عیدالفطر کے موقع پر ژنجیانگ میں ہنگامہ آرائی - 32 ہلاک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-31

عیدالفطر کے موقع پر ژنجیانگ میں ہنگامہ آرائی - 32 ہلاک

بیجنگ
پی ٹی آئی/رائٹر
چین کے شمال مغرب کے شورش زدہ صوبہ ژنجیانگ میں عبدالفطر کے موقع پر چاقوں اور کلہاڑیوں سے لیس مسلح ہجوم کے مبینہ حملہ اور پولیس کارروائی میں31افراد ہلاک ہوگئے ۔ پولیس فائرنگ میں22حملہ آور ہلاک ہوگئے ۔ پولیس نے41دیگر افراد کو گرفتار بھی کرلیا جب کہ حملہ آوروں کی کاروائی میں10شہری ہلاک ہوگئے ۔ مسلم عسکریت پسندوں کو اس حملہ کے لئے ذمہ دا ٹھہرایا جارہا ہے۔ یہ واقعہ چین کے شمال مغربی صوبہ ژنجیانگ کے علاقہ کا شغر کی الیکژوٹاؤن شپ میں پیش آیا ۔ ہانگ کانگ کے اخبار’’ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ‘‘ نے یہ بات بتائی ۔ رائٹر کے بموجب پولیس نے الزام عائد کیا کہ چاقوؤں سے لیس ان افراد کی ٹولی نے پیر کو سا شئے کاؤنٹی کے ایلی کو علاقہ میں پہلے ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا اور پھر سرکاری دفاتر کو نشانہ بنایا۔ بعض حملہ آور قریبی علاقہ ہوانگدی جا پہنچے، جہاں انہوں نے عام شہریوں پر حملے کیے ۔ انہوں نے وہاں گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی اور انہیں آگ لگا دی ۔
رائٹر کے مطابق یہ واضح نہیں کہ چینی حکام نے یہ خبر آج کیوں جاری کی۔ چینی خبر رساں ادارے ژنہوا نے ایک مختصر رپورٹ میں بتایا کہ موقع پر موجود پولیس جوانوں نے بلوہ کرنے والے گروہ کے متعدد ارکان کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ ژنہوا کے مطابق ابتدائی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ یہ دہشت گردی کی ایک منظم اور سوچی سمجھی کارروائی تھی ۔ اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مہلوکین میں ایغور نسل کے لوگ ہی نہیں بلکہ سنگیانگ کی اکثریتی ہان نسل کی چینی آبادی کے افراد بھی شامل ہیں ۔ ژنجیانگ میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کی بناء پر جون میں13افراد کو سزائے موت پر عملدرآمد کیا گیا تھا۔امریکہ میں موجود جلا وظن ورلڈ ایغور کانگریس کی صدر رابعہ قدیر نے برداشت کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ہے ۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا ہیکہ چین اس واقعہ کو لوگوں کو دبانے کے لئے استعمال کرے گا ، جس کے نتیجے میں مزید لوگ اپنی آزادی کھودیں گے ۔ یہ حملے مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے اختتام پر ہوئے ہیں۔ ژنجیانگ میں حکام نے کوشش کی تھی کہ وہاں کے مسلمان اس مذہبی موقع کو نظر انداز کریں ۔ ساشے کاؤنٹی سنکیانگ صوبیکا جنوب مغربی علاقہ ہے، جہاں ایغور نسل کے مسلمانوں کی اکثریت ہے ۔ یہ علاقہ تاجکستان ، پاکستان اور افغانستان کی سرحدوں کے قریب ہے۔ سنکیانگ طویل عرصے سے پرتشدد کارروائیوں کا شکار ہے ۔ حکومت ان حالات کے لئے اسلام پسندوں یا علیحدگی پسندوں کو ذمہ دار قرار دیتی ہے اوراس کا کہنا ہے کہ وہ ایک آزاد ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں۔
چین کا کہنا ہے کہ ایغور نسل کے شدت پسندوں نے حالیہ برسوں میں افغانستان اور پاکستان جیسے ملکوں میں اپنے ٹھکانے بنائے ہیں ۔ رواں ہفتے مشرقی وسطیٰ کے لئے چین کے خصوصی مندوب نے خیال ظاہر کیا تھا کہ ان میں سے بعض شدت پسندوں نے شام اور عراق میں تربیت حاصل کی ۔ جلا وطن ایغور گروپوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کاکہنا ہے کہ بیجنگ حکومت زنجیانگ میں اسلام کو کنٹرول کرنے سمیت استبداد کی پالیسیاں اپنائے ہوئے ہے ، جو بے چینی کی وجہ بنتی ہے ۔ حکومت ان الزامات کو رد کرتی ہے ۔

32 Killed, Several Wounded in Xinjiang Terror Attack

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں