فرقہ وارانہ تشدد کے لئے بی جے پی اور ایس پی پر مایاوتی کی تنقید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-18

فرقہ وارانہ تشدد کے لئے بی جے پی اور ایس پی پر مایاوتی کی تنقید

نئی دہلی
پی ٹی آئی
بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی اور سماج وادی پارٹی اتر پردیش میں اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے فرقہ وارانہ تشدد کوہوا دے رہی ہیں اور اس وقت ملک بھر میں فرقہ پرست قوتیں طاقتور ہوتی جارہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سماج وادی پارٹی کی حکومت میں اتر پردیش کی صورتحال نہایت خڑاب ہے اور مرکز میں بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے کے اقتدار میں آنے کے بعد حالات میں مزید ابتری آچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں فرقہ پرست قتوں کو طاقت حاصل ہوتی جارہی ہے ۔ کئی ریاستوں میں فرقہ وارانہ فسادات ہوچکے ہیں ۔ ان ریاستوں میں یوپی کو پہلا مقام حاصل ہے۔ یوپی میں فرقہ وارانہ فسادات کے پیچھے ایس پی اور بی جے پی کا ہاتھ ہے ۔ ریاست میں امن کا دور اسی وقت ختم ہوگیا جب ایس پی کو اقتدار حاصل ہوا ۔ مرکز میں بی جے پی کے آنے کے بعد حالات مزید خراب ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومتوں کو بھی ملک میں سیاسی تناؤ کو دور کرنے کے لئے موثر اقدامات کرنے چاہئیں ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی پہلی یوم آزادی تقریر کے تعلق سے پوچھے جانے پر مایاوتی نے کہا کہ ایس امعلوم ہورہا تھا کہ وہ چار ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر تقریر کررہے ہیں۔ وزیر اعظم نے خود کو پردھان سیوک کہا لیکن وہ پردھان سیوک نہیں دکھائی دیتے ۔ جھار کھنڈ ، مہاراشٹرا، جموں و کشمیر اور ہریانہ کے ریاستی انتخابات کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ تقریر کی گئی ۔ یوپی کی سابق چیف منسٹر نے کہا کہ اگرچہ بی جے پی کو اقتدار حاصل ہوئے زیادہ دن نہیں ہوئے لیکن اچھے دن کی جانب کچھ نہیں کیا ۔ یوپی کے سینئر وزیر شیوپال سنگھ یادو کی سہارنپور فسادات کے تعلق سے داخل کی گئی رپورٹ پر مایاوتی نے کہا کہ اصل حقائق کو دفن کردیا گیا جس کے بعد رپورٹ کی کوئی اہمیت باقی نہیں رہی ۔ رپورٹ میں حقائق کو نہیں پیش کیا گیا ۔ ریاستی وزیر محمد اعظم خان کی جانب سے لااینڈ آرڈر کی صورتحال پر خود اپنی حکومت پر کی گئی تنقید کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ ایس پی کے حکومت میں آنے کے بعد سے ہی صورتحال خراب ہوتی چلی گئی ۔ اعظم خان اب حکومت پر تنقید کررہے ہیں ، ہوسکتا ہے کہ انہیں نظر انداز کیاجارہا ہے اور تنقید کی یہی وجہ ہوسکتی ہے ۔ یو این آئی کے بموجب مایاوتی نے کہا کہ ان کی پارٹی چار ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں تنہا مقابلہ کرے گی ۔ میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ این سی پی سربراہ شرد پوار نے مہاراشٹرا میں ان کے ساتھ اتحاد کرنے کی دعوت دی ۔ مایاوتی نے کہا کہ انہوں نے شرد پوار پر واضح کردیا کہ ان کی پارٹی تنہا مقابلہ کرنا چاہتی ہے ۔ شرد پوار نے ان سے راست بات چیت نہیں کی بلکہ انہوں نے بی ایس پی کے جنرل سکریٹری ستیش چندرا مشرا کے ساتھ رابطہ کیا ۔ میرے کہنے کے مطابق ستیش چندرا نے این سی پی کو ہماری پارٹی کے موقف سے واقف کرادیا ۔ اس موقع پر مایاوتی نے ہریانہ سے تعلق رکھنے والے کانگریسکے سابق ایم پی اروند شرما کو بی ایس پی میں شمولیت کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ شرما کو اسمبلی انتخابات میں بی ایس پی کے چیف منسٹر کے امیدوار کے طور پر پیش کیاجائے گا ۔ ہریانہ کے زیادہ تر چیف منسٹروں کا تعلق جاٹ طبقہ سے رہا ۔ دیگر طبقات کے مفادات کو نظر انداز کیاجاتا رہا اسی لئے بی ایس پی نے شرما جوبرہمن ہیں کو چیف منسٹر کے طور پر پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔

Mayawati criticizing BJP and SP for communal violence

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں