پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے واضح کردیا کہ عدلیہ اور سیول سرویسس میں تقررات کے لئے جو طریقہ کار اپنایاجاتا ہے اسے وزراء کے تقرر کے لئے بھی اپنایاجانا چاہئے ، خیال رہے کہ جس شخص کی دیانتداری پر شبہ ہوتا ہے اس کا عدلیہ اور سیول سرویسس میں تقرر نہیں کیاجاتا۔ عدالت عظمیٰ نے استفسار کیا کہ کس طرح مجرمانہ پس منظر کے حامل افراد جن کے خلاف الزامات وضع کئے گئے ہیں مرکز اور ریاست میں وزیر بنائے جاسکتے ہیں ۔ جسٹس کورین جوزف نے کہا کہ آیا کوئی ہوشیار ماسٹر اپنے ملازم جس کی دیانتداری پر شبہ ہے کے پاس اپنی چابیاں چھوڑ کر جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ نوٹ کرنا غیر ضروری نہیں ہوسکتا کہ ریاست کی ایک اہم شعبہ میں ایک شخص کو جس کی دیانتداری پر شبہ ہے تقرر نہیں کیاجاتا۔ تب دیانتداری کے تعلق سے سوال کیوں کیاجاتا ہے ۔ کوئی امیدوار جو فوجداری مقدمہ میں ملوث ہو اور مقدمہ کا سامنا ہوکو بری ہونے تک سیول سرویسس میں تقرر نہیں کیاجاتا۔ جسٹس کورین5ججوں پر مشتمل دستوری بنچ کے ایک رکن ہیں جس نے کل وزیر اعظم اور چیف منسٹر کو مشورہ دیا کہ وہ ایسے اشخاص کو اپنی کابینہ میں شامل نہ کریں جن پر فوجداری اور بدعنوانیوں کے کیسس وضع کئے گئے ہیں۔ اپنے فیصلہ میں عدالت عظمیٰ نے وزیر اعظم اور چیف منسٹر کی فراست پر چھوڑ دیا کہ وہ ایسے ناموں کو صدر جمہوریہ اور گورنر سے سفارش نہ کریں ۔ اس بات کو محسوس کرتے ہوئے کہ قوم نے ان پر بہتر حکمرانی کے لئے اعتماد ظاہر کیا ہے۔ ایک علیحدہ فیصلہ میں جسٹس کورین نے کہا کہ یہ اس عدالت کا فریضہ ہے کہ وہ دستور کو چلانے میں ان کے رول کے تعلق سے ان کے اہم فرائض کو یاد دلائے ۔ اس لئے میرا نظریہ ہے کہ وزیر اعظم اور ریاست کے چیف منسٹر جو خود حلف اٹھاتے ہوئے دستور کی اطاعت کرنے کا وعدہ کرتے ہیں کو مشورہ دیاجاتا ہے کہ وہ وزراء کی کونسل میں ایسے شخص کو جن کے خلاف فوجداری عدالت میں الزامات وضع ہیں، شامل نہ کرنے کے تعلق سے غور کریں۔
Yardstick for judiciary should also apply for ministers: SC
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں