارالباقی ہیں جو ان دنوں علاقہ تلنگانہ کی ایک نئی جامعہ ستاوہنا یونیورسٹی کریم نگر میں بحیثیت اسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو میں تدریسی خدمات انجام دئے رہے ہیں۔انہوں نے ہندوستان کی مشہور جامعہ یونیورسٹی آف حیدرآباد کے شعبہ اردو میں پروفیسر محمد انورالدین کے زیر نگرانی ایک تحقیقی مقالہ پروفیسر مرزا اکبر علی بیگ کے شخصیت اور فن پر لکھا جس پر انہیں اردو میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری دی گئی۔ اس مقالے کو بعد ترمیم و اضافہ انہوں نے کتابی شکل دی ہے اور ان کی یہ کتاب’’ پروفیسراکبر علی بیگ فن اور شخصیت ‘‘ کے عنوان سے شائع ہوکر منظر عام پر آگئی ہے۔
اس تصنیف سے قبل ڈاکٹر باقی کی دو تصانیف ’’ڈاکٹر زور کی وضاحتی کتابیات‘‘اور ’’عرفان ادب‘‘ تنقیدی مضامین کا مجموعہ شائع ہوکر ادبی حلقوں میں مقبول ہوچکی ہیں۔زیر نظر کتاب ڈاکٹر باقی کی تیسر ی تصنیف ہے۔جو کہ اردو اکیڈمی آندھرا پردیش کے جزوی مالی تعاون سے شائع ہو ئی ہے۔کتاب کا انتساب انہوں نے اپنے دو اساتذ پروفیسر محمد انور الدین اور پروفیسر قاسم علی خان کے نام معنون کیا ہے۔جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان دو ماہرین تحقیق و تنقید کا ڈاکٹر باقی کی زندگی پر گہرا اثر رہا ہے۔ اردو تصنیف ’’ پروفیسراکبر علی بیگ فن اور شخصیت گیارہ ابواب پر مشتمل ہے۔ جن کی تفصیلات اسطرح ہے۔پہلا باب۔پروفیسر اکبر علی بیگ سوانح اور شخصیت،دوسرا باب،علمی و ادبی کارنامے،تیسرا باب،محقق چوتھا باب،مدون و مرتب،پانچواں باب خاکہ نگاری،چھٹا باب سوانح نگار،ساتواں باب نقاد،آٹھواں باب متفرق علمی وادبی کارنامے ،نواں باب،ادارہ ادبیات اردو اور پروفیسر اکبر علی بیگ،دسواں باب پروفیسرمرزا اکبر علی بیگ نقادوں اور معاصرین کی نظر میں اور آخری باب پروفیسر اکبر علی بیگ کی علمی و ادبی خدمات کا اجمالی تنقیدی جائزہ۔
زیر نظر کتاب کا پیش لفظ’’پیش گفتار ‘‘ کے عنوان سے پروفیسر سلیمان اطہر جاوید سابق صدر شعبہ اردو ایس وی یونیورسٹی نے رقم کیا ہے۔پروفیسر صاحب نے ڈاکٹر ابرارالباقی کے تحقیقی کام کو سراہا اوران کے اس مقالہ کو جامعات میں ان دنوں جو تحقیقی کام ہورہے ہیں ان میں میعاری اور بہتر تحقیقی کام قراردیا ہے ۔ ڈاکٹر ابرارالباقی کی اس کتاب کا تجزیہ کرتے ہوئے پروفیسر سلیمان اطہر جاوید لکھتے ہیں۔
’’ ڈاکٹر محمد ابرارالباقی نے یہ کام دل لگا کر کیا ہے۔ ان کی محنت کے نشان ورق ورق پر مرتسم ہیں۔ موضوع کتاب سے ان کی قلبی وابستگی اظہر من الشمس ہے۔ وہ آسان اور سادہ زبان لکھتے ہیں۔ ان کی یہ کتاب قدر کی نگاہوں سے دیکھی جائے گی‘‘(ص9)
پروفیسر سیلمان اطہر جاوید کے ان جملوں سے صاحب کتاب کے تحقیقی مزاج کا اندازہ ہوتا ہے۔اس کتاب کا مقدمہ ’’اشارات‘‘کے عنوان سے ڈاکٹر محمد نسیم الدین فریس مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے لکھا ہے۔ڈاکٹرصاحب ماہر دکنیات ہیں انکا مطالعہ کافی گہرا ہے اور وہ مقدمات لکھنے کے ماہر بھی ہیں انہوں نے ڈاکٹر ابرارالباقی کی کتاب کا تنقیدی جائزہ لیا ہے اور ہر ایک باب پر تفصیلی طورپر روشنی ڈالی ہے۔ اور ڈاکٹر ابرارالباقی کے فن سے متعلق رقمطراز ہیں۔
’’ اس کتاب میں پروفیسر اکبر علی بیگ کی سوانح حیات اور ان کی علمی و ادبی خدمات کا نہایت گہرائی و گیرائی اور شرح و سبط کے ساتھ تحقیق وتنقید ی جائزہ لیا گیا ہے۔ ڈاکٹر محمد ابرارالباقی نے ٹھوس شواہد اور حوالوں پر کتاب کے مباحث کی اساس استوار کی ہے۔انہوں نے تحقیقی حزم و احتیاط اور اخلاقیات تحقیق کی بیش از بیش پاسداری کی ہے‘‘ص۱۵۔
اپنے پیش لفظ میں مصنف نے ایک ایک باب کا تفصیلی طور پر تعارف پیش کیا ہے اور پروفیسراکبر علی بیگ کی شخصیت پرروشنی ڈالی ہے اور لکھا ہے۔
’’پروفیسر اکبر علی بیگ 1940-2005 جامعہ عثمانیہ کے نامورسپوت اردو کے معتبر محقق،مدون،نقاد۔خاکہ نگار،ادیب اور شاعر گزرے ہیں۔ادارہ ادبیات اردو کی مجلس انتظاامی کے رکن اور شعبہ امتحانات کے معتمد رہے۔ مرزا علی لطف حیات اور کارنامے ان کے پی۔ایچ۔ڈی کے تحقیقی مقالے کا موضوع تھا انہوں نے دیوان لطف،اور دیوان حفیظ کی تدوین کی، محمد عزیز مرزا کی حیات اور شخصیات پرسوانحی کتاب لکھی۔’خوش نفساں‘اور نفوسِ گرامی‘ ان کے خاکوں کے مجموعے ہیں۔۔۔ ایک ایسے دور میں جب کہ ہماری تہذیبی و سماجی زندگی میں کارہائے نمایاں انجام دینے والی علم و ادب کی عظیم شخصیتیں داغ مفارقت دے جارہی ہیں اور قحط الرجال کی کیفیت محسوس ہونے لگی ہے ہمارے شاندار ماضی اور اس کی تہذیبی وراثت کا تحفظ ضروری ہے۔ پروفیسر مرزا اکبر علی بیگ کی حیات اور ان کے علمی و ادبی تہذیبی و سماجی کارنامے اس قابل ہیں کہ انہیں کتابی شکل میں محفوظ کیا جائے تاکہ ان کی خدمات کے ذریعے عہد گذشتہ کے حیدرآباد کی تاریخی روایات بھی محفوظ ہوسکیں ‘‘ص۱۷
ڈاکٹر ابرار الباقی نے اپنی اس تصنیف میں پروفیسر مرزا اکبر علی بیگ کی حیات و ادبی خدمات کو اجاگر کیا ہے دور حاضر میں اسطرح کے تحقیقی کام کی ضرورت بھی محسوس کی جارہی ہے۔تاکہ اردو کے نئے محققین اور اسکالرس کو روشنی مل سکے۔
ڈاکٹر محمد ابرارالباقی نے پروفیسر مرزا اکبر علی بیگ کے تحقیقی کارناموں کا فن تحقیق کی روشنی میں جائزہ لیا۔ اور پروفیسر گیان چند جین اور دیگر ماہرین تحقیق کے پیش کردہ اصول تحقیق کو سامنے رکھ کر پروفیسر مرزا اکبر علی بیگ کے فن کا تجزیہ کیا۔ جہاں ضرورت ہو انہوں نے موضوع سے متعلق شخصیت پر تنقید بھی کی ہے۔پروفیسر مرزا اکبر علی بیگ کی خاکہ نگاری پر نکتہ چینی کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد ابرارالباقی لکھتے ہیں۔
’’ خوش نفساں اور نفوس گرامی‘‘ خاکوں کے مجموعے میں پائی جانے والی ایک بنیادی حامی اسلوب کا روکھا پن اور سادگی ہے۔ ان خاکوں کے اسلوب میں بیانیہ انداز پایا جاتا ہے۔ خاکہ نگار نے شخصیتوں کے احوال سیدھے سادے انداز میں مخصوص فارمولے کے تحت لکھے ہیں۔ تمام خاکوں میں مواد کی پیشکشی میں یکسانیت پائی گئی ہے۔‘‘ ص۔233
ڈاکٹر محمد ابرارالباقی نے پروفیس مرزا اکبر علی بیگ کی مختلف خدمات پیش کرتے ہوئے اپنی اس کتاب میں تحقیق‘تنقید‘ خاکہ نگاری اور ادب کے دیگر شعبوں کا فنی اعتبار سے تعارف پیش کیا ہے جو دیگر محققین کے لئے حاصل مطالعہ ہوگا۔ اس کے علاوہ یہ کتاب حیدرآباد کی تہذیبی و سماجی تاریخ بھی ہے کیونکہ پروفیسر مرزا اکبر علی بیگ نے حیدرآباد کی سماجی زندگی کی نامور شخصیات کے جو تعارفی خاکے لکھے ان کے تجزیاتی مطالعے سے بھی حیدرآباد کی سماجی زندگی پر روشنی پڑتی ہے۔ اور نظام دور حکومت کے اہم کارناموں سے بھی واقفیت ہوتی ہے
فاضل مصنف نے آٹھویں باب میں متفرق علمی و ادبی خدمات کے تحت بہ حیثیت شاعر کے ان کے کلام کو پیش کیا ہے۔جو پہلی بار کالج میگزین میں 1978 میں شائع ہوا تھا۔ملاحظ ہو۔
مصر کے بازار میں یوسف خریداروں کے بیچ بک گئی جنس وفا سکوں کی جھنکاروں کے بیچ
کل چمن تھا شاخ گل تھی اور ہم سر جھکائے یوں کھڑے ہیں آج تلواروں کے بیچ
کتاب کے آخری باب میں پروفیسر مرزا اکبر علی بیگ کے بارے میں مشاہیر کی رائے بھی شامل ہے۔ جس سے ان کی مقبولیت کا اندازہ ہوتا ہے۔
بہر حال ڈاکٹر باقی نے پروفیسر مرزا اکبر علی بیگ کے فن اور شخصیت پر جو تحقیقی کتاب پیش کی ہے وہ اپنے موضوع پر ادب میں ایک دلچسپ اضافہ ہے۔ اس طرح کے کام کی دستاویزی اہمیت بھی ہے۔ ڈاکٹر محمد ابرارالباقی کا اسلوب رواں سادہ اور دلچسپ ہے۔ تحقیق کے موضوع پر کتاب ہونے کے باوجود قاری کو کہیں روکھا پن محسوس نہیں ہوتا۔ ڈاکٹرابرارالباقی قابل مبارکباد ہیں کہ انہوں نے جامعہ عثمانیہ ایک نامور سپوت کے کارناموں کو دلچسپ انداز میں اس کتاب میں پیش کیا۔ا نکی یہ گراں قدر تخلیق اردو ادب سے دلچسپی رکھنے والے طالب علموں کیلئے معلومات کا ایک بہترین تحفہ ہے ۔ امید ہے کے اس کتاب کی خوب پذیرائی کی جائیگی۔
خوش نما ملٹی کلر ٹائٹل380 صفحات پر مشتمل اس تحقیقی کتاب کی قیمت 400 روپئے رکھی گئی ہیں جو کہ ایجوکیشنل پبلشنگ ہاوس دہلی سے شائع ہوئی ہے۔ جس کو حیدرآباد میں ہدی بک ہاوس پرانی حویلی سے حاصل کیا جاسکتا ہے یا ۔مصنف سے فون نمبر9440717525 پر ربط پیدا کرتے ہوئے حاصل کی جاسکتی ہے۔

***
ڈاکٹر محمد عبدالعزیز سہیل
مکان نمبر:4-2-75 ، مجید منزل لطیف بازار، نظام آباد 503001 (اے پی )۔
maazeezsohel[@]gmail.com
موبائل : 9299655396
ایم اے عزیز سہیل

A Review on book 'Prof Akbar Ali Baig Fun aur Shakhsiat' by Dr. Abrarul Baqi. Reviewer: Dr. M.A.A.Sohail

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں