ڈی ڈی اردو میں کانٹریکٹ کی بنیاد پر بحال کیے گئے مسلم نوجوانوں کے خلاف پروپیگنڈہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-16

ڈی ڈی اردو میں کانٹریکٹ کی بنیاد پر بحال کیے گئے مسلم نوجوانوں کے خلاف پروپیگنڈہ

dd-urdu
کمال احتیاط کے ساتھ باضابطہ تحریری امتحان لیکر نوجوانوں کو رکھا ہے گیا ہے :پروفیسر اختر الواسع
ڈی ڈی اردو میں کانٹریکٹ کی بنیاد پر بحال کیے گئے مسلم نوجوانوں کے خلاف پروپیگنڈہ ذاتی مفادات کے پیش نظر

ڈی ڈی نیوز اردوکی خدمات اوراردوکے فروغ میں جو اس کا حصہ اورکردار رہا ہے ۔اس سے ہرعقل مند بخوبی واقف ہے اورہر ادارے کو اپنی مرضی سے کاموں کی تقسیم کے فیصلے کا حق حاصل ہوتا ہے۔یہ ایک الگ بات ہے کہ اردو کے ساتھ اس ادارے کے بڑے افسران کے ذریعہ متعصبانہ رویہ بھی اختیار کیا جاتا رہا ہے ۔لیکن ان سارے حملوں اور سازشوں کو وہاں بیٹھے اردو والوں نے برداشت کیا ہے اور کر رہے ہیں تاکہ ڈی ڈی میں اردو کا وجود قائم رہے ۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ سال ڈی ڈی نیوز اردو نے ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے پروڈیوسرز،بلیٹن ایڈیٹرس ،کاپی ایڈیٹرس ،کاپی رائٹرس ،اینکرس اوررپورٹوں کی کانٹریکٹ پر بحالی کی تھی۔جس کے بعد اردو نیوز کے معیار میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔جس کا اعتراف اردوناظرین نے کھلے دل سے کیااورڈی ڈی نیوز کے اس فیصلے کی ستائش بھی کی گئی۔لیکن اسی کے ساتھ ادارے میں کچھ افراد اضافی محسوس ہونے لگے تو انتظامیہ نے جز وقتی ملازمین کو ہٹانے کے کا فیصلہ کرلیا۔ ظاہر ہے کہ کوئی بھی ادارہ اپنی سہولت کے مطابق فیصلے کرتا ہے۔اطلاع کے مطابق انتظامیہ کے اس فیصلے سے ناخوش اوران عہدوں پر بحالی کے لیے تعلیمی اہلیت نہ رکھنے والے بعض جزوقتی ملازمین نے ڈی ڈی نیوز اردو کے مسلم افسروں کے خلاف منفی رائے کی ہمواری کی انتھک کوشش کرنے لگے اوراسی کے ساتھ نئے بحال ہونے والے ملازمین کو نااہل بتانا اپنا فرض منصبی تصور کرلیا۔جس کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے اور ان بے جا الزام تراشیوں کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ جس کا فائدہ جزوقتی ملازمین کو ہونے کی کوئی امید نظر نہیں آتی، البتہ ان مسلم نوجوانوں کا نقصان ضرور ہوسکتا ہے،جنہیں کانٹریکٹ پر بحال کیاگیا ہے۔یہ لمحۂ فکریہ ہے کہ مسلمانوں آپس میں ہی لڑتے مرتے رہتے ہیں اور کسی مسلم برادران کو ترقی کی راہ پر گامزن دیکھنا نہیں چاہتے ،جس کا فائدہ غیروں نے مستقل اٹھایا ہے اور اٹھا رہے ہیں۔کانٹریکٹ پر بحال کیے گئے ان نوجوانوں نے اعلیٰ جامعات سے صحافتی کورس کیا ہے اور ڈی ڈی نیوز اردو کے معیار پر کھرے اترے ہیں۔ہر ذی علم جانتا ہے کہ جزوقتی ملازمین اسی لیے رکھے جاتے ہیں تاکہ ان سے کام لیا جائے اور جب ان کی ضرورت ختم ہوجائے توانہیں خدا حافظ کہہ دیا جائے۔ اس خود غرضی کا شکار تمام محکموں میں خصوصیت کے ساتھ ارد ووالے ہوتے رہے ہیں ۔آج کے مسلمانوں کا المیہ یہ ہے کہ کبھی یہ ملازمتوں میں جگہ نہ ملنے کا رونا روتے ہیں اورجب ملازمت مل جاتی ہے تو وہ آپس میں ہی اتنا لڑتے ،جھگڑتے، سازشیں کرتے ہیں کہ انتظامیہ انہیں باہر کا راستہ دکھانے میں ہی عافیت محسوس کرتی ہے۔نوجوانوں کی تعلیمی اہلیت پر انگشت نمائی کرنے سے ممکن ہے کہ اردو کی مسلم نئی نسل کی نوکریاں چھین لی جائیں اوروہ بھی تعلیمی اہلیت نہ رکھنے والوں کی طرح ہی سڑکوں پرنظر آئیں۔اس طرح کی تمام بیان بازی انتقامی جذبے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔جسے کبھی مخالف رویہ تو کبھی منتظمین کی نظر بد کا نام دیا جاتا ہے اورذاتی عارضی مفادات کو فرقہ وارانہ رنگ میں رنگنے کی کوششیں بھی جاتی ہیں۔اس قسم کی حرکتوں سے اردو نشریات کا معاملہ مزید خراب ہوسکتا ہے اور اردو مخالفین کو مانگی مراد۔اس وقت تمام پرائیویٹ اردو نیوز چینلرز کے مالکان غیر مسلم حضرات ہیں،جہاں تک ڈی ڈی نیوز اردو کی بات ہے تو اس کی ضرورت حکومت کو آج بھی ہے،پہلے بھی تھی اورآئندہ بھی رہے گی۔ڈی ڈی نیوزاردوکاخاتمہ ناممکن نہیں تو محال ضرور ہے۔جہاں تک اردو بلیٹن کی بات ہے تو ہر اردو داں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ بذات خود اردوکی خبریں دیکھے اورسنے ۔اس پر یہ خود ہی ظاہر ہوجائے گاکہ اس وقت ڈی ڈی نیوز اردو خبروں کے معیار اورمقدار دونوں اعتبار سے ایک سال پہلے کی بہ نسبت بہت آگے ہے۔عالمی خبریں،علاقائی خبریں،کھیل کی خبریں،صنعت وتجارت کی خبریں خاطر خواہ مقدار میں پیش کی جاتی ہیں۔اس کے علاوہ اردواخبارات کی تشہیر کے مقصد سے اخبارات کا جائزہ بھی صبح ساڑھے نو بجے نیشنل چینل پر دکھایاجاتا ہے۔خبروں کا یہ تنوع اور اس کی رنگارنگی شاید ہی کسی دوسرے چینل میں پائی جاتی ہو۔ اردو والوں نے بھی نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اردو اکادمی دہلی کے سابق وائس چیئرمین پروفیسر اختر الواسع کہاکہ اردو والوں کی یہ اچھی بات نہیں ہے ،کیوں کہ جیسے تیسے تو اردو والوں کی بحالی ہوئی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دور درشن نے کمال احتیاط کے ساتھ باضابطہ تحریری امتحان لیکر لوگوں کو رکھا ہے تاکہ رسم الخط سے واقفیت کا بھی اندازہ ہو جائے،جس طرح سے ڈی ڈی کی خبروں اور پروگراموں کا معیار بڑھا ہے،جس سے بہتری کی گنجائش ہمیشہ برقرار رہے گی۔ مگر اس قسم کی الزام تراشیوں سے خود کو اور اپنے اداروں کو ہمیشہ محفوظ رکھنا چاہئے۔ دہلی یونی ورسٹی صدر شعبہ اردو پروفیسر ابن کنول نے کہا کہ نوجوان محنت ومشقت کرکے ترقی کررہے ہیں لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ان کی حوصلہ افزائی کریں نہ کہ الزام تراشیاں ، ڈی ڈی اردو کا معیار بہتر ہوا ہے جو خبریں اردو میں نشر ہوتی ہیں وہ بھی مناسب ہیں،جن پر سوال نہیں اٹھانا چاہئے۔ معروف ناول نگارمشرف عالم ذوقی نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جزوقتی ملازمین کو نکالے جانے میں جلد بازی نہیں کرنی چاہئے تھی موقع ملنا چاہئے تھا۔اگر ہم نہ اہل لوگوں کی بات کرتے ہیں تو جو نوجوان ابھی دوردرشن اردو کا حصہ بنے ہیں ان میں سے کئی ایسے نوجوان ہیں جنہیں میں قریب سے جانتا ہوں اور یہ بھی جانتا ہوں کہ جو لوگ بیس تیس برسوں سے کام کررہے ہیں ان کی قابلیت سے یہ نوجوان زیادہ ہیں۔جو لوگ تھے وہ اپنے کاموں کے تئیں ایمان دار نہیں تھے۔سینئر اینکرتسنیم کوثر نے بھی نوجوانوں کی ستائش کہاکہ میں گذشتہ بیس برسوں سے دوردرشن سے وابستہ ہوں،جس وقت آٹھ شہروں سے اردو خبریں شروع ہوئی تھیں اور ہم لوگ اس وقت نہ تجربہ کار تھے لیکن ہمارے جو ہیڈ تھے انہوں نے تربیت کی ،لیکن ایسی نہ خوش گوار باتیں کبھی اخباروں کی زینت نہیں بنیں۔26سالوں سے پرسار بھارتی نے کوئی تقرری نہیں نکالی تھی مگر جب نکالی تو ایسے شرائط نافذ کیے گئے جس کی وجہ سے سینئروں کا نکالا جانا یقینی تھا جسے سازش کے تحت کہا جاسکتاہے۔سینئروں کے نکالے جانے کا دکھ تو ہے لیکن جو نئے لوگ آئے ہیں ان کا استقبال کیے جانے میں کوئی کمی نہیں کی جانی چاہئے،اگر ہم نئے لوگوں کو ویلکم نہیں کریں گے تو ہم آنے والے وقت میں کس کے سپرد کریں گے کون سنبھالے گا۔نئے لوگوں کی تربیت ضرور ہونی چاہئے تھی مگر ان کے آتے ہی ساری ذمہ داری ان کے کاندھوں پر ڈال دی گئیں۔باوجود اس کے میں یہ نہیں کہتی کہ اس کا معیار گرا ہے ۔ جو لوگ جزوقتی ہیں وہ صرف اپنے سات دنوں کا ہی حساب لے سکتے ہیں باقی کے 23دنوں میں کوئی کیا کرے گا اس کا حساب آپ کو لینے کا حق حاصل نہیں ہے۔

***
سید عینین علی حق ، نئی دہلی
alihaq_ainain[@]yahoo.com
موبائل : 9268506925,9868434658
سید عینین علی حق

propoganda against contract muslim workers of DD-Urdu. Report: Ainain Ali Haq

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں