عراقی وزیر اعظم نوری المالکی اقتدار سے دستبردار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-16

عراقی وزیر اعظم نوری المالکی اقتدار سے دستبردار

بغداد
پی ٹی آئی
نوری المالکی نے جمعرات کی شب بغداد میں ایک نشری تقریر میں اقتدار اور تیسری مدت کے لئے وزارت عظمیٰ سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا ہے۔ اس موقع پر ان کے انتخابی اتحاد اسٹیٹ آف لاکی سرکردہ شخصیات اور نامزد وزیر اعظم حیدرالعبادی بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ عراق کے اتحاد کو برقرار رکھنے کے لئے اپنے بعد آنے والے وزیر اعظم کی توثیق کررہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ میں آج آپ کے سامنے سیاسی عمل کو باآسانی روبہ عمل ہونے اور نئی حکومت کی تشکیل کے لئے اپنے بھائی ڈاکٹر حیدرالعبادی کے حق میں وزارت عظمیٰ کی امیدواری سے دستبردار ہورہا ہوں ۔‘‘ انہوں نے اس تقریر میں وزیر اعظم کی حیثیت سے اپنے دور اقتدار کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عراق کے دروازے عالمی برادری کے لئے کھول دیے تھے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عراق کو اس وقت دہشت گردی کے سنگین خطرے کا سامنا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی عندیہ دیا ہے کہ وہ مستقبل قریب میں قائم ہونے والی حکومت میں کوئی عہدہ قبول نہیں کریں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے ملک کے وسیع تر مفاد میں اقتدار چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے اور میں کسی خونریزی کا سبب نہیں بنوں گا ۔ میں عراق اور اس کے عوام کے دفاع کے لئے ایک لڑکا سپاہی رہوں گا ۔ عراق کے صدر فواد معصوم نے گزشتہ پیر کو مالکی کی جماعت دعویٰ ہی کے رہنما حیدرالعبادی کو وزیر اعظم نامزد کرکے نئی حکومت بنانے کی دعوت دی تھی ۔ لیکن دو مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے نوری المالکی نے صدر کے اس اقدام کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیا تھا اور اقتدار چھوڑنے سے انکار کردیا تھا ۔
انہوں نے اس کے خلاف عراق کی وفاقی عدالت عظمیٰ سے رجوع کی اتھا ۔ اور بدھ کو ایک نشری تقریر میں کہا تھا کہ ان کی حکومت اپناکام جاری رکھے گی۔ اور وفاقی عدالت کے فیصلے تک اس کی جگہ کوئی حکومت قائم نہیں ۃوگی ۔ اس دوران امریکا اور ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنی حمایت حیدر العبادی کے پلڑے میں ڈال دی تھی جو اس بات کا واضح اشارہ تھی کہ تہران اپنے دیرینہ اتحادی نوری المالکی کے ساتھ نہیں ہے ۔ ایران کے علاوہ سعودی عرب نے بھی نامزد عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی کی حمایت کا اظہار کیا تھا ۔ مالکی خود تیسری مدت کے لئے عراق کے وزیر اعظم بننا چاہتے تھے ۔ حالانکہ کرد اور سنی سیاست دانوں اور شیعہ مذہبی قائدین کے علاقہ امریکا ان کی کھلم کھلا مخالفت کررہا تھا۔ وہ اس سب کے باوجود حکومت چھوڑنے کو تیار نہیں تھے مگر جمعرات کو سر کردہ شیعہ مذہبی شخصیت آیت اللہ علی السیستانہ کی جانب سے دعوی پارٹی کے نام ایک خط نے ان کے اقتدار کی راہ مسدود کردی اور انہوں نے بادل نخواستہ حکومت چھوڑنے ہی میں اپنی عافیت جانی ہے ۔ اس خط میں ان کے بجائے حیدر العبادی کی حمایت کی گئی تھی۔ نوری المالکی کے سابقہ اتحادی امریکا اور ایران نے ان پر الزام عائد کیا تھا کہ ان کی اہل سنت کو دیوار سے لگانے کی پالیسیوں کی وجہ سے سنی جنگجوؤں پر مشتمل دولت اسلامی (داعش) کو شمالی عراق میں مسلح شورش بپا کرنے کا موقع ملا اور اس نے ملک کے پانچ صوبوں پر قبضہ کر لے اپنی حکومت قائم کرلی ہے ۔ داعئش کی گزشتہ دو ماہ کے دوران ان فتوحات کے نتیجے میں خود عراق کی علاقائی سالمیت کے لئے خطرات پیدا ہوگئے ہیں اور اس کی نسلی، لسانی اور مذہبی بنیاد پر تقسیم کی راہ ہموار ہوئی ہے ۔

Iraq's al-Maliki gives up prime minister post to rival

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں