مودی حکومت کا پہلا ریلوے بجٹ لوک سبھا میں پیش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-09

مودی حکومت کا پہلا ریلوے بجٹ لوک سبھا میں پیش

نئی دہلی
آئی اے این ایس
وزیر ریلوے وی سدانند گوڑا نے آج نریندر مودی حکومت کا پہلاریلوے بجٹ لوک سبھا میں پیش کردیا ۔ اس بجٹ میں انڈین ریلوز کو عصری نہایت کارکرداور تجارتی اعتبار سے جامع بنانے کے لئے کئی نئے اقدامات پیش کئے گئے ہیں۔ ملک میں بلیٹ ٹرین سروس ایک حقیقی بن جائے گا اور یہ پہلی سروس ممبئی اور احمد آباد کے درمیان چلائی جائے گی ۔ مودی حکومت نے دنیا کی ایک سب سے بڑی ٹرین سروس یعنی انڈین ریلویز کو’’تجارتی انٹر پرائز کی طرح لیکن ایک فلاحی ادارہ کے مثل بنانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے ۔ ملک میں روزانہ تقریباً20ہزار ٹرینیں چلائی جاتی ہیں اور 23ملین مسافرین روزانہ سفر کرتے ہیں۔ گوڑا نے جو تجاویز پیش کی ہیں وہ پارلیمانی منظوری کے تابع ہیں۔ ان تجاویز میں28نئی ٹرینوں کو متعارف کرنے،5برسوں میں کاغذ کے بغیر دفتریت کو عملی جامہ پہنچانے ، ڈیجیٹل ریزرویشن چارٹس متعارف کرنے منتخب اسٹیشنوں اور ٹرینوں میں وائی۔فائی سسٹم شروع کرنے ، مسافرین کو بیدا ر کرنے کے لئے الارم سسٹم شروع کرنے باربرداری ٹرمنلس کو علحدہ کرنے ،تجارتی سفر کرنے والوں کے لئے ٹرینوں میں دفتر جیسی سہولتیں فراہم کرنے، صٖائی اور سیفٹی پر مزید رقم خرچ کرنے، ریلوے اسٹیشنوں پر ہوٹلیں قائم کرنے ، ریلوے سیاحت میں وسعت پیدا کرنے اور پہاڑی علاقوں و نیز شمال مشرقی ریاستوں میں بہتر ارتباط قائم کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔ وزیر ریلوے نے4میٹرو شہروں کے مابین ہائی اسپیڈ ریل رابطہ کا چار رخی پراجکٹ شروع کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ بعض شناخت کردہ اسٹیشنوں کو عصری طیران گاہوں کی طرح فروغ دیا جائے گا۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ وزارت ریلوے نے پہلے ہی مسافر کرایوں میں 14.2فیصد اور شرح باربرداری میں6.5فیصداضافہ کردیا ہے۔ اس طرح حکومت کو8ہزار کروڑ روپے کی زائد آمدنی ہوگی ۔ گوڑا نے دیگر ذرائع سے بھی آمدنی کے حصول پر توجہ دمرکوز کی ۔ ان ذرائع میں آپریشنس کے شعبہ کو چھوڑ کر دیگر شعبوں میں بیرونی سرمایہ کاری کی اجازت دینا اور پبلک۔ پرائیویٹ اشتراک شامل ہیں۔
گوڑا نے بتایا کہ آئندہ10برس میں ریلوے نیٹ ورک کو عصری بنانے کے منصوبوں پر5لاکھ کروڑ روپے درکار ہوں گے جب کہ گزشتہ10برس میں اس مدپر فی الواقعی18,400کروڑ روپے خرچ کئے گئے ۔ انہوں نے کہاکہ صرف مسافر کرایوں اور شرح باربرداری میں اضافہ سے کثیر مصارف کی رقم فراہم نہیں ہوسکتی۔ تاہم گوڑا نے واضح کیا کہ ریلویز کو تجارتی اعتبار سے بھی کامیاب بنانے کونظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔’’اس قدر بڑے ادارہ کو جس کو مختلف ذمہ داریاں نبھانا ہے ، توقع کی جاتی ہے کہ ایک تجارتی ادارہ کی طرح آمدنی حاصل کرے گا اور اس کے ساتھ ساتھ ایک ویلفیئر ادارہ کی طرح خدمات انجام دے گا۔ یہ دونوں مقاصد ریلوے کی دو لائنوں کی طرح ہیں جو ایک ساتھ تو چلتی ہیں لیکن کبھی ملتی نہیں ۔ گوڑا نے اپنی ایک گھنٹہ طویل تقریر کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا ۔ یہاں یہ بات بتا دی جائے کہ انڈین ریل روڈ نیٹ ورک ، دنیا کی5اعلی ریلویز میں سے ایک ہے جس کے زریعہ یومیہ23ملین مسافر سفر کرتے ہیں ۔ اور 2.65ملین ٹن سازو سامان منتقل کیاجاتا ہے ۔ یہ ریلوے نیٹ ورک ، جموں و کشمیر میں بارہمولہ اور ہمالیہ کے دامن سے لے کر جنوب میں کنیا کماری (ٹاملناڈو) تک وسیع ہے ۔ انڈین ریلویز میں سب سے زیادہ ملازمین ہیں جن کی تعداد لگ بھگ14لاکھ ہے۔ گوڑا نے بتایا کہ جاریہ مالیاتی سال کے دوران جملہ وصولیات1,64,374کروڑ روپے اور جملہ خرچ کا تخمینہ1,49,176کروڑروپے ہے۔ باربرداری میں4.9فیصد اضافہ کی توقع ہے جب کہ مسافروں کی آمدورفت میں معمولی اضافہ کا امکان ہے ۔ انہوں نے ریلوے کارکردگی کاتخمینہ اور تناسب کچھ اس طرح بیان کیا کہ ایک روپیہ آمدنی کے لئے92.5پیسہ خرچ کیاجاتا ہے جو2013-14کے مقابلہ میں ایک پیسہ اضافہ ہے ۔’’ای ۔ مکٹنگ کے سسٹم کو بہتر بنایاجائے گا اور فی منٹ7200ٹکٹس جاری کئے جاسکیں گے جب کہ بحالت موجودہ یہ تعداد فی منٹ2000ہے۔ کسی ایک مقام پرایک لاکھ20ہزار استعمال کنندگان ، اس سسٹم سے بہ ایک وقت استفادہ کرسکیں گے ۔ سکہ ڈالنے پر ٹکٹ فراہم کرنے والی مشینیں بھی لانچ کی جائیں گی ۔ وزیر ریلوے نے بتایا کہ جہاں تک ہائی اسپیڈ پراجکٹ کا تعلق ہے ، انڈین ریلویز کو زائد از9لاکھ کروڑ روپے درکار ہوں گے تاکہ گولڈن چار رخی نیٹ ورک کی تکمیل کی جائے ۔ صرف ایک بلیٹ ٹرین شروع کرنے کے لئے تقریباً60ہزار کروڑ روپے درکار ہوں گے۔
گوڑا نے کہا کہ’’ یہ ہر ہندوستانی کی خواہش ہے کہ ملک میں ایک بلیٹ ٹرین جلد از جلد شروع کی جائے ۔ میڈیم اسپیکر انڈین ریلویز ، عوام کے دیرینہ خواب کی تکمیل کے راستہ پر ہے ۔ ہم پہلے ہی سے شناخت کردہ ممبئی ۔ احمد سیکٹر پر بلیٹ ٹرین شروع کرنے کی تجویز رکھتے ہیں ۔ سیکٹر پر متعدد اسٹیڈیز کی جاچکی ہیں ۔ پی ٹی آئی کے بموجب وزیر ریلوے کو آج ریلوے بجٹ کی پیشکشی کے دوران اپوزیشن ارکان کی نعرہ بازی کا سامنا کرنا پڑا اور گوڑا کی تقریرکا آخری حصہ احتجاجیوں اور نعروں کی گونج میں دب کر رہ گیا ۔ سارے بی جے پی اور این ڈی اے ارکان نے نریندر مودی حکومت کے پہلے ریلوے بجٹ پر زور دار تالیاں بجائیں اور وزیر اعظم خود بھی بڑی دلچسپی سے بجٹ تقریر سنتے رہے ۔ بجٹ پیشکشی کی کارروائی جیسے ہی آگے بڑھی ترنمول کانگریس ارکان نے وزیر اعظم کے خلاف نعرے لگائے ۔ حکمراں صفوں کے ارکان نے جوابی نعرے لگائے ، بجٹ کی پیشکشی کی کارروائی دوپہر12بج کر10منٹ پر شروع ہوئی۔ کچھ دلچسپ لمحات بھی دیکھے گئے ۔ وزیر ریلوے بڑی تیزی سے بجٹ تقریر کررہے تھے ۔ جب وہ پانی پینے لگے تو ٹی ایم سی رکن سواگت رائے نے موقع کو غنیمت جانا اور ان سے کہا کہ وہ قدرے کم رفتار سے تقریر پڑھیں لیکن سدانند گوڑا نے اپنی تیز رفتار تقریر جاری رکھی اور کہا کہ’’آپ تمام میرے بجٹ سے خوش ہیں‘‘۔ گوڑا نے جو اپوزیشن کے نعروں سے بے پرواہ نظر آرہے تھے کہا کہ ‘’ابتداء میں یہ دوا کڑوی دکھائی دیتی ہے لیکن انجام کا ریہ آب حیات کی طرح ہے۔‘‘
مغربی بنگال اور کیرالا کے کئی ارکان ایوان کے وسط میں جمع ہوگئے اور احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں ان کی ریاستوں کو نظر انداز کردیا گیا ہے ۔ ٹی ایم سی رکن کلیان بنرجی نے زور دار آواز میں کہا کہ’’گجرات ہائے ہائے ‘ گجرات ماڈل نہیں چلے گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ صرف گجرات، مہاراشٹر اور کرناٹک کے لئے ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی ریلوے بجٹ پر جلد رد عمل کا اظہار کیا اور اپنے ٹوئٹر پر کہا کہ’’ہندوستان کی ترقی کو ذہن نشین رکھتے ہوئے ریلوے بجٹ پیش کیاگیا ہے ۔ ہم ٹکنالوجی کا عظیم استعمال بھی دیکھ سکتے ہیں ۔ یہ بجٹ ادارہ جاتی میکانزم کو استحکام بخشتا ہے اور شفافیت اور دیانتداری پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔

Modi Government's First Rail Budget

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں