شمالی ہند - سحری میں جگانے کی روایت ختم ہوتی جا رہی ہے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-24

شمالی ہند - سحری میں جگانے کی روایت ختم ہوتی جا رہی ہے

fading-tradition-of-Saher-awakening
لکھنو
یو این آئی
ماہ رمضان میں سحری میں جگانے کی صحت مند روایت دلوں اور ہاتھوں کی تنگی کی وجہ سے اب دم توڑ رہی ہے۔ پھیری باہمی تعلقات کو مضبوط کرنے والا ایک سماجی بندھن تھا لیکن معاشرے میں انتشار کے ساتھ اس کی گرہ بھی اب دھیرے دھیرے کھلتی جارہی ہے ۔ اٹھو سونے والو سحری کا وقت ہے ۔ اٹھو اللہ کے لئے، اپنے گناہوں کی معافی کے لئے، جیسے پر ترنم نغمے گاتے اور شعرو شاعری کرتے پھیری والوں کی صدائیں وقت کے تھپیڑوں اور سماجی دستور میں تبدیلی کے سبب اب مدھم پڑتی جارہی ہے ۔ اتر پردیش میں اعظم گڑھ میں واقع اہم اسلامی تحقیق کے ادارے دارالمصنفین کے نائب سربراہ مولانا محمد عمیر نے یو این آئی سے بات چیت میں کہا کہ سحری کے لئے جگانا پھیری والوں کی سماجی شناخت ہوا کرتی تھی ۔ پرانی تہذیب کے رہنما مانے جانے والے یہ پھیری والے رمضان میں دیہاتوں اور شہروں میں رات کو لوگوں کو سحری کی خاطر جگانے کے لئے شعروشاعری کرتے ہوئے نکلتے ہیں۔ زیادہ تر پھیری والے فقیر برادری کے ہوتے ہیں۔
مولانا عمیر نے بتایاکہ سحری کے لئے جگانے کے عوض میں لوگ عید میں انہیں بخشش دیتے تھے لیکن اب لوگوں کے دل اور ہاتھ تنگ پڑ گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سحری کے لئے جگانے کی روایت اب دم توڑ رہی ہے ۔ اب پھیری والوں کی جگہ لاؤڈ اسپیکر اور الارم گھڑی نے لے لی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پرانے وقت میں خوش حال لوگ کمزور طبقوں کی بہتر انداز میں مدد کرتے تھے اور پھیری کے بدلے بخشش بھی اسی کاحصہ ہوا کرتی تھی ۔ امیر لوگ ان پھیری والوں کے تیوہار کی ضرورت پوری کردیتے تھے مگر اب یہ فکر اپنا نور کھوچکی ہے ۔ مولانا عمیر کے مطابق پھیری والے لوگ مذہبی لحاظ سے خوشی اور ثواب کے لئے یہ کام کرتے تھے ۔ پھیری ایک سماجی بندھن بھی تھا ۔ پھیری کے ذریعہ نہ صرف لوگوں کوجگانے کا کام جاتا تھا بلکہ اس کے ذریعہ ایک دوسرے کی خیر و خبر بھی رکھتے تھے۔ سحری کے لئے لوگوں کو جگانے والے فقیر عبدالمنان کا کہنا ہیکہ روزہ دار کو سحری کے لئے جگانے کا سلسلہ گزشتہ پانچ چھ سال سے کم ہونے کے ساتھ ساتھ کچھ خاص علاقوں تک محدود ہوگیا ہے۔ عبدالمنان کہتے ہیں کہ رمضان میں اب پھیری والوں کو رجحان اس کے مقابلے خوش حال شہروں کی طرف رہتا ہے اور وہ وہاں جاکر لوگوں کو سحری میں جگانے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ اس سے انہیں عید میں اچھی خاصی بخشش ملتی ہے ، جواب چھوٹے شہروں اور گاؤں میں حاصل نہیں ہوتی ۔

fading tradition of Saher awakening

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں