Tony Blair: 2003 invasion not to blame for Iraq fighting
برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیر نے کہا کہ2003میں امریکہ کی زیر قیادت عراق پر جو حملہ کیا گیا اس کو عراق کے موجودہ حالات کے لئے ذمہ دار قرار نہیں دیاجاسکتا ۔ عراق میں اس وقت پر تشدد ماحول ہے اور جو خونریزی جاری ہے وہ2003کی عراق جنگ کا نتیجہ نہیں ہے ۔ ٹونی بلیر نے کہا کہ عراق میں جو ہورہا ہے وہ شام میں عالمی برادری کی بے عملی کا نتیجہ ہے ۔، انہوں ںے کہا کہ صدام حسین کا تختہ الٹنے عراق پر2003میں جو کچھ حملہ کیا گیا تھا اس کے نتیجے میں آج کے عراق کے حالات نہیں ہیں۔ ٹونی بلیر نے کہا کہ عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل پر قبضہ کا منصوبہ سنی انتہا پسندوں نے تیار کیا جو شام کے قریب سرگرم ہیں۔وزیر اعظم برطانیہ نے کہا کہ اسلامی مملکت عراق اینڈ لیونٹ کے سنی جنگجوؤں نے موصل اور تکریت شہروں پر قبضہ کرلیا اور وہ بغداد کی سمت پیش رفت کررہے ہیں ۔ سنی جنگجو عراق کی اکثریت شیعہ عوام کو کافر تصور کرتے ہیں۔ قبل ازیں روس کے وزیر خارجہ سرجی لاردف نے عراق کے پر تشدد حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ نے2003میں عرا ق پر جو حملہ کیا وہ رائیگاں ہوگیا ۔ صدام حسین کو اقتدار سے بے دخل کرنے امریکہ اور برطانیہ نے عراق پر چڑھائی کی نہیں امریکہ کی یہ عراق جنگ رائیگاں چلی گئی ، وروسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے اسی وقت صاف کہہ دیا تھا کہ امریکہ کی جنگ کا نتیجہ اچھا نہیں نکلے گا اور ہم نے جو کچھ کہا تھا وہ آج صاف نظر آرہا ہے ۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں