فرقہ وارانہ فسادات پر حکومت ہدف تنقید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-14

فرقہ وارانہ فسادات پر حکومت ہدف تنقید

نئی دہلی
آئی اے این ایس
صدر کانگریس سونیا گاندھی نے آج کہا کہ ان کی پارٹی حکومت کے’’آمرانہ اور گروہ واری‘‘ رجحانات کی مزاحمت کرے گی اور فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پر حکومت کو ہدف تنقید کرتے ہوئے کہا کہ’’ہمارا نصب العین ایک چوکس اپوزیشن کا رول ادا کرنا ، انڈین نیشنل کانگریس کی اقتدار اور پالیسیوں کے علمبردار رہنا اور نئی حکومت کے آمرانہ و نیز گروہ واری رجحانات کی مزاحمتکرنا ہے‘‘۔ صدر کانگریس نے کہا کہ ان کی پارٹی اپنے احیاء کے لئے پوری وقت سے جدو جہد کرے گی۔ انہوں نے فرقہ وارانہ تشددکے واقعات پر اپنے اس موقف کا اعادہ کیا کہ بی جے پی کے بر سر اقتدار آنے کے بعد سے فسادات میں اضافہ ہوگیا ہے ۔’’جس لمحہ بی جے پی قومی تعمیر کے نظریات سے دغا بازی کرے گی جس لمحہ وہ (بی جے پی) تقسیم اورمنافرت کی سیاست اپنائے گی ، جس لمحہ بی جے پی پارلیمنٹ میں یا اس کے باہر آمرانہ انداز اختیار کرے گی ، جس لمحہ وہ(بی جے پی) مذکورہ باتوں میں سے کسی ایک کو بھی اپنائے گی تو ہم اٹھ کھڑے ہوں گے ، اور اس کامقابلہ کریں گے ‘‘۔ سونیا گاندھی نے یہ بھی کہا کہ فرقہ وارانہ تشدد سے ہٹ کر بعض دیگر نازک لیکن عدم رواداری کے تباہ کن اشارے بھی ہیں۔ صدر کانگریس نے کہا کہ ملک وک دینے کے لئے بی جے پی کے پاس کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ وہ(بی جے پی) اصولوں کے بغیر ہم پر تنقید کرتی ہے اور بی جے پی اب پالیسیوں کے بغیر ہم پر حکومت کررہی ہے ، ٹھیک ہے اگر وہ ہمارے نظریات چراتے ہیں تو ان کا خیر مقدم کیاجاتا ہے ۔ وہ ہمارے پروگراموں کو مستعار لیتے ہیں تو بھی ان کا خیر مقدم کیاجاتا ہے ۔ نقل کرنا شیخی بگھارنے کی سب سے زیادہ دیانتدار شکل ہے ۔ صدر کانگریس نے کہا کہ لوک سبھا میں کانگریسی ارکان کی تعداد بہت کم ہوگئی ہے ۔ اس سے قبل ایوان میں کانگریس کی اتنی کم تعداد نہیں تھی ۔ یہ ہمارے لئے چیلنج کا وقت ہے ۔ کانگریس میں تعمیر نو اور پارٹی پر عوام کے اعتماد کی بحالی کی کارروائی شروع ہوچکی ہے ۔‘‘سونیا گاندھی نے مرکزی بجٹ مہنگائی اور خواتین کے خلاف تشددپر حکومت کوہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ حکومت کا اصول’’ اقل ترین حکومت‘اعظم ترین حکمرانی بدل چکا ہے اور بی جے پی کے ہاتھوں میں اقتدار کو مجتمع کرنے اعظم ترین حکومت ، عام آدمی کے تحفظ کے لئے اقل ترین حکمرانی ہوگیا ہے ۔‘‘

دریں اثنا پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب لوک سبھا میں اجلاس میں آج وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ یا مملکتی وزیر داخلہ کرن رجیچو کی غیر حاضری کے سبب اجلاس ملتوی کرنا پڑا ۔ یہ صورت اس وقت پیش آئی جب بڑھتے فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پر خصوصی مباحث شروع ہوئے تھے ۔ کانگریسی رہنما ملکار جن کھرگے نے مباحث سے نمٹنے کے لئے ایک موثر مکانزم وضع کرنے کی ضرورت پر خصوصہ مباحث شروع ہوگئے تھے ۔ گزشتہ چند روز سے کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے مسلسل مطالبات کے بعد اور پارلیمنٹ میں گرما گرمی کے بعد مسئلہ پر بحث کے موضوع کو ایجنڈہ میں شامل کیا گیا تھا۔ جیسے ہی بحث کا آغاز ہوا ،ملکار جن کھرگے اور ان کے پارٹی رفقاء نے بتایا کہ وزیر داخلہ اور متعلقہ مملتکی وزراء ایوان میں موجود نہیں ہیں ۔ کانگریسی ارکان نے کہا ہے کہ ایسے اہم مسئلہ کو حکومت ، معمولی نہ سمجھے ۔ کھرگے نے کہا کہ یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے ۔ اگرچہ3وزراء اسمرتی ایرانی ، ہرسمراٹ کور اور وی کے سنگھ موجود تھے ، کانگریسی ارکان نے وزیر داخلہ یا مملکتی وزیر داخلہ کی موجودگی کا مطالبہ کیا اور تجویز پیش کی کہ ان 2وزراء کی موجودگی کو یقینی بنائے اجلاس30منٹ کے لئے ملتوی کیاجائے۔ چنانچہ اسپیکر نے نصف گھنٹہ کے لئے اجلاس ملتوی کردیا۔ قبل ازیں آج دن میں کانگریسی ارکان نے مطالبہ کیا تھا کہ ملک میں فرقہ وارنہ تشدد پر جلد مباحث ہوں ۔ انہوں نے ان مباحث میں تاخیر پر اعتراض کیا تھا اور کئی کانگریسی ارکان ایوان کے وسط میں پہنچ گئے تھے ۔

Sonia's criticism on communal incidents

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں