زکوۃ مال کو پاکیزہ بناتی ہے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-02

زکوۃ مال کو پاکیزہ بناتی ہے

Zakat-purifies-the-wealth
زکوۃ اسلام کے بنیادی فرائض میں سے ہے اس کا ادا کرنا واجب ہے اور اس کا انکار موجب کفر ہے اسی وجہ سے حضور ﷺ کے وصال کے بعد بعض قبائل عرب نے نمازپڑھنے کا اقرار کیا اور زکوۃ کی ادائیگی سے انکار کیا تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جہاد کا اعلان کیا۔ باوجود دیگر صحابہ کے ترددو تامل کے آپ نے واضح طور پر فرمایا جو شخص نماز و زکوۃ میں فرق کرے گا میں اس سے جہاد کروں گا۔
قرآن مجید میں بکثرت اس کی تاکید آئی ہے ۔ بیشتر مقامات پر نماز اور زکوۃ کا ایک ساتھ ذکر فرمایا ۔ کیونکہ نمازبدنی عبادت ہے اور زکوۃ مالی عبادت ہے۔ زکوۃ کو عبادت ، فریضہ ہمدری کا ذریعہ ، قرب الہی کا وسیلہ، پاکی و طہارت کا سر چشمہ سمجھ کر ادا کرنا چاہئے ۔
حضرت سیدنا علیؓ سے کسی نے سوال کیا کہ زکوۃ کس طرح ادا کی جائے ۔ آپ نے فرمایا۔ تیری زکوۃ کا طریقہ یا میری زکوۃ کا؟ سائل نے کہا یہ فرق کیسا؟ آپ نے فرمایا۔ تیری زکوۃ یہ ہے کہ سو درہم پر ڈھائی درہم ادا کرے ، میری زکوۃ یہ کہ سو درہم پر 100درہم ادا کروں ۔ آپ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی فرض کردہ زکوۃ سے تو کسی طرح مفر نہیں لیکن اضافہ خرچ سے تقرب میں ازدیاد ہوتا ہے۔ انفاق کی ضد بخل ہے ۔ جس کی شریعت میں مذمت کی گئی ہے ۔ قرآن مجید میں ہے
لن تنالواالبر حتی تنفقو ا مما تحبون
(جب تک تم اپنی محبوب چیزوں کو(راہ خدا) میں خرچ نہ کرو گے بھلائی کو نہ پاسکو گے) قرآن مجید اور احادیث شریفہ میں بکثرت انفاق فی سبیل اللہ کا حکم دیا گیا ۔ اس کے فوائدبتلائے گئے اور اس کی اخروی خوشخبریاں سنائی گئیں۔
کسی شخص کے پاس60گرام755ملی گرام سونا یا425گرام285ملی گرام چاندی ہو یا اس کی بقدر قیمت کے برابر رقم موجود ہو ، قرض سے محفوظ ہو اور اس پر سال گزر چکاہو تو اس کی زکوۃ نکالنا ضروری ہے۔ پچیس ہزار روپے کی رقم سونے کے نصاب کو نہیں پہنچتی لیکن چاندی کے نصاب کو ضرور پہنچتی ہے، فقہاء کرام نے صراحت کی ہے کہ کسی شخص کے مال سے سونے چاندی میں ایک کا نصاب مکمل ہوتا ہے اور دوسرے کا نصاب مکمل نہیں ہوتا تو فقراء کے لئے جو صورت زیادہ فائدہ بخش ہے اسے اختیار کیاجائے گا ، جس طور پر نصاب کامل ہوتا ہے اس کے اعتبار سے زکوۃ واجب ہوگی ۔
عشر اس شخص پر واجب ہوگا جو پیداوار حاصل کررہا ہے خواہ ملکیت کی بناء پر ہو یا عاریتاً واجارہ کی بناء پر ہو۔
خراج2نوعیت کا ہوتا ہے ایک یہ کہ پیداوار پر ایک حصہ مقرر کیاجائے اس کو خراج مقاسمہ کہتے ہیں دوسرے نقد رقم مقرر کی جائے اس کو خراج موظف کہتے ہیں۔

Zakat purifies the wealth

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں