انسانی بنیادوں پر 5 گھنٹے لڑائی بندی سے اسرائیل اور حماس کا اتفاق - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-18

انسانی بنیادوں پر 5 گھنٹے لڑائی بندی سے اسرائیل اور حماس کا اتفاق

غزہ؍ یروشلم
پی ٹی آئی
اسرائیل اور حماس نے اقوام متحدہ کی درخواست پر انسانی بنیادوں پر آج5گھنٹے کے لئے لڑائی بندی سے اتفاق کرلیا ۔ گزشتہ9روز سے غزہ میں شدید لڑائی جاری تھی جس میں226فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔ اس علاقہ میں ایک مستقبل لڑائی بندی کروانے طوفانی مذاکرات جاری ہیں۔ اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار برائے مشرق وسطیٰ امن مساعی رابرٹ سیری نے اسرائیل سے خواہش کی کہ وہ انسانی بنیادوں پر لڑائی بندی کریں ۔ اس اپیل سے قبل ایک المیہ میں غزہ کے ساحل پر4فلسطینی بچے جاں بحق ہوگئے تھے۔ اسی دوران حماس کے ترجمان سمیع ابوظہوری نے اپنے ایک ٹیکسٹ پیام میں کہا ہے کہ’’مزاحمتی تحڑیک کے گروپوں نے آج5گھنٹوں کے لئے یعنی(مقامی وقت کے مطابق) صبح10بجے سے سہ پہر3بجے تک5گھنٹوں کے لئے انسانی ضروریات کی تکمیل کے مقصد سے ’’میدان میں سکون‘‘ سے متعلق اقوام متحدہ کے پیشکش کو قبول کرلیا ہے۔ اسرائیل نے یہ تجویز پہلے ہی قبول کرلی تھی تاہم صیہونی فوج نے وارننگ دی ہے کہ اگر اس پر حملہ کیا گیا تو وہ خاموش نہیں بیٹھے گی ۔ اسرائیل کے دفاعی فورسس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ’’حماس یا دیگر دہشت گرد تنظیموں نے لڑائی بندی کا استحصال کرتے ہوئے اسرائیل کے سیویلین یا فوجی نشانوں پر حملے شروع کئے تو اسرائیلی دفاعی فورسس فیصلہ کن جواب دیں گے‘‘۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ ہلاکتوں کو مستقل طور پر روکنے کی کوشش اس وقت رک گئی تھی جب اسرائیل نے مصر کی وساطت سے ہوئی یکطرفہ اور مختصر لڑائی بندی کے بعد فضائی حملے دوبارہ شروع کردئیے تھے ۔ا سرائیل نے چھ گھنٹوں کے لئے توقف کیا تھا۔ حماس کے قائدین نے اس معاملت(توقف) کو مسترد کردیا تھا اور راکٹ فائرنگ جاری رکھی تھی۔ فلسطینی قائدین نے کہا تھا کہ ان سے مشاورت نہیں کی گئی تھی ۔ ان قائدین نے یہ بھی شکایت کی کہ غزہ کے1.8ملین مکینوں کے لئے عظیم تر آزادی کے ان کے مطالبات پر توجہ نہیں دی گئی ۔
آج کی عارضی لڑائی بندی سے قبل صبح میں تصادم جاری رہا۔ اسرائیل نے فضائی حملے کئے۔ جاں بحق فلسطینیوں کی جملہ تعداد226تک پہنچ گئی ۔ غزہ میڈیکل سرویسس نے زخمیوں کی تعداد 1678بتائی ہے ۔ اسرائیل میں اب تک صرف ایک شخص ہلاک ہوا ۔ گزشتہ پیر کو ایریز بارڈر کراسنگ پر مارٹر شل گرنے سے یہ شخص ہلاک ہوا تھا ۔ اسی دوران اسرائیل اور حماس کے درمیان مستقل لڑائی بندی کے لئے اس علاقہ میں طوفانی مذاکرات جاری ہیں۔ صدر فلسطینی اتھاریٹی محمود عباس نے کل قاصرہ میں بات چیت کی جب کہ چار ممالک کے قاصد ٹونی بلیر نے بھی ایک پیکیج پیش کیا ہے جو امکان ہے کہ دونوں فریقین کے لئے قابل قبول ہوگا۔ محمود عباس نے حماس کے عہدیدار موسی ابو مرزوق سے تبادلہ خیال کیا۔ تشدد کے خاتمہ کی کوششوں میں مصر، قطر، ترکی، حتی کہ تیونس اور فرانس بھی مبینہ طور پر شریک ہیں۔ صدر امریکہ بار ک اوباما نے بھی لڑائی بندی کے لئے مصر کی ثالثی کوششوں کی تائید کی ہے اور امریکہ کہ مکمل سفارتی تائید کا پیشکش کیا ۔ اوباما نے کہا کہ’’آئندہ24گھنٹوں میں ہم اپنے دوستوں اور علاقہ مشرق وسطی کے فریقین سے قریبی ربط قائم رکھیں گے اور اپنے تمام سفارتی وسائل و نیز تعلقات کو لڑائی بندی سے متعلق ایک معاملت کی مساعی کی تائید کے لئے استعمال کریں گے ۔
یہاںیہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ حماس میں شہریوں کی اموات پر برہمی بڑھ رہی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ کل ساحل پر کھیلنے والے چار فلسطینی لڑکے اسرائیلی حملہ میں جاں بحق ہوگئے۔ ان کی عمریں 9اور11سال کے درمیان تھیں ۔ شمالی غزہ میں الشطی پناہ گزیں کیمپ پر ان لڑکوں کے قریب اسرائیلی گن شپ سے داغا گیا ایک شل پھٹ پڑا تھا ۔ اسی دوران اسرائیلی دفاعی فورسس نے کہا کہ مذکورہ واقعہ کی تحقیقات ’’پوری احتیاط‘‘ سے جاری ہیں ۔ ان تحقیقات کا ابتدائی نتیجہ یہ بتاتا ہے کہ اس حملہ کا نشانہ حماس کا ایک دہشت گرد کارکن تھا ۔ اس حملہ سے سیویلینس کی مبینہ ہلاکتیں ایک المناک نتیجہ ہیں۔ حماس نے اسرائیل کے مذکورہ حملہ کو ایک جنگی جرم قرار دیا ہے اور مانگ کی ہے کہ اقوام متحدہ اس حملہ کی مذمت کرے ۔ یہاں یہ بات بھی بتادی جائے کہ اسرائیل نے غزہ پر اپنے فضائی حملے گزشتہ8جولائی کو شروع کئے تھے اور کہا تھا کہ ان حملوں کا مقصد اسرائیل پر فلسطین کے راکٹ حملوں کو روکنا ہے ۔ شہریوں کی ہلاکتوں کے لئے اسرائیل ، حماس کو مورد الزام ٹھہراتا ہے اور یہ بھی الزام دیتا ہے کہ حماس نے لوگوں کو انسانی ڈھالوں کے طور پر استعمال کیا ہے ۔ اسی دوران خبر ملی ہے کہ اسرائیلی میڈیا کے بموجب حماس نے ایک 10سالہ لڑائی بندی کے لئے10ماقبل شرائط کی فہرست پیش کی ہے۔ حماس کے مطالبات میں غزہ کی معاشی ناکہ بندی میں نرمی اور فلسطینی علاقہ پر اسرائیلی حملوں کا انسداد و نیز ایک طیرانگاہ اور بندرگاہ کی تعمیر شامل ہے ۔ اسرائیل نے ابھی تک ان تجاویز کا جواب نہیں دیا ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں