تلنگانہ کی تشکیل سے 3.5 کروڑ افراد کو توقعات وابستہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-09

تلنگانہ کی تشکیل سے 3.5 کروڑ افراد کو توقعات وابستہ

ہندوستان کی29ویں ریاست کی حیثیت سے تلنگانہ کی تشکیل اور پہلی حکومت کے حلف لینے سے35ملین افراد کو امید پیدا ہوئی ہے جو روزگار کے موقع اور معیار زندگی میں بہتری کے خواہاں ہیں ، جس کے لئے انہوں نے کئی برس احتجاج کیا ۔ کئی افراد علیحدہ تلنگانہ تحریک میں اپنی زندگیوں سے محروم ہوئے۔ علیحدہ تلنگانہ ریاست کا حصول ایک بہت بڑا کارنامہ ہے مگر یہیں سب کچھ ختم نہیں ہوا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہئے کہ برقی پیداوار ، آبپاشی و صنعت و تعلیم پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے عوام کی توقعات کو پورا کرے ۔ تلنگانہ کا رقبہ114,000مربع کلو میٹر ہے اور آبادی35.28ملین ہے ۔ حیدرآباد تلنگانہ کے 10اضلاع میں سے ایک ہے۔ یہ نئی ریاست کا ایک قیمتی اثاثہ ہے یہ ٹکنالوجی مرکز ہے اور ریاست کے مالیہ کی فراہمی کا اہم ذریعہ ہوگا ۔ شہر سے غیر منقسمہ ریاست آندھرا پردیش کو34000کروڑ روپے(5.7ملین) مالیہ گزشتہ سال2012-13کے دوران حاصل ہوا تھا ۔ اگرچہ کہ حیدرآباد تلنگانہ اور مابقی آندھرا پردیش دونوں کا مشترکہ دارالحکومت ہوگا اس کا مالیہ تلنگانہ کو جائے گا جس کا جغرافیائی اعتبار سے وہ حصہ ہے ،۔ عالمی طرز کے انفراسٹرکچر ، کئی عالمی آئی ٹی کمپنیوں کی موجودگی اور اولین ریسرچ و تعلیمی اداروں نے حیدرآباد کو سرمایہ کاری کا ایک مثالی مرکز بنادیا ہے ۔ تاہم حیدرآباد کے باہر تلنگانہ ایک پسماندہ ریاست ہے ۔ چند ایک اربن سنٹرس کو چھوڑ کر بیشتر تلنگانہ علاقے غربت کا شکار ہیں ۔ نہ انفراسٹرکچر ہے اور صنعتیں ہیں۔ اگرچہ اس علاقہ سے گوداواری اور کرشنا ندیاں بہتی ہیں آبپاشی کی سہولتیں بھی میسر نہیں ہیں ۔ آؤٹررنگ روڈ کے اطراف حیدرآباد میں سیٹلائٹ ٹاؤن شپ قائم کرنے کی تجویز ہے ۔ مجوزہ انفارمیشن ٹکنالوجی سرمایہ کاری ریجن سے آئی ٹی شعبہ کی ترقی متوقع ہے تاہم دیگر علاقوں کو ترقی دینا حکومت کے لئے ایک چیالنج ہے۔ تلنگانہ راشٹراسمیتی جس نے تلنگانہ میں پہلی حکومت تشکیل دی ہے سنہری تلنگانہ مشن کی طر ف رواں ہے ۔ وہ تلنگانہ عوام کی توقعات سے واقف ہے ۔ نلسار یونیورسٹی آف لا کے پروفیسر مدھو شرسریدھر نے آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ علیحدہ تلنگانہ کا حصول صرف شروعات ہے ۔ عوام کو بڑی توقعات وابستہ ہیں۔ تلنگانہ تحریک نے عوام کی شعور کی سطح کو بلند کردیا ہے اور ان کی توقعات بھی بڑھ گئی ہیں ۔ نئی صنعتوں کو راغب کرنے حکومت کے منصوبوں کے ساتھ حکومت کو برقی قلت کم کرنے برقی پیداوار کا مسئلہ بہت بڑا ہے۔ ریاست کو2000میگا واٹ برقی قلت کا سامنا ہے ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے تین برسوں میں تلنگانہ کو فاضل برقی کی ریاست بنانے کا عہد کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو ایسی صنعتوں کو لانا ہے جس سے روزگار کی فراہمی ہو ۔، برقی اور پانی دونوں کی دستیابی سے کسانوں کی توقعات بڑھ گئی ہیں۔ بلند علاقوں کو بارش اور زمینی پانی پر ہی انحصار کرنا پڑتا ہے ۔ دو بڑی ندیوں سے پانی کا حصول بھی ایک چیالنج ہے ۔ سریدھر کا احساس ہے کہ حکومت کو چاہئے کہ ندیوں کے پورے پانی کے استعمال کے لئے حکومت منصوبہ تیار کرے۔ وہ چاہتے ہیں کہ حکام چھوٹی آبپاشی اور بارش کے پانی کو محفوظ کرنے پر توجہ مرکوز کرے ۔ کسانوں کے قرضوں کی معافی تمام سطحوں پر مفت تعلیم ، اقلیتوں کو12فیصد تحفظات ،تمام غریب خاندانوں کو دو بیڈ روم مکان، پسماندہ طبقات کی بہبود کو ترجیح کے وعدوں کے ساتھ ٹی آر ایس نے تمام طبقات کی توقعات میں اضافہ کردیا ہے ۔، سریدھر نے کہا کہ حکومت ترقی پر توجہ دے اور مفت اعلانات سے احترا ز کرے ۔ مجھے توقع ہے کہ حکومت وعدوں کو پورا کرے گی کیونکہ یہ وہی پارٹی ہے جس نے علیحدہ تلنگانہ ریاست کی تحریک کی قیادت کی تھی ۔ انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ تلنگانہ ایک ناکام ریاست ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کئی یوروپی ممالک سے بڑا ہے اور اس میں ترقی یافتہ ریاست بننے کی پوری صلاحیت ہے ۔ اس کو محض مرکزی حکومت کے تعاون کی ضرورت ہے ۔ عثمانیہ یونیورسٹی شعبہ جرنلزم کے پروفیسر کے ناگیشور راؤ نے انتباہ دیا کہ عوام کی توقعات اتنی بلند ہوگئی ہیں کہ حکومت کی ناکامی پر برہمی اور احتجاج ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ تمام مسائل کا حل نہیں ہے ۔ بد قسمتی سے سیاسی جماعتوں نے ایسا تاثر پیدا کیا ہے ۔ انہوں ںے کہا کہ تلنگانہ کے نام پر امیدیں وابستہ کی گئی ہیں اگر ان امیدوں کو پورا نہیں کیا گیا تو سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

3.5 crore people of Telangana expectations

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں