مسلم تحفظات تمام ریاستوں کے ایک مثال - عارف نسیم خان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-30

مسلم تحفظات تمام ریاستوں کے ایک مثال - عارف نسیم خان

مہاراشٹر میں مسلمانوں کو دیا جانے والا ریزرویشن کو تاریخی اور ریاستوں کے ایک مثال قرار دیتے ہوئے اقلیتی امور کے وزیر عارف نسیم خان نے کہا کہ جب بھی مسلمانوں کے لئے کوئی اسکیم شروع ہوتی ہے یا اس کا اعلان کیاجاتا ہے تو فرقہ پرست طاقتیں آپے سے باہر ہوجاتی ہیں ۔ مہاراشٹر کے اقلیتی امور کے وزیر نے گزشتہ رات یہاں مہاراشٹر سدن میں اردو صحافیوں کے ساتھ خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ان خیالات کا ا ظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں مسلمانوں کو جو ریزر ویشن دیاگیا ہے وہ مذہب کی بنیاد پر قطعی نہیں ہے بلکہ معاشی اور تعلیمی پسماندگی کی بنیاد پر ہے ۔ اس کے لئے تمام قانونی عمل کاخیال رکھاگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ محمودالرحمن کمیشن نے آٹھ سال کے بعد اس سلسلے میں رپورٹ پیش کی ہے ۔ اس میں مسلمانوں کی معاشی، تعلیمی اور سماجی پسماندگی کا جائزہ لیا گیا ہے اور اس کمیٹی نے مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کی سفارش کی تھی ۔ اس کے علاوہ مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کے لئے سچر کمیٹی اور رنگناتھ مشرا کمیشن کو بھی بنیاد بنایاگیا ہے ۔ ان دونوں نے بھی مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کی سفارش کی ہے ۔ اس کے بعد پھر بیکورڈکمیشن سے رابطہ قائم کیاگیا ہے اور اس کی منظوری کے بعد مہاراشٹر حکومت نے مسلمانوں کو پانچ فیصد ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹائمنگ کے سلسلے میں سوال کے جواب میں مسٹر نسیم خان نے کہا کہ اگر الیکشن میں فائدہ اٹھانا ہوتا تو لوک سبھا الیکشن سے پہلے بھی اس کا اعلان کرسکتے تھے لیکن ایسا نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ محض اعلان نہیں ہے بلکہ مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کی پوری تیاری کری گئی ہے ۔ اور ساری رکاوٹوں کو دور کرنے کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جن مسلمانوں کو ریزرویشن دیا گیا ہے وہ ان117برادریوں سے علاحدہ ہیں جنہیں منڈل کمیشن کے تحت اوبی سی کے زمرے میں ریزرویشن کی سہولت ہے اس میں کسی ذات کی قید نہیں ہے صرف پسماندگی کو بنیاد بنایا گیا ہے ۔ اس میں سید ، پٹھان اور شیخ کو بھی پسماندگی کی بنیاد پر ریزرویشن کی سہولت حاصل ہوگی۔ اس سوا ل کے جواب میں کہ سپریم کورٹ نے پچا س فیصد تک ریزویشن کی اجازت دی ہے جوکہ مسلمان پانچ فیصد اور مراٹھا16فیصد کے ساتھ 73فیصد ریزرویشن ہوجاتا ہے۔ یہ غیر قانونی نہیں ہوگا، مسٹر عارف نسیم نے کہا کہ یہ قعی غیر قانونی نہیں ہے ۔ بہت سی ریاستوں میں پچاس فیصد سے زائد ریزرویشن کی سہولت حاصل ہے ۔ مہاراشٹر میں بھی52فیصدریزرویشن پہلے سے ہے ۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے اندرا ساہنی کیس میں کہا کہ پسماندگی کی بنیاد پر اگر ریزرویشن دیاجاتا ہے تو یہ غیر قانونی نہیں ہے ۔ اس سوا ل پر کیا اس کا حشر سابقہ یوپی اے کی مرکزی حکومت کے مسلمانوں کے ریزرویشن جیسا حشر تو نہیں ہوگا انہوں نے کہا کہ اگرایسا کچھ ہوتا ہے تو ہماری لڑائی کی تیاری مکمل ہے۔ ہم نے ساری کمیاں دور کردی ہیں اور قانونی طور پر بھی اس کے لئے تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ2001کی مردم شماری کے مطابق مہاراشٹر میں مسلمانوں کی آبادی 1036فیصد ہے جب کہ مراٹھا کو16 ریزرویشن دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اگلے ہفتے نوٹی فیکیشن جاری ہوجائے گا ۔ کے بعدمسلمانوں کو ریزرویشن کی سہولت ملنی شروع ہوجائے گی ۔ مسٹر عارف نسیم نے کہا کہ جو لوگ اس ریزویشن واویلامچارہے ہیں انہیں تاریخ پر نظر ڈالنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ساہو جی مہاراج نے کولہاپور میں مسلمانوں کے لئے مسلم بورڈنگ بنایا تھا ۔اس سوال کے جواب میں کہ نریندر مودی نے اس ریزریشن کو غیر قانونی قراردیا ہے ،مسٹر عارف نسیم نے کہا کہ نریندرمودی اور اسکی پارٹی کو مسلمانوں کے حق میں کئے گئے سارے فیصلے غیر قانونی لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں اقلیتوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دیجارہی ہے اور15پولی ٹیکنک اقلیتوں کے لئے چلائے جارہے ہیں ۔ اس کے علاوہ ناگپور کے بعد اورنگ آباد میں32کروڑ روپے کی لاگت سے ایک حج ہاؤس تعمیرکیاجارہا ہے، تاکہ اس خطے کے لوگوں کو آسانی حاصل ہو اس کے علاوہ اردو اکیڈمی کے بجٹ میں بھی اضافہ کیاگیا ہے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں