ماہ صیام کی فضیلت و احکام اور فوائد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-08

ماہ صیام کی فضیلت و احکام اور فوائد

Ramadan-benefits
رسول اکرم ﷺ نے فرمایا اے لوگو! تم پر ایک مہینہ آرہا ہے جو نہایت مبارک مہینہ ہے جس کی عبادت ہزار مہینوں سے افضل ہے ۔ اس مقدس مہینے کی نفل و سنت عبادت ہزار مہینوں سے افضل ہے ۔ اس مقدس مہینے کی نفل و سنت عبادت کا ثواب دوسرے مہینوں کی فرض کے برابر ہے ۔ اور ایک فرض ستر فرضوں کے برابر ہوجاتا ہے ۔ اس مہینے میں جو کسی روزہ دار کو افطار کرادے خواہ پانی یا کھجور ہی سے تو اس کو روزہ دار کے ثواب کے برابر اجر ملتا ہے اس مبارک مہینہ کا ابتدائی حصہ رحمت اور درمیانی حصہ مغفرت اور آخری حصہ جہنم سے خلاصی اور آزادی کا ہے ۔

روزے کا حکم :
رمضان المبارک کے پورے روزے ہر عاقل ، بالغ، مقیم،(جو مسافر نہ ہو) مرد اور عورت جس میں روزہ رکھنے کا طاقت ہو فرض عین ہے جب تک کوئی عذر نہ ہو روزہ چھوڑنا درست نہیں لیکن اگر عورت کوحیض و نفاس آتا ہو اس کو روزہ نہ رکھنا چاہئے بعد میں اس کی قضا رکھے اسی طرح جب معذور کا عذر ختم ہوجائے گا تو وہ بھی قضا رکھے ۔ (عالمگیری،ص:195،ج:1)

روزہ کی فضیلت:
یہی وہ متبرک مہینہ ہے جس میں ہر نیکی کا ثواب ستر گنا ہوجاتا ہے۔(متفق علیہ) یہی وہ بابر کت مہینہ ہے جس کے روزہ کو رسول اللہ ﷺنے دوزخ سے بچنے کی ڈھال اور قلعہ بتلایا ہے ۔(صحیح مسلم ،ص؛363) یہی وہ محترم مہینہ ہے کہ روزہ دار کے منہ کی بدبو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پیاری ہے ، قیامت کے دن روزے کا بے حد ثواب ملے گا۔ یہی وہ پاکیزہ مہینہ ہے کہ روزہ رکھنے والے کے لئے قیامت کے دن عرش کے نیچے دستر خوان چنا جائے گا اور وہ لوگ اس پر بیٹھ کر کھانا کھائیں گے بقیہ سب لوگ ابھی حساب ہی میں پھنسے ہوں گے اس پر وہ کہیں گے کہ یہ سب کیسے کھاپی رہے ہیں اور ہم ابھی حساب ہی میں پھنسے ہوئے ہیں ان کو جواب ملے گا کہ یہ لوگ روزہ رکھا کرتے تھے اور تم لوگ روزہ نہیں رکھتے تھے۔

روزہ کی نیت:
نیت کرنا فرض ہے دل سے روزہ کاقصدو ارادہ کرنا ہی نیت ہے، نیت آدھے دن سے قبل کرلینا ضروری ہے۔(عالمگیری،ص؛195،ج:1)
سحری کھانا : سحری کھانا سنت ہے حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ سحری کھایا کرو اس میں برکت ہوتی ہے۔(متفق علیہ)
افطار: سورج ڈوبتے ہی روزہ کھولنا اور ابر کے دن تھوڑی تاخیر کرنا سنت ہے، چھوہارہ یا کھجور سے افطار کرنا بہتر ہے۔ جو شخص ایک گھونٹ پانی سے کسی کا روزہ کھلوادے تو اس کوروزہ دار کے مانند ثواب ملتا ہے اورروزہ رکھنے والے کے ثواب میں کمی نہیں ہوتی۔(ابوداؤد)

روزہ سے تندرستی میں اضافہ:
حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ آنحضرت نے ارشاد فرمایا: کہ جہاد کرو مال غنیمت حاصل کرو گے ، اور روزہ رکھو صحت مند رہو گے ، اور سفر کرو دوسروں سے بے نیاز ہوں گے۔

روزہ جہنم سے بچاؤ کے لئے ڈھال ہے :
حضرت جابرؓ آنحضرت ﷺ سے روایت فرماتے ہیں کہ روزہ ایسی ڈھال ہے کہ جس سے بندہ جہنم سے بچاؤ کرتا ہے ۔روزہ بدن کی زکوۃ ہے : حضرت ابوہریرہؓ روایت رکتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا: کہ روزہ آدھا صبر ہے اور ہر چیزکی زکوۃ ہوتی ہے اور بدن کی زکوۃ روزہ ہے ۔

روزہ کا عظیم الشان فائدہ:
حضرت ابوالدرداءؓ فرماتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا: کہ جوشخص اللہ کے راستے میں ایک دن روزہ رکھے اللہ تعالیٰ اس کے اور دوزخ کے درمیان اتنی بڑی خندق حائل کردیتے ہیں جتنی مسافت زمین و آسمان کے درمیان ہے ۔
روزہ سے گناہوں کا کفارہ: حضرت ابو سعید خدریؓ سے منقول ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا:کہ جو شخص رمضان کا روزہرکھے اور اس کی حدود کی رعایت رکھے اور جن چیزوں کی نگہداشت کرنی چاہئے انکی نگرانی کرے تو اس کے گزشتہ معاصی کاکفارہ ہوجائے گا ۔

روزہ دار کی دعا ردنہیں ہوتی ہے:
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: کہ روزہ دار کی دعا رد نہیں کی جاتی ۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ پیغمبر ﷺ نے فرمایا: کہ تین شخصوں کی دعا رد نہیں کی جاتیں(1) روزہ دار کی افطار کے وقت کی دعا(2) عادل بادشاہ کی دعا(3) مظلوم کی دعا۔

روزہ کو توڑ دینے والی چیزیں:
(جن سے صرف قضا واجب ہوتی ہے)
ناک یا کان میں دوا یا تیل ڈالنا۔ ناس لینا ۔ کلی کرتے وقت حلق میں پانی چلاجانا ، انیمہ لینا ، لوبان وغیرہ کی دھونی لینا، سحری کھاتے کھاتے صبح طلوع ہوجانا، انسب باتوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور صرف قضاواجب ہوتی ہے ، اور عمداً کھاپی لینے اورجماع کرلینے سے قضا و کفارہ دونوں واجب ہوتے ہیں ۔

جن چیزوں سے روزہ نہیں ٹوٹتا:
خوشبو سونگھنا ، خود بخود قے ہونا، ہر کسی قسم کا انجکشن لینے آنکھ میں دوا نیز سر مہ لگانے یا حلق میں مکھی، غبار یا دھواں کے چلے جانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

تراویح:
تراویح سنت موکدہ ہے 20رکعت ، 2-2 رکعت کرکے پڑھنا چاہائے اور پورا قرآن شریف سننا یا پڑھنا سنت ہے ۔
حضرت ڈاکٹر عبدالحئی ؒ فرمایا کرتے تھے کہ یہ تراویح بڑی عجیب چیز ہے اس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ ہر انسان کو روزانہ عام دنوں کے مقابلہ میں40مقامات قرب مزید عطا فرماتے ہیں، اس لئے تراویح20رکعت ہے جن میں چالیس سجدے ہیں یہی اعلی مقامات قرب ہیں ۔ احادیث میں8رکعت اور 20رکعت دو،دو رکعت کرکے پڑھنے کو کہا گیا ہے

زکوۃ و صدقہ فطر:
جس کے پاس ساڑھے 52تولہ یعنی600ساڑھے12گرام چاندی یا ساڑھے7یعنی ساڑھے87گرام سونا یا اس کی قیمت کے برابر مال تجارت یا روپے ہوں اور اس پر سال گزرجائے تو وہ صاحب نصاب ہے اور اس پر زکوۃ واجب ہے، صدقہ فطر کے واجب ہونے کے لئے صاحب نصاب ہونا کافی ہے ۔ سال گزرنا شرط نہیں ہے ۔ صدقہ فطر اپنی طرف سے اور اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے ایک کلو635گرام گیہوں یا چاول یااس کی قیمت غریب اعزا و اقرباء طالبان علم دین اور فقراء و مساکین کو دینا واجب ہے ، کیونکہ بغیر صدقۂ فطر ادا کئے ہوئے روزہ قبول نہیں ہوتا۔

Virtues, Rules and Benefits of Ramadan

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں