تلنگانہ حکومت کے قابلِ تحسین اقدامات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-16

تلنگانہ حکومت کے قابلِ تحسین اقدامات

telangana-govt
2/جون کو تلنگانہ ریاست کے وجود میں آنے پر تقریبا نصف مہینہ گذرچکا ہے ، ٹی آر یس کے صدر چندر شیکھر راؤ نے اسی روز تلنگانہ کے 29 ویں چیف منسٹر کی حیثیت سے حلف لیا ، چنانچہ اب ہر 2/ جون کو تلنگانہ یومِ تاسیس منایا جائے گا، حال ہی میں منعقد شدہ ریاستی الیکشن میں میں ٹی آر یس نے زبردست کامیابی حاصل کی ، من جملہ 119نشستوں کے ٹی آر یس نے 63 نشستوں پر کامیابی درج کی اور اس طرح واضح اکثریت کے ساتھ بلا کسی شرکتِ غیر کے حکومت بنانے کے موقف میں آگئی، بہر حال تلنگانہ کے حصول کی 63سالہ جدوجہد نے آخر کار رنگ لایااور آخر کار کے سی آر اور دیگر علاقائی پارٹیوں اور عوام کے جدوجہد او رکوشش کی نتیجے میں کانگریس نے اکتوبر میں تلنگانہ کے قیام کو آخر کار منظوری دے دی، اسے کے سی آر کی جدوجہد کہئے یا ان کی قسمت کہئے کہ تلنگانہ کے قیام کے بعد وہی جو اس جدوجہد او رکوشش کے نشان اور علامت تھے عوام نے ان کو ہی اپنے ووٹوں کا استعمال کرکے ان کو برسر اقتدار لایا، ویسے تو ہر پارٹی انتخابات سے قبل اپنے انتخابی منشور میں عوام سے مختلف وعدے کرتی ہے ، لیکن ان وعدوں میں سے کچھ تو عملی جامہ پہنائی جاتے ہیں اور کچھ نہیں ، لیکن ٹی آر یس کے سربراہ موجودہ چیف منسٹر نے ویسے تو ریاست کی ہمہ جہت جدوجہد کے لئے کوشاں نظر آتے ہیں ؛ لیکن مسلمانوں کے ساتھ ان کا مخلصانہ رویہ بھی قابل تحسین ہے جس کا پتہ ان کے چند ایک اقدامات سے لگایا جاسکتا ہے جو انہوں بر سر اقتدار آنے کے بعد کئے ہیں ، سب سے پہلا قابلِ تحسین اور لائق تقلید کارنامہ انہوں نے یہ انجام دیا کہ حسب وعدہ انہوں نے ایک مسلمان کو ڈپٹی چیف منسٹر بنا کر نہ صرف وعدہ وفائی کی ؛ بلکہ ایک نئی تاریخ رقم کی ، ورنہ تو بہت کم کسی مسلمان کو پچھلی حکومتوں میں کوئی عظیم اور ذمہ دارنہ عہدہ دیا گیا ہو سوائے چند ایک استثنائی صورتوں کے ، ورنہ تو ان کو صرف وزارت اقلیتی بہود یا وزارت اوقاف کو عہدہ دے کر ہی تڑخایا گیا ہے ، جناب محمود علی صاحب ایک شریف، سمجھدار ، خوش اخلاق اور ملنسار انسان ہیں ، اور وہ اپنے عہدہ کا بخوبی استعمال کرتے ہوئے مسلمانوں کے تئیں جدوجہد اور کوشش میں مصروف عمل ہیں ، چیف منسٹر نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد سب سے پہلے تلنگانہ کے نئے لوگو کو منظور دی ، جس میں ملک کی 29ویں ریاست کا یہ لوگو بالکل منفرد حیثیت رکھتاہے جس میں اشوکا ایلبم اور کاکتیہ کلاتھورنم کے ساتھ تلنگانہ کی شان "چارمینار" کو بھی اجاگر کیا ہے ، جس میں نہایت فراخدلی کے ساتھ انگریزی، تلگو کے ساتھ "تلنگانہ سرکار" ارد ومیں بھی لکھاہوا ہے ، یہ اردو کے ساتھ ایک نیک شگون اور اس کے روشن مستقبل کی علامت ہے ، اس پر مزید یہ کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ اسمبلی کے ایجنڈے کو اردو زبان میں تقسیم کر کے اردو کو اس کے جائز مقام دینے کی کوشش کی گئی ، اس سے پہلے کچھ خاص مواقع سے ہی اسمبلی ایجنڈاکو اردو میں پیش کیا جاتا تھا، موجودہ حکومت کا اردو کے ساتھ یہ فراخ دلانہ رویہ نہایت خوش آئند اقدام ہے ، یہ تو شروعات ہے ، ابھی حکومت کو اردو کا جائز مقام دلا نا ہے جس کی وہ تلنگانہ حکومت میں مستحق ہے ، اس کے لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ اردو میڈیم اسکول اور کالجس قائم کرے ، اور اردو کے تحفظ وفروغ کے لئے تمام سرکاری دفاتر اور محکمہ جات میں نہ صرف اردو کے چلن کو عام کرے؛ بلکہ خصوصا بورڈس وغیرہ پر دیگر زبانوں کے ساتھ اردو زبان کے تحریر کرنے کا بھی خاص خیال رکھا جائے ، تمام محکمہ جات میں اردو زبان میں درخواست کو قابل قبول مانا جائے تو اس طرح ہندوستان کی یہ گنگا جمنی تہذیبی زبان باقی رہ سکتی ہے ، ورنہ ہندوستان کی یہ شیریں اورمیٹھی زبان اپنوں ہی کے ہاتھوں اس کے خرد برد او ر اس تباہی سے بچ جائے گی اوراردو کے تئیں یہ سب باتیں صرف زبانی جمع خرچ نہ ہوں ؛ بلکہ اس کے لئے مؤثر اقدامات کئے جائیں ،اس میں ہی ہماری تلنگانہ کی شان اورہماری حیدرآبادی تہذیب وثقافت اور ہماری عظمتِ رفتہ کی بحالی بھی مضمر ہے ، اس کے علاوہ تلنگانہ حکومت کا ایک قابل تحسین کارنامہ یہ بھی ہے کہ اس نے اپنے انتخابی منشور میں مسلمانوں کے لئے 12/ فیصد تحفظات دینے کا وعدہ کیا تھا، سابقہ کانگریس حکومت نے 4/فیصد تحفظات کا سلسلہ جو شروع کیاتھااس کی جوں کی توں برقراری اور مزید 12/ فیصد تحفظات کے کی فراہمی کا موجودہ حکومت تقین دیا ہے ، یہ اور اس طرح کے دیگر ریاست کی فلاح وبہبود سے متعلق اقدامات کے ذریعے موجو دہ حکومت عوام دوست ثابت ہورہی ہے ، ڈپٹی چیف منسٹر محمود علی صاحب نے جو کے اپنے یہاں وزرات صحت کا قلمدان بھی رکھتے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ : سابقہ آروگیہ شری اور 108ایمبولینس جیسی خدمات کو نہ صرف وہ باقی رکھیں گے ؛ بلکہ اس کو مزید مؤثر بنائیں گے اور ساتھ ہی ساتھ بڑے بڑے سرکاری اسپتال جہاں بینادی سہولیات کا فقدان پایا جاتا ہے ، ان کو فوراعصریانے اور میڈیکل کیمپس وغیرہ کے قیام کے ذریعہ عام آدمی تک طبی سہولیات پہنچانے کی بات بھی کہی اور شعبہ صحت کو فروغ دے کر ریاست کی ہمہ گیر ترقی کو روبہ عمل لانے کو کہا ہے ، اس کے علاوہ موجودہ چیف منسٹر نے سیاسی رشوت خوری کو ختم کرنے کی بھی بات کہی ہے جو نہ صرف ملک کی ترقی کے منافی ہے ؛ بلکہ یہی وہ مرض ہے جو حکومتوں کے صفایا کا بھی ذریعہ بن جاتا ہے ، اور ملک دیوالیہ پن کاشکار ہوجاتا ہے ، اس کے علاوہ پیشہ زراعت کو فروغ دینے کے لئے کسانوں کے قرضات جات کی معافی اور اس پیشہ کو جس پر انسانی زندگی کا دارومدار ہے مزید مؤثر او ر کارگرد بنانے کے لئے اس کے لئے بجٹ مختص کرنے کو کہا ہے ، اس کے علاوہ پسماندہ طبقات دلت اورمسلمانوں کے لئے ایک لاکھ کروڑ روپیئے مختص کرنے کا اعلان بھی یہ پسماندہ اور غریب زدہ لوگوں کے لئے ترقی کے مواقع فراہم کرنے میں مؤثر ثابت ہوگا، معمرین معذورین کے لئے سابقہ حکومت میں ماہانہ 500روپیئے وظیفہ مہیا کیا جاتا تھا، موجودہ حکومت نے معمرین کے لئے ماہانہ 1000روپیئے اور معذورین کے لئے ماہانہ 1500روپیئے بطور وظیفہ فراہم کرنے کا وعدہ کرکے معمرین اور معذورین کے لئے نہایت خوش آئند اقدام کیا ہے ، اس کے لئے غریبوں کے لئے امکنہ کی فراہمی کی بات بھی کہی گئی ہے ۔
اگرچہ کے سی آر اپنے وعدوں کی تکمیل میں پرعزم نظر آتے ہیں ، لیکن ریاست کی ترقی کے حوالے سے ان تمام اقدامات کو صحیح طور پر روبہ عمل لانا نہ صرف یہ ریاست کے مفاد میں ہوگا ؛ بلکہ یہ حکومت کے دوام واستقلال کا ذریعہ بھی ثابت ہوگا، یہ موثر کن اقدامات مستحقین کو ان کا حق دلانے کے مترادف ہوں گے ، مساوات ورواداری کا ماحول پیدا کریں گے ، بدعنوانی اور رشوت کے خاتمہ کے لئے جو کہ ملک کی معیشت کوگُھن کی طرح کھائے جارہی ہے اس کے خاتمہ کے لئے موثر ثابت ہوں گے ، ریاست کے بلا لحاظ مذہب وملت تمام کے لئے ترقی کے یکساں مواقع فراہم کریں گے اورہر مذہب وملت سے تعلق رکھنے والوں کی ترقی کے یکساں مواقع فراہم ہوں گے ، حکومت نے اپنے چند ایک وعدوں پر تکمیل کے ذریعہ اپنے عزائم کی پختگی کااظہار کردیا ہے ، اس طرح ریاست کی ہمہ جہت ترقی اور تمام طبقات کو ان کے حسب حال ترقی کے مواقع فراہم کر کے اپنی مزید وعدوں کو روبہ عمل لائیں ؛ تاکہ تلنگانہ کے قیام کے ملک کے تمام طبقات کے لئے تلنگانہ کے حصول کے ثمرات وفوائد میں وہ برابر شریک ہوں اور ان کو ترقی وخوشحالی کے یکساں مواقع فراہم ہوسکیں ۔تلنگانہ کے قیام کا فائدہ نہ صرف ایحوکیشنل اورتعلیم یافتہ طبقہ تک ہی محدود نہ رہے ؛ بلکہ ریاست کے تمام عوام کو تلنگانہ کے قیام کے ثمرات سے مستفید ہونے کا یکساں موقع فراہم ہوناچاہئے۔

***
مفتی رفیع الدین حنیف قاسمی ، وادی مصطفی شاہین نگر ، حیدرآباد۔
rafihaneef90[@]gmail.com
رفیع الدین حنیف قاسمی

The appreciable proceedings of Telangana Govt. Article: Rafi Haneef

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں