رمضان المبارک کس طرح گزاریں؟ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-10

رمضان المبارک کس طرح گزاریں؟

مولاناخالد سیف اللہ رحمانی

رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ شروع ہوچکا ہے ، اور خدا کی رحمتیں اس کے بندوں کی طرف متوجہ ہیں ، جو وقت جتنا قیمتی ہوتا ہے اور جو چیز جتنی گراں قدر ہوتی ہے ، اسی قدر اس کی حفاظت اور اس کے حقوق کی رعایت بھی ضروری ہوتی ہے ، ریت کے تھیلے سر راہ رکھ دئے جاتے ہیں اور سونے کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا بھی محفوظ مکان اور محفوظ جگہ میں رکھاجاتا ہے ، تو آئیے ماہ مبارک کے لئے ایک نظام العمل بنائیے! اور اس نظام کے مطابق اپنا وقت گزاریے! یہ نظام وقت کی حفاظت کرے گا ، نیکیوں کی توفیق میں معاون ہوگا اور اس مہینہ کی سعادتوں اور برکتوں سے دامن مراد بھرنے کے لئے وسیلہ بنے گا۔
رمضان المبارک کا سب سے اہم عمل روزہ ہے ، روزہ کیا ہے ؟ خدا سے محبت اور اس کی خوشنودی کے لئے سب کچھ قربان کردینے کی تربیت ، اس بات کا اظہار کہ وہ رب کی چاہت کے آگے نفس کی چاہت کو قربان کردے گا ، وہ آخرت کی نعمتوں سے اپنے دامن طلب کو سرفراز کرنے کے لئے اپنے آپ کو دنیا کی شہوات و خواہشات اور تیز گام گھوڑے کو اپنے قابو میں رکھے گا ، کیوں کہ دنیا کی تمام لذتیں معدہ اور نفساتی جذبات کے گرد گھومتی ہیں ، روزہ ان دونوں پر کنٹرول کرتا ہے، اور اس کنٹرول کے پیچھے کوئی ظاہری اور مادی طاقت نہیں ہے ، صرف خدا کا خوف اور آخرت میں جواب دہی کا احساس ہے ، جو روزہ دار کو کھانے پینے سے روکے ہوا ہے ، اسی لئے سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم بقدرِ امکان روزہ توڑنے سے بچیں، ہر عاقل، بالغ مسلمان مرد و عورت پر روزہ رکھنا فرض ہے ، اس سے صرف حیض و نفاس سے دوچار عورتیں ، مسافر، بہت بوڑھے ، اورمریض جو روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھتے مستثنیٰ ہیں ۔ اگر ان اعذار کے نہ ہونے کے باوجود کوئی شخص روزنہ توڑے تو سخت گناہگار ہے اور اتنا بڑا مجرم ہے کہ ارشاد نبوی ﷺ کے مطابق اگر رمضان المبارک کے ایک روزہ کے بدلہ سال بھر بھی روزہ رکھتا ہے تو اس ایک روزہ کے توڑنے کی تلافی نہ ہوسکے ، اس لئے کسی شرعی عذر کے بغیر روزہ توڑنے سے پوری طرح پرہیز کیجئے۔
رمضان المبارک کا دوسرا عمل نماز تراویح کا اہتمام ہے ، رسول اللہ ﷺ نے چند دنوں مسجد نبوی میں یہ نماز ادا فرمائی ہے ، پھر اس اندیشہ سے مسجد میں آپ ﷺ نے نماز پڑھنا چھوڑ دیا کہ کہیں یہ نماز امت پر فرض نہ ہوجائے کہ اگر ایسا ہوا تویہ امت کے لئے باعث مشقت ہوگا۔
رمضان المبارک کا تیسرا اہم عمل قرآن مجید کی تلاوت ہے ، اس ماہ میں نزول قرآن کا آغاز ہوا ، رسول اللہ ﷺ اس ماہ مبارک میں حضرت جبرئیل ؑ سے قرآن کا دور کیا کرتے تھے ، گویا ماہ رمضان نزول قرآن کی یادگار اور اس کی سال گروہ ہے ، تلاوت قرآن کی اہمیت کا حال یہ ہے کہ اس کتاب کے ایک حرف کو پڑھنے پر بھی دس نیکیاں حاصل ہوں گی ، رسول اللہ ﷺ نے قرآن پڑھنے والوں کو اہل اللہ اور اللہ تعالیٰ کے خاص بندے قرار دیا ہے۔’’اھل القرآن ہم اھل اللہ وخاصتہ‘‘(الترغیب الترہیب:۲؍۵۴)یہ قرآن قیامت کے دن قرآن والوں کے لئے سفارشی بن کر کھڑا ہوگا ،’’القرآن شافع و مشفع‘‘ اس لئے تلاوت قرآن مجید کا اہتمام تو ہمیشہ ہونا چاہئے ، لیکن رمضان المبارک میں تلاوت کا خصوصی اہتمام مطلوب ہے، دن و رات میں سے کوئی وقت گھنٹہ، دیڑھ گھنٹہ کا تلاوت کے لئے مخصوص کرلیجئے ،ظہر کے بعد عصر کے بعد، سحری سے پہلے، یا فجر کے بعد، جو وقت مناسب حال ہو، عام طور پر نصف گھنٹۃ میں تو ایک پارہ مکمل ہوہی جاتا ہے، اس گھنٹہ، ڈیڑھ گھنٹہ میں کچھ وقت تلاوت کے لئے رکھئے اور باقی اوقات میں قرآن مجید کا ترجمہ پڑھ لیجئے ، جو ترجمہ مستند و معتبر ہو ، اس سے قرآن سے آپ کا رشتہ مضبوط ہوگا۔ تلاوت قرآن مجید کے اس نظام کو رمضان المبارک تک محدود نہ کیجئے ، بلکہ سال بھر کا معمول بنالیجئے اور وقت اپنی سہولت سے طے کیجئے ۔
رمضان المبارک کا چوتھا اہم عمل نفل نمازوں کا اہتمام ہے، ارشاد نبوی ﷺ کے مطابق اس ماہ میں نفل عبادتوں کا اجر فرض عبادتوں کے برابر کردیاجاتا ہے ، اس لئے اس ماہ میں نفل نمازوں کا بھی خصوصی اہتمام کرنا چاہئے ۔
رمضان المبارک کا پانچواں خصوصی عمل ’’دعاؤں کا اہتمام‘‘ ہے رمضان اور حج یہ دو مواقع ایسے ہیں جن میں دعاء کی قبولیت اور استجابت کے خصوصی اوقات کثرت سے ہیں ، سحری کے وقت ، افطار کے وقت، تلاوت قرآن کے بعد ، آخری عشرہ کی طاق راتوں میں دعائیں خاص طور پر قبول ہوتی ہیں، اس لئے رمضان المبارک میں دعاؤں کا بھی معمول رکھنا چاہئے، اپنے لئے اپنے اعزہ کے لئے مرحومین کے لئے ، پوری امت مسلمہ کے لئے اور دنیا و آخرت کے لئے، خدا ئے قدیر کے سامنے دست سوال پھیلانا چاہئے ۔ اور دعاء کے آداب کی پوری رعایت کرتے ہوئے اللہ سے مانگنا چاہئے ، عام طور پر افطار کا وقت لوگ افطار کی تیاری اور انواع و اقسام کی غذائی اشیاء جمع کرنے میں صرف کردیتے ہیں اور بیچاری خواتین کا تو پورا وقت محض پکوان کرنے میں چلاجاتا ہے ، یہ روزہ کی روح کی خلاف ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں