تلنگانہ حکومت مرکز کے ساتھ تصادم کی راہ پر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-10

تلنگانہ حکومت مرکز کے ساتھ تصادم کی راہ پر

حیدرآباد
آئی اے این ایس
حکومت تلنگانہ اور مرکزی حکومت ایسا محسوس ہوتا ہے کہ تصادم کی راہ پر چل پڑے ہیں کیونکہ ریاستی حکومت نے گریٹر حیدرآباد کا لا اینڈ آرڈر گورنر کے حوالہ کرنے مرکزی احکام کو مسترد کردیا ہے ۔ مرکزی وزارت داخلہ سے کل رات ریاستی حکومت کو احکام موصول ہوئے تھے جس میں ہدایت دی گئی تھی کہ حیدرآباد میں نظم و نسق کی برقراری کے لئے گورنر کو اختیارات کی منتقلی کے مختلف قواعد پر عمل آوری کو یقینی بنایا جائے ۔ ریاستی حکومت نے جوابی مکتوب روانہ کرتے ہوئے صاف کہہ دیا ہے کہ وہ ان قواعد کو روبہ عمل نہیں لاسکتی ۔ سرکاری ذرائع کے بموجب ریاستی حکومت نے کہا ہے کہ گورنر کو مجلس وزراء کے مشورہ کے مطابق کام کرنا چاہئے۔ چیف سکریٹری تلنگانہ ڈاکٹر راجیو شرما نے آج صبح چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے ملاقات کر کے مرکزکے احکام کی روشنی میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اس کے بعد چیف سکریٹری راجیو شرما راج بھون پہنچے اور گورنر ای ایس ایل نرسمہن سے ملاقات کی ۔ اس ملاقات کے بعد انہوں نے مرکز کو حکومت تلنگانہ کاجوابی مکتوب روانہ کیا۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کل رات احکام حاصل ہونے کے بعد مرکزی حکومت کو فاشٹ قرار دیا تھا۔ انہوں نے چیف سکریٹری راجیو شرما کوہدایت دی کہ وہ نئی دہلی کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے اس کے احکام مسترد کردیں۔ کے چندر شیکھر راؤ نے غیر این ڈی اے پارٹیوں کے زیر اقتدار ریاستوں کے چیف منسٹرس کا ایک اجلاس منعقد کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے تاکہ مرکزکے احکام کے خلاف احتجاج کیاجاسکے جسے وہ ایک ریاست کے دستوری حقوق میں مداخلت متصور کرتے ہیں ۔ چیف منسٹر نے چیف سکریٹری کر مرکزی وزارت داخلہ سے مکتوب موصول ہونے کے فوری بعد جوابی مکتوب روانہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ سرکاری ذرائع نے مزید بتایا کہ کے چندر شیکھر راؤ نے جو شہر کے قریب اپنے فارم ہاؤز میں کیمپ کیے ہوئے ہیں ، واضح کردیا کہ ریاستی حکومت مرکزی حکومت کے فیصلہ کو روبہ عمل نہیں لاسکتی ۔ انہوں نے مرکز کے فیصلہ کو ریاست کے امور میں غیر ضروری مداخلت قرار دیا ۔ کے چندر شیکھر راؤ نے جنہوں نے علحدہ تلنگانہ تحریک کامیاب قیادت کی اور جون میں تلنگانہ کے پہلے چیف منسٹر کی حیثیت سے عہدہ کا جائزہ لیا ، الزام عائد کیا کہ مرکز، جمہوری طور پر منتخبہ ایک حکومت کے اختیارات کو سلب کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔ مرکز کے بھیجے گئے مکتوب کے مطابق گریٹر حیدرآباد میں لا اینڈ آرڈر کے تمام اختیارات گورنر کو حاصل ہوں گے ۔
واضح ہو کہ ریاست کی تقسیم کے موقع پر حیدرآباد کو دونوں ریاستوں کا10سال کے لئے مشترکہ دارالحکومت قرار دیا گیا تھا۔ مرکز کے احکام کے مطابق گورنر کو اعلیٰ پولیس عہدیداروں کے تبادلوں کا ختیار بھی حاصل ہوگا ۔ حیدرآباد میں مقیم آندھرائی شہریوں کے تحفظ کے لئے ایک خصوصی سیل بھی ہوگا جو ان کے خلاف نفرت انگیز جرائم اور لوٹ مار کے معاملات سے نمٹے گا ۔ اس کے علاوہ خصوصی و اہم تنصیبات کے تحفظ کو بھی یقینی بنائے گا۔ مرکزی وزارت داخلہ نے اپنے مکتوب میں آندھرا پردیش کی تنظیم جدید ایکٹ 2014ء کی مختلف دفعات کا حوالہ دیا ۔ واضح ہو کہ تلنگانہ راشٹرا سمیتی( ٹی آر ایس) کی حکومت ابتداء سے ہی حیدرآباد کا لا اینڈ آرڈر گورنر کوحوالہ کرنے مرکزی حکومت کی تجویز کی مخالفت کرتی رہی ہے ۔ ٹی آر ایس حکومت کا کہنا ہے کہ یہ سراسر ریاست کا داخلی معاملہ ہے۔ ٹی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ نے اپنے پارٹی ارکان پارلیمنٹ کو ہدایت دی کہ وہ پیر کے دن یہ مسئلہ پارلیمنٹ میں اٹھائیں ۔ اسی دوران تلنگانہ کے وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے تارک راما راؤ نے کہا کہ مرکز کا اقدام وفاقی روح کے خلاف ہے ۔ انہوں نے این ڈی اے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کرے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے لئے ایسا قدم اٹھانا مناسب نہیں ہے ۔ ایک ریاست کے چیف منسٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے بعد انہیں چاہئے کہ وہ اس فیصلہ پر نظر ثانی کریں۔

Telangana, Centre on collision course over special powers

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں