بجٹ - عوام کے لئے حیات نو اور امید کی نئی کرن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-11

بجٹ - عوام کے لئے حیات نو اور امید کی نئی کرن

نئی دہلی
پی ٹی آئی؍یو این آئی
زبردست رائے عامہ کے ساتھ اقتدار حاصل کرنے والی مودی حکومت نے ملک کی معیشت کو پٹری پر لانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے اپنے پہلے بجٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لئے کئی اعلانات کئے اور کالے دھن کو واپس لانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ساتھ ہی اس نے تیاری کی صنعت کو فروغ دینے کی بھی منصوبہ بندی کی ہے۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے این ڈی اے حکومت کا پہلا بجٹ آج لوک سبھا میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں نے تبدیلی کے لئے ووٹ دیا ہے اور ہندوستان کو ترقی کی شاہراہ پر لے جانا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت میں فیصلے لینے کی سست رفتاری کی وجہ سے گزشتہ دو مالی سال میں ترقی کی شرح5فیصد سے نیچے گر گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی معیشت میں سدھار کے اشارے مل رہے ہیں اور ہندوستانی معیشت کو7سے8فیصد ترقی کی راہ پرلانے کے لئے بجٹ میں اقدامات کئے گئے ہیں ۔ موجودہ اقتصادی حالات کافی چیالنج سے بھرے ہوئے ہیں۔ اس کے پیش نظر مالی ڈسپلن اور مالی استحکام اپنانے کی ضرورت ہے ۔ جیٹلی نے کہا کہ اس سال مانسون کی صورتحال غیر یقینی بنی ہوئی ہے ۔سال2016-17تک سرکاری خسارہ کو مجموعی گھریلو پیداوار کے 3فی صدتک لانے کا نشانہ رکھا گیا ہے۔ وزیر فینانس نے نئی یوریاپالیسی بنانے کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ سبسڈی پالیسی بالخصوص خوراک اور ایندھن سبسیڈی میں زبردست تبدیلی کی جائے گی۔ ٹیکس اصلاحات کے سلسلے میں پائے جانے والے خدشات کو دور کرتے ہوئے جیٹلی نے واضح کیا کہ اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی لیکن اس کے تحت آنے والے معاملے کی جانچ اعلیٰ سطحی کمیشن کرے گا ۔ اس کے ساتھ ہی قیمتوں کی منتقلی کی پالیسی میں بھی تبدیلی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ2015-16میں مالی خسارہ کو بنیادی گھریلو پیداوار کا3.6فیصد تک لایاجائے گا جب کہ2016-17تک اسے تین فیصد کرنے کی تجویز ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دفاع میں غیر ملکی راست سرماہی کاری کو26فیصد سے بڑھاکر49فیصد کیاجارہاہے جو کہ ایک دلیرانہ اقدام ہے ۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے نعرے سب کا ساتھ سب کا وکاس کا حوالہ دیتے ہوئے جیٹلی نے کہا کہ میں ہندوستان کو ایک مضبوط اور متحرک معیشت بنانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھوں گا ۔ انہوں نے کہا کہ تمام29ریاستوں کے لئے ٹیکسوں میں یکسانیت لانے کے لئے اصلاحات کئے جائیں گے ۔ وزیر فینانس نے وعدہ کیا کہ مالیاتی خسارہ کو بنیادی گھریلو پیداوار کا4.1فیصد تک برقرار رکھنے کے لئے جدو جہد کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ مشکلات پیش آسکتی ہیں لیکن میں نے اس نشانہ کو ایک چیالنج کے طور پر لیا ہے ۔ جہاں تک عامی آدمی کا تعلق ہے اسے انکم ٹیکس میں مزید راحت دی گئی ہے ۔ وزیر فینانس نے اعلان کیا کہ مکانات کو 24گھنٹے بلا وقفہ برقی سربراہ کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے ۔ کم سے کم وظیفہ کی رقم کوایک ہزار روپے کیاجائے گا ۔ ہر خاندان کے لئے مکان کے خواب کے2022ء تک تکمیل کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ ایس سی طبقہ کی ترقی کے لئے50ہزار کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ پینے کے پانی کے لئے3,600کروڑ روپے ، پردھان منتری گرام سڑک یوجنا کے لئے14ہزار389کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ حکومت نے ایسے منتخب شعبوں میں غیر ملکی راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو فروغ دینے کے لئے کئی اقدامات کا اعلان کیا ہے ، جوہندوستانی معیشت کے مفاد میں ہیں۔ وزیرفینانس ارون جیٹلی نے کہا کہ ایف آئی پی بی کے طریقہ کارکے ذریعہ پوری طرح ہندوستان کے زیر انتظام اورکنٹرول میں دفاعی سازو سامان کی تیاری میں غیر ملکی راست سرمایہ کاری کی حدموجود 26فیصد سے بڑھا کر49فیصد کیاجارہا ہے ۔ بیمہ کے شعبے میں ایف آئی پی بی طریقہ کار کے ذریعہ سرمایہ کاری کی موجودہ حد کو 26فیصد سے بڑھا کر49فیصد کیاجارہاہے جب کہ شعبہ پوری طرح ہنودستان کے زیر انتظام اور اسی کے کنٹرول میں رہے گا ۔ یہ اعلان کرتے ہوئے جیٹلی نے کہا کہ بیمہ کے شعبے کو سرمایہ کاری کی سخت ضرورت ہے اور بیمہ کے کئی شعبوں کی توسیع کرنے کی ضرورت ہے ۔ اسمارٹ شہروں کی ترقی کی حوصلہ افزائی کے مقصد سے ایف ڈی آئی کے لئے مشروط بلڈاپ ایریا کو50,000مربع میٹر سے گھٹا کر20,000مربع میٹر اور10ملین امریکی ڈالرکو گھٹا کر5ملین ڈالر کردیا گیا ہے اور پروجیکٹ کے مکمل ہونے پرلاک ان کی مدت3سال رہے گی ۔
اس سلسلے میں مزید حوصلہ افزائی کے لئے کم لاگت والے مکانوں کے لئے پروجیکٹ کی کل لاگت کم سے کم 30فیصد کی ذمہ داری لینے والے پروجیکٹوں کو کم سے کم بلڈ اپ ایریا اور سرمایے کی شرطوں سے چھوٹ دی جائے گی لیکن تین سال لاک ان کی شرط رہے گی ۔ مینو فیکچرنگ کے شعبے میں وزیر فینانس نے اعلان کیا کہ مینو فیکچرنگ یونٹوں کو اپنی مصنوعات کو چلر بازار میں فروخت کرنے کی اجازت دی جائے گی ۔ اس کے لئے وہ بغیر کسی اضافی منظوری کے ای۔ کامرس پلیٹ فارم بھی استعمال کرسکتے ہیں ۔ فی الحال مینو فیکچرنگ کے شعبے میں ایف ڈی آئی آٹو میٹک طریقہ کار سے آتی ہے ۔
عام بجٹ کی جھلکیاں
* انکم ٹیکس استثنیٰ کی حد میں50ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا ہے یعنی عام شہریوں کے لئے یہ حد2.5لاکھ روپے سالانہ اور سینئر شہریوں کے لئے3لاکھ روپے سالانہ مقررکی گئی ہے۔* پی پی ایف میں سرمایہ کاری کی حد کو ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر دیڑھ لاکھ روپے کردیا گیا ۔* خود کے زیر قبضہ مکان کے لئے قرض پرسود پر منہائی کی حد کو ڈیڑھ لاکھ روپے سے بڑھا کر دو لاکھ روپے کردیا گیا ۔
*جاریہ مالی سال کے لئے مالیاتی خسارہ کا نشانہ جی ڈی پی کا4.1فیصد برقرار رکھا گیا ہے ، جب کہ سال2015-16کے لئے یہ نشانہ3.6فیصدرکھا گیا ہے ۔ بڑے شہروں میں خواتین کی حفاظت میں اضافہ کے اقدامات کے لئے150کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ایل سی ڈی ، ایل ای ڈی اور ٹی وی سستے ہوجائیں گے جب کہ سگریٹس ، پان مسالہ ، تمباکو، ایریٹیڈ ڈرنکس( کول ڈرنکس) مہنگے ہوجائیں گے ۔ ہماچل پردیش پنجاب ، بہار، اڈیشہ ، اور راجستھان میں 5انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ(آئی آئی ایمس) کھولنے کی تجویز ہے ۔ جموں،چھتیس گڑھ ، گوا، آندھرا پردیش اور کیرالا میں مزید5انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی(آئی آئی تیز) قائم کئے جائیں گے ۔ آندھرا پردیش ، مغربی بنگال، ودربھا(مہاراشٹر) اورپوروانچل(یوپی) میں ایمس جیسے مزیدچار ادارے قائم کئے جائیں گے ۔
* دیہی سطح پر براڈ بیانڈ رابطہ کو یقینی بنانے حکومت ایک ڈیجیٹل انڈیا پروگرام شروع کرنے کی تجویز رکھتی ہے ۔ مواضعات اور اسکولس میں کدمات کے لئے نیشنل رورل انٹر نیٹ و ٹکنالوجی مشن شروع کرنے کی تجویز ہے ۔ انفارمیشن ٹکنالوجی میں فنی مہارات کے لئے تربیت دینے کی بھی تجویز رکھی ہے ۔ تقریباً600نئے کمیونٹی ریڈیو اسٹیشنوں کی اعانت کے لئے100کروڑ روپے کی اسکیم مرتب کی گئی ہے ۔
* لکھنو اور احمدآباد میں میٹرو پراجکٹس کے لئے100کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ مختلف محاصل سے حکومت9.77لاکھ کروڑ روپے آمدنی کی توقع ہے ۔ منصوبہ مصارف کا تخمینہ5.75لاکھ کروڑ روپے رکھا گیا ہے ۔ غیر منصوبہ جاتی مصارف کے لئے12.19لاکھ کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ گنگا کی صفائی و تحفظ کے مشن ’’نمامی گنگے‘‘ کے لئے2037کروڑ روپے مختص کئے گئے ۔
* کسان وکاس پتردوبارہ متعارف کئے جائیں گے ۔
* انشورنس کور کے حامل نیشنل سیونگ سرٹیفیکیٹس لانچ کئے جائیں گے ۔دفاع اور انشورنس میں بیرونی راست سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی) کی حد کو بڑھاکر49فیصد کردیا جائے گا۔ تخفیف سرمایہ کاری کا نشانہ58,425کروڑ روپے ،قرض کے حصول کا نشانہ6لاکھ کروڑ روپے رکھا گیا ہے ۔ کشمیری مائیگرنٹس یعنی بے گھر افراد کی باز آبادکاری کے لئے حکومت500کروڑ روپے فراہم کرے گی ۔ حکومت، عوامی شعبہ کے بنکوں کے استحکام کے حق میں ہے اور اس مقصد سے11,200کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔ ان بنکوں کو حکومت عظیم ترخود اختیاری دینے پر غور کررہی ہے تاکہ انہیں جوابدہ بنایاجائے ۔100اسمارٹ شہروں کے قیام کے لئے7060کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
* دریائے گنگا پر بنائے جانے والے پراجکٹ جل مارگ وکاس کے لئے4200کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ یہ پراجکٹ الہ آباد اور بلدیہ کے درمیان آبی گزرگاہوں سے متعلق ہے ۔ میوچول فنڈس کے لئے طویل مدتی سرمایہ کاری منافع پر ٹیکس کو دگنا یعنی20فیصد کردیا گیا ۔

Budget 2014: Budget will lead to revival of economy: BJP

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں