فرقہ پرستوں پر مودی کی خاموشی ملک کے لئے خطرہ - پنچولی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-14

فرقہ پرستوں پر مودی کی خاموشی ملک کے لئے خطرہ - پنچولی

نئی دہلی
یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی لوک سبھا کی انتخابی مہم کے دوران عوام سے کئے گئے اچھی حکومت اور بد عنوانی سے پاک انتظامیہ دینے اور ترقی رخی پالیسیوں پر چلنے کو اپنے وعدوں کو بھلا کر شدت پسند قوتوں کی فرقہ وارانہ خطوط پر ملک کے عوام کو بانٹنے کی مہم کی جس انداز میں خاموش حمایت کررہے ہیں ، اس سے ملک کے جمہوری و سماجی تانے بانے اور سیکولرزم کے لئے سنگین خطرہ پیدا ہوگیا ہے ۔ معروف سماجی کارکن اور انسانی حقوق کے علمبردار این ڈی پنچولی نے کہا کہ ایک منصوبہ بند حکمت عملی کے تحت بعض سیاری پارٹیاں فرقہ وارانہ تشدد کو بڑھاوا دے رہی ہیں، خاص طور پر اتر پردیش کے ان علاقوں میں ان دنوں فرقہ وارانہ ماحول انتہائی خراب کردیا گیا ہے جہاں عنقریب ضمنی انتخابات ہونے والے ہیں۔ سینیزنس فارڈیمو کریسی کے جنرل سکریٹری این ڈی پنچولی نے کہا کہ نریندر مودی کی زیر قیادت قومی جمہوری اتحاد( این ڈی اے) کی حکومت نے اقلیتوں کی تعلیمی و معاشی پسماندگی دور کرنے کی غرض سے پیش کردہ سچر سفارشات کے سلسلے میں سرد مہری اختیار کررکھی ہے اور اس نے اس سمت میں اب تک کوئی پہل نہیں کی ہے جس سے اقلیتوں کے تئیں اس کے موقف اور پالیسی کے واضح اشارے مل رہے ہیں۔ فرقہ وارانہ خیر سگالی پر زور دیتے ہوئے پنچولی نے کہا کہ ہندوستان صدیوں سے ہندو ، مسلم اتحاد کی علامت رہا ہے اور جہاں ٹھوس سماجی بنیادوں پر تمام مذاہب کے لوگ ایک دوسرے کے مذہب کا احترام کرتے ہیں ۔ لیکن تاریخی حقائق سے ناواقفیت کی وجہ سے بہت سے لوگ ہندو مسلم اتحاد کی اہمیت کو نہیں سمجھ پاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم حکمراں مساوات اور برابری کی اپنی روایتی تذیب کے ساتھ ہندوستان آئے اور انہوں نے یہاں کے اعلیٰ ذات اور پسماندہ ذات اور دبے کچلے لوگوں کے درمیان کے فرق کو کم کرنے میں اہم رول ادا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس سمت میں پہلے بودھوں اور پھر مسلمانوں نے اہم رول ادا کیا ہے ۔ جس سے دبے کچلے لوگوں کو بھی آگے بڑھنے اور ملک کی تعمیر میں اپنا رول ادا کرنے کا موقع ملا ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے ساتھ کبیر ، سوردا، گرو نانک جیسے دوسرے مذہبی رہنماؤں اور سماجی مصلح نے ملک سے اونچ نیچ اور نابرابری کی لعنت کو ختم کرنے میں اہم رول ادا کیا لیکن حالیہ برسوں میں محض سیاسی مفادات کے حصول کے لئے بعض سیاسی پارٹیاں عوام کو مذہبی بنیاد پر تقسیم کرنے کی مہم چلا رہی ہیں، جس کے لئے وہ تاریخی حقائق کو بھی اپنے نظریات کے مطابق پیش کرنا چاہتی ہیں ۔ اس کے لئے وہ نصابی کتابوں میں بھی تبدیلی کی مہم چلا رہی ہیں، جو ملک کی مذہبی ہم آہنگی اور سیکولر روایت کے لئے انتہائی خطرناک ہے ۔ انسانی حقوق کے بارے میں پنچولی نے کہا کہ غریب چاہے ہندو ہو یا مسلمان حکومت کو ان کے انسانی حقوق کی کوئی ہمدردی نہیں ہے ۔ ایسے غریب لوگوں کو بڑی بڑی کمپنیاں ملازمتوں سے نکال باہر کرتی ہیں، لیکن حکومت ان کے حقوق کے لئے کچھ نہیں کرتی بلکہ ایسی بڑی کمپنیوں کے دباؤ میں آکر پولیس مظلوم مزدوروں کو جیل میں ڈال دیتی ہے اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا، گڑ گاؤں میں ماروتی کمپنی کا واقعہ اس کی واضح مثال ہے ۔ جہاں کمپنی کے تقریباً150ملازمین گزشتہ ڈحائی برسوں سے جیلوں میں بند ہیں ۔ اقلیتوں کے انسانی حقوق کے بارے میں انہوں نے الزام لگایا کہ اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہورہی ہے ۔ جن کے ہزاروں نوجوان دہشت گردی کے الزامات میں آج بھی جیلوں میں بند ہیں اور برسوں جیل میں رہنے کے بعد جب وہ ملک کی عدالتوں کے ذریعے باعزت بری ہوکر جیلوں سے باہر آتے ہیں تو اس وقت حکومت کے ہاتھوں ان کی باز آباد کاری کئے جانے کے بجائے پولیس مبینہ طور پر ایسے نوجوانوں کو مختلف طرح سے پریشان کرکے ان کی زندگی کو عذاب بنادیتی ہے ۔ پنچولی نے کہا کہ اسی طرح فساد زدگان کی بھی حکومت کے ذریعے باز آباد کاری کی جانی چاہئے چاہے وہ کسی بھی مذہب کے ہوں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں