بڑھتے فسادات پر بحث کے لئے لوک سبھا میں اپوزیشن کا مطالبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-07

بڑھتے فسادات پر بحث کے لئے لوک سبھا میں اپوزیشن کا مطالبہ

نئی دہلی
آئی اے این ایس
ملک میں فرقہ وارانہ تصادم کے بڑھتے واقعات پر پارلیمنٹ میں فوری بحث کرانے سے حکومت کے عدم اتفاق کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے آج نائب صدر کانگریس راہول گاندھی جو برہمی کے موڈ میں تھے ، اسپیکر کے شہ نشین تک پہنچ گئے اور گاندھی کی قیادت میں پارٹی ارکان پارلیمنٹ بھی شہ نشین تک آگئے ۔ لوک سبھا میں آج مسئلہ پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں بشمول کانگریس، سماج وادی پارٹی اور آجے ڈی کے ارکان نے احتجاج جاری رکھا۔ آج جیسے ہی اجلاس شروع ہوا اپوزیشن جماعتوں نے کانگریس کی قیادت میں نعرے لگا ئے اور فرقہ وارانہ واقعات پر بحث کا مطالبہ کیا۔ ان ارکان نے فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف بل پیش کرنے کی بھی مانگ کی ۔ چند ہی منٹ بعد راہول گاندھی ، کانگریسی ارکان پارلیمنٹ کے ایک گروپ کی قیادت کرتے ہوئے اسپیکر کے شہ نشین تک پہنچ گئے جس کے بعد اسپیکر سمترا مہاجن نے اجلاس ملتوی کردیا ۔ سابق مرکزی وزیر ایم ویرپا موئلی نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ یہ پہلا موقع تھا کہ راہول گاندھی احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر کے شہ نشین کے قریب پہنچ گئے تھے ۔ اس سے حکمراں پارٹی کی ہٹ دھرمی کے خلاف راہول گاندھی کے اضطراب کا اظہار ہوتا تھا ۔ ایوان کے باہر آنے کے بعد اخبار نویسوں سے خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی نے الزام لگایا کہ اسپیکر اپوزیشن کو اظہار خیال کی اجازت نہیں دے رہی ہیں۔ وفقہ سوالات کے دوران مختصرالتوا کے بعد جب ایوان کی کاروائی کادوبارہ آغاز ہوا تو اپوزیشن قائدین نے اپنااحتجاج دوبارہ شروعکردیا۔ کانگریس اور بعض دیگر اپوزیشن قائدین نے بی جے پی زیر قیادت حکومت کے خلاف مسلسل نعرے لگائے ۔ ایک مرحلہ پر بی جے پی ارکان اپوزیشن کے خلاف احتجاج کیلئے کھڑے ہوئے ۔ تاہم سمترا مہاجن نے ارکان سے کہاکہ وہ اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھ جائیں اور وہ (اسپیکر) اس صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہیں ۔ سمتر امہاجن نے کانگریس کے رہنما ملکار جن کھرگے سے خواہش کی کہ وہ اظہار خیال کریں اور اپوزیشن ارکان سے کہا کہ وہ اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھ جائیں۔ کھرگے نے بتایا کہ انہوں نے آج صبح اسپیکر سے ملاقات کی تھی اور ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کے بڑھتے واقعات پر تحریک التوا پیش کرنے کی مانگ کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ واقعات سے وعوام کی زندگی اور سلامتی پر اثر پڑ رہا ہے ۔ ہم سے خواہش کی گئی تھی کہ ہم اس معاملہ کو وقفہ سوالات کے بعد اٹھائیں۔
کھرگے کے ان ریمارکس پر کہ فسادات ہر جگہ پھیل رہے ہیں ۔ حکمراں صفوں سے سخت مخالف کی تھی ۔ وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے کھرگے کے الزام کی تردید کی اور کہا کہ وہ (اپوزیشن) مایوس ہے ۔ یہ انتہائی قابل اعتراض بات ہے۔ ملک میں امن ہے ۔ ایوان میں امن ہونا چاہئے ۔ یہ ملک نریندر مودی کی قیادت کے تحت محفوظ و مامون ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس مسئلہ پر بحث کے لئے آمادہ ہے ۔ لیکن طریقہ کار پر عمل ہونا چاہئے ۔ نوٹس دیجئے ہم (بحث کے لئے) تیار ہیں ۔ اسپیکر نے کھرگے سے کواہش کی کہ وہ اپنے ریمارکس ، صراحت کے ساتھ پیش کریں اور بتائیں کہ فرقہ وارانہ واقعات کہاں ہوئے ہیں ۔ اس مرحلہ پر کانگریس اور بعض دیگر اپوزیشن ارکان نعرے لگاتے ہوئے کرسی صدارت کے قریب پہنچ گئے۔ سمترا مہاجن نے کہا کہ اگر کانگریس نوٹس دے تو معاملہ پر بزند اڈوائزری کمیٹی میں غور کیاجائے گا۔ اور بحث کے لئے وقت کا تعین کیاجائے گا۔ کھرگے نے کہاکہ میں نے پہلے ہی نوٹس دے دی ہے ۔ اب یا تو بحث کی جائے یا پھر اس کے لئے وقت کا تعین کیا جائے۔ راہول گاندھی بھی جو کچھ دیر کے لئے ایوان سے باہر گئے تھے، احتجاج شامل ہوگئے اور حکومت ے خلاف نعرے لگائے ۔ کانگریسی اور دیگر ارکان نے یہ نعرے لگائے ’’ہم انصاف چاہتے ہیں ، ہوش میں آؤ۔‘‘ احتجاج کے بیچ اسپیکر نے اجلاس دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا۔ ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پر بحث کے مطالبہ کی تائید ، این سی پی اور عام آدمی پارٹی کے ارکان نے بھی اپنی اپنی نشستوں سے اٹھ کر کی۔ راہول گاندھی اور دیگر سینئر کانگریسی قائدین ، صدر پارٹی سونیا گاندھی سے تبادلہ خیال کرتے دیکھے گئے ۔
اسپیکر لوک سبھا سمترا مہاجن نے ان پر راہول گاندھی کی جانب سے لگائے گئے جانبداری کے الزام کو مسترد کردیا اور کہا کہ انہوں نے تمام ارکان اور جماعتوں کو اظہار خیال کا موقع دیا ہے لیکن اگر بعض لوگ اسپر بھی ان کے خلاف(اسپیکر کے خلاف) الزامات عائد کرتے ہیں تو وہ مجبور ہیں ۔ سمترا مہاجن پارلیمنٹ کے بارہ اخبار نویسوں سے بات چیت کررہی تھیں۔ یہ بتائے جانے پرکہ مبینہ جانبداری کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے راہول گاندھی جیسے سینئر قائدین ، لوک سبھا کے وسط میں پہنچ گئے تھے ، سمتر امہاجن نے برجستہ کہا کہ وہ خود بھی ایک سینئر رکن پارلیمنٹ ہیں اور دیانتداری کے ساتھ اپنا کام کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے ۔ میں آپ سے پوچھتی ہوں کہ آیا آپ محض کسی کے عائد کردہ الزامات ہی پر نظر ڈالیں گے ۔ آپ ارکان میڈیا پارلیمنٹ کی کارکردگی بھی تو دیکھ رہے ہیں ۔ آپ جمہوریت کا چوتھا ستون ہیں۔ آپ ریکارڈس کا تجزیہ کرسکتے ہیں اور دیکھ سکتے ہیں کہ کتنے ارکان کو اور کتنی جماعتوں کو ضمنی سوالات اٹھانے کی اجازت دی گئی تھی ۔ اسپیکر کے خلاف کانگریس کے بار بار عائد کردہ الزامات پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سمتر امہاجن نے کہا کہ وہ کچھ نہیں کرسکتیں ۔ اگر کسی کو الزامات دھرنا ہی ہے تو میں کچھ نہیں کرسکتی ۔ میں اپنا کام دیانتداری کے ساتھ کرنے کی کوشش کررہی ہوں۔ آپ (ارکان میڈیا) مجھے یہ بتائیں کہ اس بارے میں میں کیا کرسکتی ہوں ؟ اسپیکر نے اخبار نویسوں سے کہا کہ وہ (اخبار نویس) ریکارڈس کی تنقیح کرتے ہوئے بچشم خود دیکھ سکتے ہیں کہ انہوں نے (اسپیکر) نے ارکان اور مختلف جماعتوں کے قائدین کو سوالات کرنے کی کس طرح اجازت دی تھی ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ قبل ازیں راہول گاندھی لوک سبھا کے وسط میں پہنچ گئے تھے اور فرقہ وارانہ کشیدگی پر بحث کی اجازت دینے کامطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نریندر مودی حکومت پارلیمنٹ میں بحث کی اجازت نہیں دے رہی ہے ۔
لوک سبھا میں آج شور شرابہ کے بعد پارلیمنٹ کے راہداری میں نائب صدر کانگریس راہول گاندھی اور سینئر بی جے پی لیڈر ایل کے اڈوانی کا اتفاقاً آمنا سامنا ہوگیا ۔ سمجھاجاتا ہے کہ نائب صدر کانگریس نے جو برہم نظر آرہے تھے پارلیمنٹ میں اہم مسائل پر اپوزیشن کو اظہار خیال کی اجازت نہ دئیے جانے پر اپنی ناراضگی سے اڈوانی کو واقف کرایا۔ بتایاجاتا ہے کہ جب کانگریس اور دیگر ا پوزیشن جماعتوں نے ملک میں فرقہ وارانہ واقعات پر فوری مباحث کا مطالبہ کیا تو لوک سبھا میں شوروغل برپا ہوگیا۔ مطالبہ کرنے میں راہول گاندھی پیش پیش تھے اور حتی کہ وہ ایوان کے وسط میں پہنچ گئے تھے ۔ جب راہول گاندھی اور اڈوانی کا آمنا سامنا ہوا تو سمجھاجاتا ہے کہ راہول نے سینئر بی جے پی لیڈر کو بتایا کہ کانگریس کو اہم مسائل پر اظہار خیال کا موقع نہیں دیاجارہا ہے ۔ باخبر ذرائع نے کہا کہ اڈوانی نے راہول گاندھی سے کہا کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے ۔

Uproar in Lok Sabha over rise in communal violence

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں