ایبولا سے متاثرہ ممالک سے آنے والوں پر پابندی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-18

ایبولا سے متاثرہ ممالک سے آنے والوں پر پابندی

نیروبی
یو این آئی
کینیا کی حکومت نے ایبولا وائرس سے متاثرہ مغربی افریقی ملکوں سے آنے والے مسافروں کے ملک میں داخلے پر عارضی طور پر پابندی عائد کردی ہے ۔ کینیا کے وزیر صحت جیمس مویریا نے میڈیا کو بتایا کہ وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے مغربی افریقہ کے ممالک سیرا لیون، گینی اور لائبریریا سے آنے والے افراد کے کینیا داخلہ پر عارضی طور پر پابندی لگا دی ہے ۔ اس پابندی کا اطلاق19اگست بروز منگل تک ہوگا ۔ انہوں نے بتایا کہ ایبولا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے یہ غیر معمولی قدم اٹھایا گیا ہے ۔ یہ پابندی کینیا کی تمام بندرگاہوں پر بھی نافذ رہے گی ۔ مسٹر میچیریا نے بتایا کہ کینیا میں ایبولا کے پانچ معاملے سامنے آئے ہیں جن میں تمام کی رپورٹیں نیگیٹیو پائی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ عالمی صحت تنظیم( ڈبلیو ایچ او) کے اعداد و شمار کے مطابق مغربی افریقی ملکوں میں ایبولا کی وبا سے2000سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں نیز اس سال کے آغاز سے اب تک ان میں سے آدھے سے زیادہ لوگوں کی اموات ہوچکی ہیں ۔ کینیا نے ان ملکوں سے سفر کرنے والوں پر اپنی سرحدوں میں داخلے پر پابندی کا اعلان کیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی کینیا کی فضائی کمپنی کینیا ایئر ویز نے منگل سے لائبیریا اور سیرا لیون کے لئے اپنی پروازیں منسوخ کرنے کااعلان کیا ہے ۔ ڈبلیو ٹی او کے مطابق تینوں متاثرہ ملکوں میں اب تک ایبولا کے2,127کیسس سامنے آچکے ہیں ۔ جب کہ ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار ایک سو پینتالیس تک پہنچ چکی ہے ۔ ادھر لائبیریا میں طبی کارکنوں نے ایبولا کے شکار تین ڈاکٹروں کو تجرباتی دواZMappدی ہے۔رائٹر کے بموجب یہ بات مونرویا میں موجود طبی ذرائع کے حوالے سے بتائی ہے ۔ افریقی ملکوں کے ہوائی اڈوں پر ایبولا سے نمٹنے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں افریقی ملکوں کے ہوائی اڈوں پر ایبولا سے نمٹنے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں ، ایبولا کے نتیجے میں سب سے زیادہ ہلاکتیں لائبیریا میں ہی ہوئی ہیں۔ جن کی تعداد چار سو تیرہ ہے ۔ وہاں تجرباتی دوا لینے والے ڈاکٹروں کا تعلق آئر لینڈ ، نائیجیریا اور لائبیریا سے ہے ۔ اس سے پہلے یہ دوا دو امریکی طبی کارکنوں اور اسپین کے ایک عیسائی مذہبی رہنما کو بھی دی جاچکی ہے ۔
یہ سب بھی لائبیریا کے ہسپتالوں میں خدمات انجام دے رہے تھے ۔ امریکی طبی کارکنوں کی حالت بہتر ہوئی ہے تاہم اسپین کے مذہبی رہنما کی موت واقع ہوچکی ہے ۔ مونرویا میں جان ایف کنیڈی میڈیکل سینٹر کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر بلی جانسن کا کہنا ہے کہ تین ڈاکٹروں کو اس وقت ایبولا کی تجرباتی دوا دی جارہی ہے ۔ ان کا علاج جمعرات کی شام شروع کیا گیا تھا ۔ رائٹر کے مطابق ایک اور طبی کارکن نے بھی بتایا ہے کہ ایبولا کے شکار ڈاکٹروں کو ہفتہ کو تیسرے دن بھی دوا دی گئی۔ یہ علاج چھ روز تک جاری رہے گا ۔ ان پر دوا کے کیا اثرات ہورہے ہیں اس بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس دوا کی تقریباً دس سے بارہ خوراکیں تیار کی گئیں ۔ اس سے ایک مشکل اخلاقی سوال جنم لیتا ہے کہ یہ پہلے کس کو دی جانی چاہئے ۔ امریکی طبی کارکنوں کی حالت میں بہتری کے بعد یہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ یہ دوا افریقہ میں اس وائرس کے شکار تمام افراد کو دی جانی چاہئے ۔

Kenya bans travelers from Ebola-hit West Africa

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں