عمران خان اور طاہر القادری سے نمٹنے اسلام آباد فوج کے حوالے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-08

عمران خان اور طاہر القادری سے نمٹنے اسلام آباد فوج کے حوالے

اسلام آباد
رائٹر
پاکستان کی سیول حکومت اس ماہ احتجاجوں کی لہر کا مقابلہ کرنے کی تیاریاں کرر ہی ہے۔ فوج نے دارالحکومت اسلام آباد کی حفاظت کی ذمہ داری حاصل کرلی ہے ۔ انتہا پسندوں نے سیاسی محاذ آرائی کی دھمکی دی ہے ۔ چند پاکستانی پریشان ہیں کہ ملک کی طاقتور فورج اس احتجاجی لہر کو اپنے مفاد کے لئے استعمال کرے گی۔ سیول حکومت کے مقابلہ میں اپنے موقف کو بہتر بنانے کے لئے فوج احتجاجی لہر کو استعمال کرے گی۔ کالم نگار اعجاز حیدر نے لکھا کہ فوج سیول حکومت کے کمزور موقف سے فائدہ اٹھائے گی ۔ سرگرم قائد اور عالم دین طاہر القادری نے10اگست کو احتجاج منظم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ طاہر القادری نے عزم ظاہر کیا کہ وہ حکومت کو گرادیں گے اور وزراء کو جیل کی ہوا کھلائیں گے ۔ کرشماتی قائد کرکٹ کھلاڑی سے سیاست داں بن جانے والے عمران خان نے اعلان کیا کہ ان کے حامی14اگست کو اسلام آباد میں دھرنا منظم کریں گے ۔ عمران خان نے مطالبہ کیا کہ نواز شریف کی حکومت مستعفیٰ ہوجائے اور تازہ انتخابات کروائے جائیں ۔ عمران خان نے کہا کہ ان کی پارٹی کا احتجاج اور دھرنا ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا حتجاج ہوگا ۔ پاکستان کی آزادی کے بعد کی تاریخ میں نصف سے زیادہ عرصے تک فوج نے حکومت کی ۔ اب فوج احتجاجیوں کی لہر سے فائدہ اٹھا کر اپنے موقف کو مضبوط بنانا چاہتی ہے ۔ طاہر القادری اور عمران خان کے بارے میں چند لوگوں کا خیال ہے کہ وہ فوج سے قریبی تعلقات رکھتے ہیں۔ بلکہ یہ بھی کہاجاتا ہے کہ فوج نے ان دونوں کو سیول حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لئے استعمال کیا ہے۔
طاہرالقادری اور عمران خان اس بات کی تردید کرتے ہیں ۔ فوج بھی اس بات کی تردید کرتی ہے کہ اس نے ان دونوں کو استعمال کیا۔ پاکستان اس طرح کے احتجاجیوں کا اگرچیکہ عادی ہوچکا ہے لیکن طاہر القادری اور عمران خان کے احتجاجیوں کی وجہ سے حکومت کو زیادہ پریشانی لاحق ہوگئی ہے ۔ گزشتہ سال طاہر القادری کے ہزاروں حامیوں نے چار روز تک دارالحکومت کی سڑکوں پر دھرنا دیا تھا ۔ پاکستان ایک نوی کلیئر طاقت ہے اور اس کی آبادی18کروڑ ہے۔ پاکستان میں کرپشن اور انتہا پسندی کا بھی زور ہے ۔ صرافہ بازار میں گراوٹ کا رجحان ہے اور حکومت نے برقی شرحوں میں اضافہ کے فیصلہ کو ملتوی کردیا ہے ۔ 1947کے بعد پہلی مرتبہ نواز شریف کی حکومت نے ایک دوسری منتخبہ حکومت سے اقتدار حاصل کیا۔ پاکستان 1947میں برطانیہ سے آزاد ہوا ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے گزشتہ سال انتخابات میں زبردست کامیابی حاصل کرنے کے بعد ایسی پالیسیوں کا اعلان کیا۔ جس سے پاکستان کی طاقتور فوج برہم ہے ۔ نواز شریف نے پڑوسی ہندوستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کا اعلان کیا۔ پاکستانی فوج اس پر ناراض ہے ۔ کیونکہ پاکستانی فوج ہندوستان کو دشمن تصور کرتی ہے ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے سابق فوجی حکمراں پرویز مشرف کے خلاف قانونی کاروائی شروع کی۔ مشرف نے1999میں بغاوت کر کے نواز شریف کو بے دخل کرکے اقتدار حاصل کرلیا تھا ۔ اسی طرح نواز شریف نے اپنے حریف سے بدلہ لینے کا انتظام کیا۔ انتہا پسندوں کی دہشت گردوں سے نمٹنے کے طریقوں پر بھی حکومت او ر فوج کے درمیان اختلاف ہے ، فوج انتہا پسندوں کے خلاف مہم چلانے پر زور دیتی ہے جب کہ حکومت امن مذاکرات پر توجہ دینا چاہتی ہے ۔
فوج نے اپنی بات منوالی اورجون میں دہشت گردوں کے خلاف مہم شروع کردی ۔ گزشتہ ہفتہ حکومت نے دارالحکومت کی حفاظت کا کام فوج کو سونپ دیا ۔ حکومت نے ذمہ داری فوج کے حوالے کر کے خود ذمہ داری سے بچ گئی۔ حکومت نے کہا کہ دارالحکومت کی اہم عمارتوں کوطالبان کے حملوں سے بچانا ہے ۔ حکومت کا اندیشہ ہے کہ طالبان حکومت سے بدلہ لینے سرکاری عمارتوں پر حملہ کرسکتے ہیں ۔ اسلام آباد کو فوج کے حوالے کرنے کی وجوہات خواہ کچھ بھی ہوں ، چند پاکستانیوں نے خیال ظاہر کیا کہ دراصل حکومت کمزور ہے اور اپنی کمزوری کو چھپانے اس نے فوج کو استعمال کیاہے ۔ اب تک تو یہ خیال عام تھا کہ اب ایک ایسا وزیر اعظم آگیا ہے جو فوج کو سیاست سے دور رکھے گا، لیکن اس وزیر اعظم نے فوج کو سیاست میں دخل اندازی کا موقع فراہم کردیاہے۔ عمران خان اور طاہر القادری دونوں کچھ ایسے موضوعات کو لے کر کھڑے ہوگئے ہیں جو قومی سطح پر عوام کے لئے زیادہ پرکشش نہیں ہیں ۔ عمران خان انتخابی اصلاحات کا مطالبہ کررہے ہیں اور سال گزشتہ کے انتخابات کے دھاندلیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کررہے ہیں جب کہ طاہر القادری جون میں ان کے14حامیوں کو ہلاک کرنے کے خلاف احتجاج کرنا چاہتے ہیں ۔ ان دونوں کے مطالبات کچھ زیادہ اہمیت کے حامل نہیں ہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں