معروف شاعر شمیم فاروقی کا پٹنہ میں انتقال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-31

معروف شاعر شمیم فاروقی کا پٹنہ میں انتقال

shamim-farooqui
بزرگ اور ممتاز شاعر اور انڈین براڈکاسٹنگ سروس کے سابق آفیسر شمیم فاروقی کا جمعہ کو چھ بجے شام میں بھکنا پہاڑی میں واقع ابو سلیمان اپارٹمنٹ میں انتقال ہو گیا۔وہ 71 برس کے تھے۔ ان کے پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ پانچ بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ ان کے انتقال کی خبر پورے ادبی حلقہ میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور پورا ادبی حلقہ سوگوار ہو گیا۔ شمیم فاروقی کی پیدائش 25 دسمبر 1943 کو گیا ضلع کی مشہور بستی بیتھو شریف میں ہوئی۔ ان کے والد کا نام سید قسیم الدین احمد تھا۔ شمیم فاروقی نے رانچی یونیورسٹی سے اردو ادب میں ایم اے کیا اور انڈین براڈکاسٹنگ سروس میں 34 سال ملازمت کر کے 31 دسمبر 2002 کو سبکدوش ہوئے۔ اس دوران وہ آکاشوانی پٹنہ اور آکاشوانی دربھنگہ میں پروگرام اکزکیوٹیو کے علاوہ کئی دوسرے عہدوں پر فائز رہے۔ وہ ایک خوش فکر اور معتبر و مستند شاعر تھے ان کا ایک شعری مجموعہ ’ذائقہ میرے لہو کا‘شائع ہو کر مقبول ہو چکا ہے۔ شمیم فاروقی کے انتقال کی خبر عام ہوتے ہی علمی و ادبی حلقہ سے تعزیت کا سلسلہ شروع ہو گیا۔معروف ناول نگار مشرف عالم ذوقی،این سی ای آر ٹی کے ایڈیٹر ڈاکٹر پرویز شہریار، اردو نیٹ جاپان کے مدیر اعزازی کامران غنی،بہار اردو یوتھ فورم کے ایڈیٹر جاوید محمود، تعمیر نیوز کے ایڈیٹر سید مکرم نیاز،سید احمد قادری، محمد یعقوب آسی، اعجاز شمیم کے علاوہ ملی، ادبی اور سماجی تنظیموں کے نمائندگان نے شمیم فاروقی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔

دربھنگہ سے ارسال کردہ ایک اور پریس نوٹ کے بموجب سابق ریڈیو اسٹیشن ڈائرکٹر و معروف شاعر وادیب شمیم فاروقی کے انتقال کی خبر جیسے ہی دربھنگہ پہنچی دربھنگہ اور مضافات ادبی وعلمی حلقوں میں غم کا ماحول چھا گیا۔ ان کے انتقال پر دیر رات المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے زیر اہتمام عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر عبد المنان طرزی کی صدارت میں ایک تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا ۔ واضح رہے کہ شمیم فاروقی بزرگ شاعر تھے ۔ ان کا کئی مجموعہ کلام منظر عام پر آکر لوگوں سے داد تحسین حاصل کرچکے ہیں۔ وہ آکاشوانی پٹنہ میں ڈائرکٹر کے عہدہ پر بہت زمانے تک فائز رہے ہیں۔ جب ان کی اہلیہ کے این فاروقی دربھنگہ آکاشوانی میں عہدہ پر فائز ہوئیں تو ان کے ساتھ شمیم فاروقی بھی دربھنگہ آگئے اور دربھنگہ میں اس طرح سے رہے کہ یہی کے ہوکر رہ گئے۔ اس تعزیتی نشست میں شرکا نے ان کی موت پر اظہار غم کرتے ہوئے کہا کہ ان کی موت سے جو خلا پیدا ہوا ہے اس کا پر ہونا ناممکن ہے۔ اس موقع پر ٹرسٹ کے چیئر مین ڈاکٹر منصور خوشتر نے کہا کہ وہ مجھ کو بہت عزیز رکھتے تھے ۔ اس قربت کی وجہ سے وہ جب دربھنگہ میں ہوتے تھے ہر دو دن میں ملاقات ہوہی جاتی تھی۔ وہ جب بھی ملتے مجھے اپنے نیک مشوروں سے نوازتے اور ہمیشہ حوصلہ افزائی کرتے۔ دربھنگہ ٹائمس کی اشاعت میں ان کا مشورہ اور تعاون ہمیشہ حاصل رہا ۔ جب کبھی ٹرسٹ کے زیر اہتمام کوئی پروگرام کیا گیا تو انہوں نے اس کو کامیاب بنانے کے لیے میری رہنمائی کی۔ڈاکٹر منصور خوشتر نے کہا کہ وہ اچھے شاعر تھے ۔ ان کے کئی اشعار بہت مشہور ہیں جن میں ایک یہ بھی شعر لوگوں کے زبان پر تھا۔
ادھر ادھر سے نکلنا بہت مشکل ہے
جو ہوسکے تو درمیاں سے نکل
جبکہ ڈاکٹر عبد المنان طرزی نے آبدیدہ ہوکر ان کے موت پر اظہار غم کیا اور کہا کہ وہ میرے مخلص دوست تھے ۔ ایسے دوست اب بہت کم ملتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام دے۔ اس نشست میں بذریعہ فون ٹرسٹ کے سرپرست ایس ایم اشرف فرید، صدر ایس ایم اجمل فرید نے بھی اظہار تعزیت کیا اور ان کی موت کو ناقابل تلافی نقصان قرار دیا۔ شرکا میں جنید عالم آروی نے بھی بھی اظہار تعزیت کیا ۔ اس نشست میں ڈاکٹر انیس صدری، جنید عالم آروی، منور راہی، منظر الحق منظر صدیقی، فردوس علی، عرفان احمد پیدل، ڈاکٹر انتخاب ہاشمی، عبد المتین،رفیع عابدی، مزمل حسین آرزو، فاروق اعظم انصاری اور احتشام الحق وغیرہ نے شرکت کی۔

Renown Urdu poet Shamim Farrouqi passed away

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں