اللہ کے نزدیک سب سے محبوب انسان: اس لئے کہ اللہ کی مخلوق کی خدمت کرنا ،مسکینوں ، یتیموں اور بیواؤں کی کفالت اور سرپرستی کرنا بلند ترین عمل ہے اور ایسا آدمی خدا تعالیٰ کو بے حد محبوب ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: مفہوم: ساری مخلوق اللہ کی عیال ہے ، بس اللہ کو اپنی ساری مخلوق میں سب سے زیادہ محبت ان بندوں سے ہے جو اس کو عیال( یعنی اس کی مخلوق) کے ساتھ احسان کریں۔(بیہقی)
اللہ کے نزدیک پسندیدہ عبادتیں: اللہ کی مخلوق کی کفالت کرنا اور ان پر اپنا مال صرف کرنا اسی کا نام تو سخاوت ہے ۔ اوریہ سخاوت اللہ رب العزت کو بے حد محبوب اور پسندیدہ ہے ۔ چنانچہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: مفہوم : دو عادتیں اللہ کو پسند ہیں اور اسے دو عادتیں ناپسند ہیں ۔ پس جو دو عادتیں پسند ہیں وہ سخاوت اور خوش اخلاقی ہیں اور ناپسندیدہ عادتیں بد خلقی اور کنجوسی ہے ،۔ چنانچہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے کام میں لگادیتا ہے ۔(شعب الایمان) نیز سرکار دو عالم ؐ نے ارشاد فرمایا کہ میری امت کے ابدال( نیک لوگ) اپنی نماز ، روزہ کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے دلوں کی صفائی اور صفت سخاوت کی وجہ سے جنت میں داخل ہوں گے ۔(ایضاً) کائنات کے سب سے بڑے سخی خدا تعالیٰ نے اپنے لاڈلے اور محبو ب نبی اکرمؐ کو جملہ کمالات اور اوصاف حمیدہ سے سرفراز فرمایا ، وہیں آپ کو سخات بھی اعلیٰ درجہ کی عطا کی گئی تھی اور آپ سخاوت کے اعلیٰ ترین قام رپ فائز تھے۔ حضراب صحابہ کرامؓ گواہی دیتے کہ نبی کریم ؐ سب سے زیادہ جودو سخاوت والے تھے ۔ آپ نے کسی سائل کو کبھی محروم نہیں کیا، یہاں تک کہ آپ قرض لے لے کر ضرورت مندوں کی ضروریات پوری کیاکرتے تھے اور رمضان کے مبارک مہینے میں تو تیز رفتار ہوا کی طرح آپ سے صفت سخاوت کا ظہور ہوتا۔ چنانچہ ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نفع پہنچانے میں لوگوں میں سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں جب جبرئیل علیہ السلام آپ سے ملتے تو اور بھی زیادہ سخی ہوجاتے تھے اور جبرئیل ؑ آپ سے رمضان کی ہر رات میں ملتے تھے ، یہاں تک کہ رمضان گزر جانا۔ جبرئیل علیہ السلام آپ کے سامنے قرآن پڑھتے تھے ۔ جب جبرئیل ؑ آپ سے ملتے تھے تو چلتی ہوا سے بھی زیادہ آپ ﷺ سخی ہوجاتے تھے ۔( بخاری شریف)
رمضان المبارک کی ایک خاص خصوصیت : شارع علیہ السلام نے اس مقدس اور مبارک مہینے کی اپنی صداقت والی زبان سے متعدد فضٰلتیں ارشاد فرمائیں۔ منجملہ ان کے اس کی ایک خصوصیت یہ ارشاد فرمایا کہ یہ مہینہ لوگوں کے ساتھ غمخواری کرنے کا ہے۔( ابن خزینہ) حضرت شیخ الحدیث ؒ حضرت سلمان فارسیؓ کی طویل روایت کے اس جزو کی تشریح کرتے ہوئے رقمطراز ہیں کہ یہ غمخواری کا مہینہ ہے یعنی غرباء مساکین کے ساتھ مدارات کا برتاؤ کرنا اگر دس چیزیں اپنی افطار کے لئے تیار کی ہیں تو دو چار غرباء کے لئے بھی کم از کم ہونی چاہئیں، ورنہ اصل تویہ تھا کہ ان کے لئے اپنے سے افضل نہ ہوتا تو مساوات ہی ہوتی ۔ غرض جس قدر بھی ہمت ہوسکے اپنے افطار وسحر کے کھانے میں غرباء کا حصہ بھی ضرور لگانا چاہئے۔( فضائل رمضان)
روزہ افطار کرانے کی فضٰلت: اسی طرح حضور ﷺ نے روزہ افطار کرانے کے بھی بڑے فضائل ارشاد فرمائے ۔ چنانچہ زبن ابن خالد روایت کرتے ہیں کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: مفہوم: جس نے کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرایا یا کسی غازی کا سامان تیار کیا تو اس کو ویسا ہی ثواب ملتا ہے جیسا کہ اس ( روزہ دار یارغازی) کو ۔ (بیہقی) الغرض اس مقدس مہینہ میں اللہ کے دیے ہوئے اس مال سے غریب ، مسکین، یتیم اوربیواؤں نیز ضرورت مندوں کی خوب مدد کرنی چاہئے اور تلاش کر کے ان کا بھرپور تعاون کرنا چاہئے ۔ خصوصاً جب اپنے اور اپنے اہل و عیال کے لئے ضروریات کا سامان خریدیں تو محلے کے غریب اور مسکین لوگوں کا حصہ ضرور لگالیں اور خفیہ طریقے سے ان کے یہاں پہنچا دیں تاکہ وہ بھی فراغت کے ساتھ اس ماہ مبارک کی سعادت سے بہرہ ور ہوسکیں اور چین و سکون کے ساتھ رمضان گزار سکیں۔
Ramadan, the month of sacrifice and moral support
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں