جنرل اسمبلی سے بان کیمون کا خطاب - غزہ کے محاصرہ کے خاتمہ پر زور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-08

جنرل اسمبلی سے بان کیمون کا خطاب - غزہ کے محاصرہ کے خاتمہ پر زور

نیو یارک
پی ٹی آئی
اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری بان کی مون نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کی جاری جنگ میں شہریوں کے ’احمقانہ اور بلا جواز‘قتل کو روکا جائے ۔ عالمی ادارے کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے بان کی مون نے کہا ’‘شہریوں کے قتل عام اور غزہ میں وسیع پیمانے پر تباہی دنیا کے کے لئے شرمناک ہے اور اس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔‘‘انہوں نے دنیا پر زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی تعمیر نوکا بھاری بھرکم کام کرنے کے لئے آگے بڑھے اور مدد کرے ۔ اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے تباہ حال غزہ کے بارے میں بین کی مون نے کہا’’ہم اسے دوبارہ تعمیر کریں گے ۔‘‘ تاہم انہوں نے اس موقع پر اس بارے میں کچھ نہیں کہا کہ اس تباہی کے ذمہ دار اسرائیل کو سزا کون اور کب دے گا، البتہ انہوں نے یہ ضرور کہا کہ’’غزہ کی یہ تعمیر اب آخری بار ہوگی ۔‘‘جنرل اسمبلی کے193رکن ملکوں سے مخاطب ہوتے ہوئے انہوں نے کہا’’ تباہی کا یہ سلسلہ اب ضرور رک جانا چاہئے ۔‘‘ سکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ہم ایسی کسی کوشش کو نظر انداز نہیں کرسکتے جو موجودہ جنگ بندی کو پائیدار جنگ بندی میں تبدیل کرے اور تصادم کی وجوہ کا علاج کرے ۔ انہوں نے کہا ’’اس مقصد کے لئے غزہ میں اسلحہ کی اسمگلنگ ، راکٹ فائرنگ ، راہداریوں کا کھولا جانا، اسرائیلی محاصرے کا خاتمہ اور غزہ کو فسلطین کی مشترکہ حکومت کے تحت لانا ضروری ہے ۔‘‘ بین کی مون نے حماس سے کہا کہ ماضی میں یاسر عرفات کی تنظیم آزادی فلسطین، پی ایل او ، جو وعدے اور معاہدے کررکھے ہیں ان کی پاسداری کی جائے۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کے انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے شعبے کے سربراہ کیونگ واکانگ نے کہا’’اقوام متحدہ اور اس کے پارٹنرز نے غزہ کے5متاثرین کے لئے فوری طور پر367ملین ڈالرز کی امداد کی اپیل کی ہے ۔’’ان کے مطابق غزہ کی مجموعی آبادی18لاکھ ہے جس کے ایک چوتھائی سے زائد افراد کو بے گھر ہونا پڑا جب کہ65000افراد کے نہ صرف گھر تباہ ہوئے ہیں بلکہ وہ بمباری کی وجہ سے ہر چیز سے محروم ہوگئے ہیں ۔ مسٹر کانگ نے اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کی وجہ سے ہونے والی ہولناک تباہی کی منظر کشی کرتے ہوئے کہا’’غزہ میں ایک کامل تباہی کا ماحول ہے ۔ اس تباہی نے144اسکولوں کی ہر چیز کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا غزہ کے ایک تہائی ہسپتال تباہ کردیے گئے ہیں۔14بنیادی صحت کے مراکز تباہ کیے گئے ۔29ایمبولینسز تباہ کی گئیں، اس تباہی کے باعث دس لاکھ سے زائد فلسطینی بمباری کی وجہ سے پانی اور بجلی سے محروم ہوئے ہیں ۔ سیوریج کا نظام تباہ ہوگیا ہے ، خوراک کی کمی کا سامنا ہے اس صورت حال میں غزہ میں بیماریاں پھوٹنے کا خظرہ ہے ۔
بین کی مون نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کے حق دفاع کو اقوام متحدہ تسلیم کرتی ہے لیکن جو تباہی غزہ کے لوگوں پر مسلط کی گئی اس نے بین الاقوامی قانون اور عام شہریوں اور لڑنے والوں میں فرق کے حوالے سے سنجیدہ سوال اٹھادیے ہیں۔’’جنرل اسمبلی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے شعبے کی سربراہ نیوی پیلے نے بھی خطاب کیا ۔ ان کا کہنا تھا’’ شہریوں، ان کے گھروں ، اسکولوں اور ہسپتالوں پر ہر حملہ بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے اس کی لازماً مذمت کی جانی چاہئے۔‘‘ انہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب میں کہا ’’اس جنگ کے دوران اب تک1900فلسطینی لقمہ اجل بنے ہیں ، جن کی غالب اکثریت عام شہریوں پر مشتمل ہے ۔ اس کے مقابلے میں اسرائیل کے 64سپاہی اور تین شہری ہلاک ہوئے ہیں۔‘‘نیوی پیلے نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ2008اور2012کی جنگوں پر بھی کسی کا محاسبہ نہیں ہوا تھا۔ ‘‘تاہم انہوں نے اعلان کیا کہ اس تازہ جنگ کے بارے میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی رپورٹ اگلے سال مارچ میں پیش کی جائے گی۔ اقوام متحدہ میں فلسطینی کے سفیر ریاض منصور نے اپنے خطاب میں کہا ’’فلسطینی جنگ بندی بھی چاہتے ہیں اور اسرائیلی محاصرہ کا خاتمہ بھی ۔ ’’دوسری جانب اسرائیلی سفیر نے کہا اس مسئلے کے خاتمے کے لئے عالمی برادری کو حماس کے ساتھ اپنا رومانس، ختم کرنا ہوگا اور حماس کو غیر مسلح ہونا ہوگا۔ اسرائیلی سفیر نے عام شہریوں کے قتل عام ، اسکولوں، ہسپتالوں اور مساجد کی تباہی پر کسی شرمندگی کا اظہار نہیں کیا ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں