عراق سے متصلہ سرحد پر سعودی عرب کے 30 ہزار سپاہی تعینات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-04

عراق سے متصلہ سرحد پر سعودی عرب کے 30 ہزار سپاہی تعینات

دبئی
رائٹر؍ پی ٹی آئی
سعودی عرب نے عراق سے متصلہ سرحد پر30ہزار سپاہیوں کو متعین کردیا ہے ، اس سے عین قبل عراقی سپاہی مذکورہ علاقہ سے پیچھے ہٹ گئے ۔ العربیہ ٹی وی نے آج یہ اطلاع دی۔ عراق کے ساتھ سعودی عرب کے800کلو میٹر طویل مشترکہ سرحد ہے ۔ اسلامک اسٹیٹ(آئی ایس) سے وابستہ باغیوں اور دیگر سنی مسلم عسکریت پسند گروپوں نے گزشتہ ماہ اپنے حملہ میں اچانک پیشرفت کرتے ہوئے عراق کے کئی ٹاؤنس اور شہروں پر قبضہ کرلیا ہے ۔ سعودی عرب کے حکمراں شاہ عبداللہ نے حکم دیاکہ’’دہشت گردوں کے امکانی خطرات کے خلاف سعودی عرب کی حفاظت کے لئے تمام ضروری اقدامات کئے جائیں ۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے آج یہ اطلاع دی ۔ دبئی میں قائم العربیہ ٹٰ وی نے اپنے ویب سائٹ پر کہا ہے کہ سعودی سپاہی سرحدی علاقہ میں پھیل گئے ہیں ۔ اس سے قبل حکومت عراق کے فورسس مذکورہ علاقہ سے اپنی چوکیاں چھوڑ کر چلے گئے ۔ اس طرح سعودی اور شام کے محاذ غیر محفوظ ہوگئے ۔ سٹیلائٹ چیانل نے کہا ہے کہ اس نے ایک ویڈیو حاصل کیا ہے جس میں عراقی شہر کربلاکے مشرقی صحرائی علاقہ میں لگ لگ2500عراقی سپاہیوں کودکھایا گیا ہے ، سرحد سے پیچھے ہٹنے کے بعد یہ سپاہی مذکورہ صحرا میں آگئے ہیں۔ العربیہ کے پیش کردہ ویڈیو می ایک عہدیدار نے بتایا کہ عراقی سپاہیوں کو کسی جواز کے بغیر تخلیہ کا حکمدیا گیا تھا۔ مذکورہ ویڈیو ریکارڈنگ کی صداقت کی جانچ فوری طور پر نہیں ہوسکی۔ واشنگٹن سے موصولہ پی ٹی آئی کی اطلاع کے بموجب صدر امریکہ بارک اوباما نے سعودی حکمراں شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز السعود سے فون پر بات چیت کی اور عراق کی موجودہ صورتحال و نیز اسلامی اسٹیٹ آف عراق اینڈ لیونت(آئی ایس آئی ایل) سے لاحق خطرہ پر تبادلہ خیال کیا۔ آئی ایس آئی ایل نے عراق اور شام کے کئی علاقوں پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور ان علاقوں کو’’اسلامی اسٹیٹ‘‘ قرار دیا ہے ۔ سعودی حکمراں اور اوباما کے درمیان کل ہوئی بات چیت کے بعد وائٹ ہاؤز نے بتایا کہ دونوں قائدین نے اس ضرورت کی توثیق کی کہ عراقی قائدین کو ایک نئی حکومت کی تشکیل کے لئے عاجلانہ قدم اٹھانا چاہئے ۔ یہ حکومت عراق کے تمام مختلف فرقوں کو متحد کرنے کی صلاحیت کی حامل ہو۔ ’صدر امریکہ نے تمام عراقی باشندوں کی مشکلات کو دور کرنے میں مدد کے لئے سعودی عرب کی جانب سے500ملین ڈالر امدا دکی فراہمی کے وعدہ پر شاہ عبداللہ کا شکریہ ادا کیا ۔ تشدد کے سبب عراق میں لاکھوں عوام بے گھر ہوگئے ہیں شاہ عبداللہ اور اوباما نے علاقائی واقعات پر قریبی مشاورت جاری رکھنے سے اتفاق کیا ہے۔
بغداد سے موصولہ اے ایف پی کی اطلاع کے بموجب اعلی امریکی عہدیداروں نے عراق میں سیاسی بحران کے تصفیہ میں مدد دینے اہم علاقائی قائدین تک رسائی حاصل کی ہے۔ اسی دوران وزیر اعظم عراق نوری المالیکی نے عاممعافی کا پیشکش کیا ہے تاکہ جہادیوں کی زیر قیادت بڑھتے ہوئے حملہ کی بعض گوشوں سے تائید کوختم کیاجائے ۔ بغداد میں کل نئی پارلیمنٹ کے اجلاس کے بعد مذکورہ پیشکش کیا گیا۔ نئی پارلیمنٹ کا اجلاس گڑ بڑ کے بیچ ختم ہوا ۔ ایسے میں جب کہ عراق میں ایک حکومت اتحاد کی امیدیں کم ہوتی جارہی ہیں ، واشنگٹن نے علاقائی تک رسائی حاصل کی ہے ، صدر امریکہ بارک اوباما نے سعودی عرب کے شاہ عبداللہ سے فون پر بات کی اور نائب صدر امریکہ جوبائیڈن نے عراق کے سابق پارلیمنٹ کے اسپیکر و ممتاز سنی لیڈر اسامہ النجیفی سے رابطہ قائم کیا ہے۔ وائٹ ہاؤز نے بتایا کہ بائیڈن اور نجیفی نے’’عراق کو متحد کرنے کی صلاحیت رکھنے والی ایک نئی حکومت کی عاجلانہ تشکیل کے لئے آگے بڑھنے سے اتفاق کرلیا۔ اسی دوران امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری نے کرد لیڈر برزانی کو ٹیلی فون کیا اور بغداد میں ایک نئی ہمہ فرقہ جاتی حکومت میں کردوں کی جانب سے ادا کئے جانے والے اہم رول پر زور دیا ۔ ایسی حکومت اسلامک اسٹیٹ(آئی ایس) کے جہادیوں کے چیلنج سے نمٹنے میں اہمیت کی حامل سمجھی جارہی ہے۔ آئی ایس نے عراقی علاقہ کے بڑے حصوں پر قبضہ کرلیا ہے۔ سمجھااجتا ہے کہ المالکی کا عام معافی کااچانک اعلان جہادیوں مقتول صدام حسین کے وفاداروں اور مخالف حکومت قبائلیوں کے وسیع اتحادکو توڑنے کی کوشش ہے ۔ مالکی نے کہا ہے کہ’’میں ایسے تمام قبائلیوں اور عوام کومعافی دینے کا اعلان کرتا ہوں جو مملکت عراق کے خلاف اقدامات میں ملوث رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے مذکورہ معافی سے ان افراد کو خارج رکھا جو ہلاکتوں میں ملوث ہیں۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ کتنے لوگ معافی کے اہل ہوسکتے ہیں ۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ شیعہ زیر قیادت حکومت پر برہم سنی عربوں کوقائل کرانے ایک قسم کی سیاسی مصالحت کی ضرورت ہے۔ عراقی سنی عرب اقلیت کی اکثریت آئی ایس جہادی گروپ کی سرگرم تائید نہیں کرتی ۔ موصولہ اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ عراقی فورسس نے سنی عسکریت پسندوں کے ساتھ فوجی کشاکش کو توڑنے کے لئے جدو جہد کی ۔ اسی دوران امریکی عہدیداروں نے اہم عراقی قائدین سے رابطہ قائم کیا ہے تاکہ تشدد سے تباہ ملک عراق میں سیاسی گڑ بڑ کو ختم کیاجائے ۔

Saudi Arabia sends 30,000 troops to Iraq border

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں