شب قدر - ہزار مہینوں سے بہتر رات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-19

شب قدر - ہزار مہینوں سے بہتر رات

shab-e-qadr
حدیث شریف میںآ یا ہے کہ اس مہینے میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے قرآن مقدس میں حق تعالیٰ شانہ ارشاد فرماتے ہیں (شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔ آگے اس کی اور بھی فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد ربانی ہے کہ( وہ ایسی رات ہیکہ)فرشتے اور روح القدس اس میں پروردگار کے حکم سے ہر امر خیر کو لے کر(زمین کی طرف) اترتے ہیں اور وہ شب سراپا سلام ہے اور وہ شب(اسی صفت و برکت کے ساتھ) طلوع فجر تک رہتی ہے ۔ قرآن پاک میں موجودہ مذکور سورت سے چند باتیں سمجھ میں آتی ہیں(۱) شب قدر میں قرآن نازل ہوا حضرت مفتی شفیع عثمانی نور اللہ مرقدہ اپنی مشہور معروف تفسیر معارف القرآن میں ج۸،ص۱۵۳ پر رقم طراز ہیں کہ اس آیت میں تصریح ہے کہ قرآن کریم شب قدر میں نازل ہوا ، اس کا یہ مفہوم بھی ہوسکتا ہے کہ پورا قرآن لوح محفوظ سے اس رات میں اتارا گیا پھر جبریل امین اسکو تدریجاً تئیس سال کے عرصہ میں حسب ہدایت تھوڑا تھوڑا لاتے رہے، پھر اگر عربی لغت دیکھی جائے تو اس کی تصدیق ہوتی ہے اس لئے کہ عربی لغت میں ایک لفظ ہے تنزیل اور ایک ہے انزال دونوں کا ترجمہ ایک ہی ہے البتہ تنزیل اس وقت استعمال کیاجاتا ہے جب کوئی چیز یکبارگی اتاری گئی ہو ۔ اللہ تعالیٰ نے اس جگہ انزلناہ ارشاد فرمایا ہے جس سے معلو م ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس رات میں یکبارگی پورا قرآن لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل فرمایا اس کے بعد بتدریج حضرت جبرئیل ؑ کے ذریعہ آنحضرت ﷺ کے قلب اطہر میں اتارا۔(۲)شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے مطلب اس کا یہ ہے کہ شب قدر ثواب کے اعتبار سے ایک ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے اس سورت کا شان نزول کچھ اس طرح ہے کہ ابن جریر حضرت مجاہد سے نقل کرتے ہیں کہ بنی اسرائیل میں ایک عابد کا یہ حال تھا کہ ساری رات عبادت میں مشغول رہتا اور صبح ہوتے ہی جہاد کے لئے نکل کھڑا ہوتا دن بھر جہاد میں مشغول رہتا ایک ہزار مہینے اس نے اسی طرح مسلسل عبادت میں گزاردئے اس پر اللہ نے سورہ قدر نازل فرمائی اور اس امت کی فضیلت سب پر ثابت فرمادی اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ شب قدر امت محمدیہ کی خصوصیات میں سے ہے( معارف القرآن ج،۸،ص۱۵۱)
(۳) اس مقدس رات میں حضرت جبرئیل ؑ فرشتوں کی جماعت کے ساتھ زمین پر اترتے ہیں چنانچہ حضرت انسؓ سے مروی ہیکہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ککہ جب لیلۃ القدر آتی ہے تو جبرئیل ؑ ملائکہ کی ایک جماعت کے ساتھ زمین پر اترتے ہیں اور جس بندہ کو قیام یا قعود کی حالت میں اللہ کا ذکر کرتے ہوئے پاتے ہیں اس کے لئے دعائے رحمت کرتے ہیں(مشکوۃ ، بیہقی ، شعب الایمان) بہت سے لوگ اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ ماہ شعبان کی پندرہویں شب شب قدر ہے ۔ حالانکہ قرآن پاک میں ایک جگہ ارشاد فرمایا گیا ہے کہ ماہ رمضان کہ جس میں قرآن نازل کیا گیا ۔(البقرہ) پھر دوسری جگہ ارشاد ہے کہ’’بے شک ہم نے قرآن کو شب قدر میں اتارا‘‘(القدر)جس سے شب قدر کا ماہ رمضان میں ہونا یقین کے ساتھ معلوم ہوتا ہے ۔ لیکن رمضان کی کون سی تاریخ میں ہے یہ خدا ہی بہتر جانتا ہے البتہ صحیح مسلم میں ہے حضرت ابن عمرؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں شب قدر کو تلاش کیا کرو جس سے پتہ چلتا ہے کہ شب قدر ماہ رمضان کے آخری عشرہ میں ہوتی ہے اور آخری عشرہ میں بھی طاق راتیں یعنی۲۱،۲۳،۲۵،۲۷،۲۹۔ میں شب قدر ہوتی ہے ۔

--


شب قدر:

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں