جامعہ عثمانیہ کے ایک روزہ سمینار سے ڈپٹی چیف منسٹر محمود علی کا خطاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-10

جامعہ عثمانیہ کے ایک روزہ سمینار سے ڈپٹی چیف منسٹر محمود علی کا خطاب

OU-seminar-on-Contemporary-urdu-poetry
اردو شاعر ی عصر حاضر میں سیاسی اور بین الاقوامی مسائل کی عوامی بیداری کا اہم وسیلہ
جامعہ عثمانیہ کے ایک روزہ سمینار و رسم اجراء سے ڈپٹی چیف منسٹر محمود علی و م ۔ ن ۔سعید کا خطاب

بیسویں صدی میں ترتی پسند تحریک نے اردو شاعری کو متاثر کیا اور عصری موضوعات اردو شاعری میں در آئے۔ بعد کے دور میں جدیدیت کا غلبہ رہاجدیدیت پسندوں نے اردو شاعری میں نئی علامتوں اور جدید تراکیب کو استعما ل میں لایا اور نئے تجربات پیش کئے گئے۔عصر حاضر میں اردو شاعری کا دائرہ کار بہت وسیع ہے اور امکانات بھی ہے کہ عصر حاضر کے شعراء اپنی شاعری کے زریعہ زندگی کے مسائل کو پیش کرینگے اور عوام کو بیدار کرنے کیلئے شعری اصناف کو استعمال میں لائیں گے۔ان خیالات کا اظہارکرناٹک سے تشریف لائے مہمان جناب م۔ن۔سعیدصاحب سابق صدر نشین کرناٹک اردو اکیڈیمی نے کیا ۔انہوں نے مزید کہ کہ سمینار میں شرکت سے ہماری محدود معلو مات میں اضافہ ہوتا ہے اردو شاعری کے عصری رحجانات سے متعلق نئے زاویہ آ ج کے اس سمینار میں پیش کئے گئے اردو ادب میں تحریکیں ،میلانات اور رحجانات کی اہمیت ابتداء سے ہی رہی ہے۔شعبہ اردوجامعہ عثمانیہ حیدرآباد کی جانب سے بروز جمعہ 8 اگسٹ 2014کو اردو ہال حمایت نگر میں ایک روزہ قومی سمینار’’ عصر حاضر کی اردو شاعری،رحجانات وامکانات‘‘کا میاب انعقاد عمل میں لایا گیا۔سمینار کی نظامت محمدجناب نذیراحمد صاحب صدر شعبہ ویمنس کالج نے انجام دی۔استقبالی کلمات بلبل دکن محترمہ فاطمہ پروین صاحبہ نے انجام دیا اورسمینار کے انعقاد کے مقصد اور مہمانوں کاتعارف پیش کیا انہوں نے اپنے مخصوص لب ولہجہ میں جامعہ عثمانیہ کی تاریخ پر روشنی ڈالی سمینار اورکہا کہ جس طرح مولانا خواجہ الطاف حسین حالی ؔ نے اپنے مجموعہ کلام سے پہلے مقدمہ شعر وشاعری لکھا اسی طرز پرآج ڈاکٹر معید جاویدؔ نے اپنے شعری مجموعہ سے پہلے اردو شاعری کے عصری رحجانات و امکانات پر سمینار کا انعقاد عمل میں لاتے ہوئے اردو شعری کی اہمیت کو ثا بت کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔سمینار میں پہلا مقالہ نگار کی حیثیت سے ڈاکٹر فضل اللہ مکرم بورڈ آف اسٹڈیس عثمانیہ یو نیورسٹی اورینٹل کالج حیدرآباد نے ’’عصر حاضر کا گوشہ نشین شاعر قطب سرشار‘‘ کے موضوع پر اپنا مقالہ پیش کیا انہوں نے کہا کہ قطب سرشارنے اپنے تخلیقی سفر کے 50سالوں کی تکمیل کی ہے۔ان کا لب ولہجہ اپنی انفرایت رکھتا ہے ان کے کلام کے مطالعہ سے عصری رحجانات کا اندازہ ہوتا ہے وہ ایک سادہ مزاج اور پرکار شاعر ہے۔ جناب روف خیر نے ’’عصر حاضر کی اردو شاعری رحجانات و امکانات‘‘ کے موضوع پر اپنا مقالہ پڑھا اور کہا کہ عصر حاضر میں کچھ ایسے نظم نگار بھی ہیں جو نظم اور بد نظمی میں تمیز نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ لکھنوی مکتب فکر ذہن کو متاثر کرتا ہے اور دہلوی مکتب فکر دل کو متاثر کرتا ہے اور لکھنوی طرز کو خوب پسند کیا جاتا ہے دہلوی مکتب فکر زبان وادب کے مروجہ اصولوں کو ملحوظ رکھتا ہے۔اردو شاعری میں ایک مصری نظم کے امکانات کافی روشن ہے۔ تیسرے مقالہ نگار کی حیثیت سے شہر حیدرآباد کے مشہور ومعروف شاعر ڈاکٹر محسن جلگانوی نے اپنا مقالہ’’عصر حاضر میں اردو شاعری کے رحجانات و امکانات‘‘ پر پڑھا اور کہا عصری ادب کی تفہیم کیلئے عصری زندگی کے تقاضوں کو بھی پیش نظر رکھنا چاہئے۔نقادوں کے اختلافات قاری کو تذبذب میں مبتلا کرتے ہیں۔ زندگی کو ایک مکمل اکائی کی طرح دیکھنے کا رحجان جدید ادب میں پایا جاتا ہے۔ چوتھا مقالہ جامعہ عثمانیہ کے سابق صدر شعبہ پروفیسر مجید بیدار صاحب نے’’عصری اردو شاعری رحجانات اور امکانات ‘‘پر مقالہ پڑھا اور کہا کہ عصر ی رحجانات انفرادی اور اجتماعی ہوتے ہیں۔سیاسی پس منظر میں عصری رحجانات کو مرکزیت سے لا مرکزیت کی طرف لایا جارہا ہے ادب میں بھی یہ خصوصیت آرہی ہے۔اخلاق کی شکست و ریخت کا عنصر عصری رحجانات میں غالب ہے۔

سمینار کے اختتام کے فوری بعد ڈاکٹر معید جاوید صدر شعبہ اردو عثمانیہ یونیورسٹی کے شعری مجموعہ ’’ دل کہہ رہا ہے‘‘ کا رسم اجرائتقریب کا انعقاد عمل میں آیا۔اس تقریب کی نظامت پروفیسر تاتار خان صاحب نے انجام دی۔’’دل کہہ رہا ہے‘‘ کا اجراء بدست پروفیسر اشرف رفیع صاحبہ و جناب محمود علی صاحب ڈپٹی چیف منسٹر تلنگانہ کے ہاتھوں عمل میں آئی۔ اس موقع پر جناب محمود علی صاحب نے طویل خطاب فرمایا۔پروفیسر ایس۔ اے۔ شکور صاحب ڈائرکٹر اردو اکیڈیمی آندھرا پردیش نے بطور مہمان شرکت کی اور ڈاکٹر معید جاوید کے فنِ شعری اور کلام پر اظہار خیال فرمایا اور اپنے شخصی مراسم کا اظہارکیا۔پروفیسر۔ م۔ن ۔سعیدسابق صدر نشین کرناٹک اردو اکیڈ یمی،ڈاکٹر محسن جلگانوی،جناب روف خیر نے شعری مجموعہ پر اپنے تاثرات پیش کئے۔ سید عبدالباسط شکیل ہدی بک ڈسٹربیوٹر نے اردو کتب بینی اور اردو کتابوں کی فروخت پر اپنے احساسات کا اظہار فرمایا پروفیسر پرتاپ ریڈی رجسٹرار عثمانیہ یونیورسٹی،پروفیسربی۔ ستیہ نارائنا،و دیگر معزز مہمانوں نے شرکت کی،پروفیسر عطیہ سلطانہ،ڈاکٹر عتیق اقبال،ڈاکٹر اطہر سلطانہ ، ڈاکٹر جعفر جری،ضیاء الدین نیئر صاحب،ڈاکٹر سیادت علی،سیلم فاروقی،مصطفی سروری،علی مصری ، و دیگر ادباء شعراء،ریسرچ اسکالرس،محبان اردو،طلباء و طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور سمینار سے مستفید ہوئے۔ سمینارو رسم اجراء کے کامیاب انعقاد میں ڈاکٹر سید حامد،شیخ فہیم اللہ،سلیم ساحل، مرزا اسمیعل و دیگر ریسرچ اسکالر نے سرگرم حصہ لیا۔ڈاکٹر معید جاوید صاحب کے شکریہ پرپروگرام کا اختتام عمل میں آیا۔

رپورٹ۔ ڈاکٹر محمد عبدالعزیز سہیل

Osmania Univ seminar on Contemporary urdu poetry

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں