گڈکری کی جاسوسی معاملہ پر پارلیمنٹ میں زبردست ہنگامہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-31

گڈکری کی جاسوسی معاملہ پر پارلیمنٹ میں زبردست ہنگامہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
مرکزیر وزیر نتن گڈ کری کی رہائش گاہ میں جاسوسی آلات سماعت نصب کئے جانے کے مسئلہ پر آج پارلیمنٹ دھل کر رہ گئی جبکہ کانگریس نے الزام لگایا کہ وزرا اور ارکان پارلیمنٹ کو شکنجہ کسے رکھنے کے لئے گجرات میں اختیار کئے جانے والے طریقے اب مرکز میں استعمال کئے جارہے ہیں ۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے فی الفور اس الزام کا یکسر مسترد کردیا۔ کانگریس نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں ایوانوں میں آج یہ مسئلہ پر زور انداز میں اٹھایا ۔ ایوان بالا میں ہنگامہ کے سبب4مرتبہ التوا کی نوبت آئی ۔ راج ناتھ سنگھ نے لوک سبھا میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ جب اس بارے میں خبر از خود غلط اور بے بنیاد ہیں تو پھر اس کی تحقیقات کا سوال پیدا نہیں ہوتا ۔ انہوں نے یہ وضاحت کانگریس کے لیڈر ملیکا رجن کھرگے کی جانب سے لگائے گئے اس الزام کے جواب میں کی کہ گجرات میں29ہزار سے زائدافراد کے ٹیلی فونس ریکارڈ کئے گئے ۔ اس پر بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ نے پرشور احتجاج کیا۔ کھرگے نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ایوان میں آئیں اور اس مسئلہ پر تفصیلی بیان دیتے ہوئے قوم کو اعتماد میں لیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ کتنے وزراء ارکان پالیمنٹ اورعہدیداروں کی جاسوسی کی جاتی ہے ۔کھرگے نے مرکزی وزیر نتن گڈکری کی رہاش گاہ میں بعض خفیہ آلات سماعت پائیجانے کی اطلاعات پر تشویش ظاہر کی ۔ کانگریس نے جب یہ مسئلہ اٹھایا تو گڈ کری ایوان میں موجود تھے ۔ راجیہ سبھا میں بھی کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن نے زوروشور سے یہ مسئلہ اٹھایا ۔ کانگریس کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما نے الزام لگایا کہ حکومت نے بڑے پیمانے پر ٹیلی فونس ٹیاپ کرنے کی اجازت دے رکھی ہے ۔ یہ شخصی رازداری کا معاملہ ہے ، یہ ایک سنگین مسئلہ ہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جاسوسی کی اجازت کس نے دی۔ سچائی کو بے نقاب کرنے مکمل تحقیقات کی جانی چاہئے ۔ شرما نے اس مسئلہ پر ایوان میں بھی مباحث کامطالبہ کیا ۔ کانگریس کے ارکان نے’’مودی ماڈ ل نہیں چلے گا‘‘ اور ’’ہم جے پی سی چاہتے ہیں‘‘ کے نعرے لگائے ۔ قبل ازیں وزیر داخلہ نے ایوان سے کہا کہ اس بارے میں میڈیا رپورٹس میں صداقت نہیں ہے ۔

Nitin Gadkari snooping row: Uproar in Parliament

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں