دلتوں پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کے لیے تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کا اعلان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-03

دلتوں پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کے لیے تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کا اعلان

دلتوں، پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کے لئے5سال میں ایک لاکھ کروڈ خرچ کرنے کا اعلان
سیاسی رشوت ستانی کو جڑ سے اکھاڑ پھیکنے کا عزم ۔ سکندرآبادپریڈ گراؤنڈ پر یوم تاسیس تلنگانہ تقریب سے چیف منسٹر چند ر شیکھر راؤ کا اولین خطاب

صدر تلنگانہ راشٹر اسمیتی(ٹی آر ایس) کے چندر شیکھر راؤ) کے سی آر) نے آج تلنگانہ کے پہلے چیف منسٹر کی حیثیت سے اپنے عہدہ کا جائزہ حاصل کرلیا۔ کل رات گھڑی نے جیسے ہی12بجائے ملک کی29ویں ریاست عالم وجود میں آگئی اور اس طرح آندھرا پردیش میں گزشتہ کئی دہوں سے ایک پرآشوب علاقہ کی وجودگی کا اختتام عمل میں آیا ۔ آج سے57سال پہلے حیدرآباد کے تلگووؤں تلنگانہ علاقہ کو نومبر1956کو آندھرا پردیش کے ساتھ ضم کیا گیا تھا ۔ آج ایک نئی ریاست تلنگانہ عالم وجود میں آئی ۔ اس طرح اس ریاست کے لئے گزشتہ کئی برسوں سے جاری مختلف قسم کی جدو جہد ، پایہ تکمیل کو پہونچی ۔2000ء کے بعد سے جب کہ3نئی ریاستیں جھار کھنڈ ، چھتیس گڑھ ، اور اتر کھنڈ مرکز میں این ڈی اے کے دور حکومت کے دوران بالترتیب بہار، مدھیہ پردیش اور اتر پردیش سے کاٹ کر بنائی گئیں ، یہ پہلا موقع ہے کہ ایک نئی ریاست تشکیل پائی ہے ۔ ہندی بیلٹ کے باہر یہ پہلی ریاست ہے۔60سالہ چندر شیکھر راؤ نے جنہوں نے تلگو دیشم پارٹی سے علیحدگی اختیار کرلی تھی، علیحدہ ریاست کے کاز کو آگے بڑھانے کے لئے2001 میں ٹی آر ایس قائم کی تھی ۔ آج صبح لگ بھگ8:15بجے راج بھون میں بحیثیت چیف منسٹر حلف لیا۔ ریاستی گورنر ای ایس ریل نرسمہم نے انہیں عہدہ اور رازداری کا حلف دلایا ۔ چندر شیکھر راؤ کے فرزند کے ٹی راما راؤ بھانجہ ٹی ہریش راؤ اور دیگر 9وزراء نے بھی حلف لیا ۔ 9کابینی وزراء کے نام یہ ہیں؛ محمد محمود علی ، ٹی راجیا این نرسمہا ریڈی ، ای راجندر، پوچارم ، سرینو اس ریڈی ، ٹی دپدما راؤ ،پی مہندر ریڈی ، جوگو راما اور جی جگدیش ریڈی۔ راؤ کی حلف برداری سے قبل نرسمہن کو جنہیں دونوں ریاستوں کا گورنر مقرر کیاگیا ہے ۔ چیف جسٹس آندھرا پردیش ہائی کورٹ جسٹس کلیان جیوتی سین گپتا نے عہدہ کا حلف دلایا ۔ چندر شیکھر راؤ نے حلف لینے کے جلد بعد عہد کیا کہ وہ’’سیاسی رشوت ستانی‘‘ جو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے اور حکمرانی میں شفافیت لائیں گے ۔ کے سی آر نے جنہیں ان کے ناقدین اکثر’’ مجمع اکٹھا کرنے والا‘‘قرار دیتے ہیں ، حالیہ اسمبلی انتخابات میں اپنی پارٹی کو کامیابی سے ہمکنار کیا ۔ تلنگانہ کی119نشستوں کے منجملہ ان کی پارٹی نے 63نشستوں پر کامیابی حاصل کی ۔ انہوں نے اپنے دور حکومت کی شروعات ایک خوش کن اقدام سے کیں اور ایک لاکھ روپے تک کے زرعی قرضہ جات معاف کرنے کا وعدہ کیا۔ تلنگانہ کے یوم تاسیس کے موقع پر پریڈ گراؤنڈ سکندرآباد پر منعقدہ روایتی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے عوام ایک ترقی پسند اور ضامن ترقی ریاست کے متمنی ہیں۔ ہم اس سمت میں کام کریں گے ۔ اور شفاف نظم و نسق کو یقینی بنائیں گے ۔ آئندہ5برسوں میں ٹی آر ایس حکومت، درج فہرست اقوام و قبائل پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کی فلاح کے لئے ایک لاکھ کروڑ روپے خرچ کرے گی ‘‘ کے سی آر نے اعلان کیا کہ اس رقم کے منجملہ 50ہزار کروڑ روپے درج فہرست اقوام ہی کی فلاح پر خرچ کئے جائیں گے۔ تقریب حلف برداری سے قبل آندھرا پردیش میں نافذ صدر راج جزوی طور پر برخاست کردیا گیا تاکہ نو تشکیل شدہ ریاست میں حکومت کی حلف برداری میں سہولت ہو۔تاہم صدر راج مابقی ریاست آندھرا پردیش میں صدر تلگو دیشم پارٹی این چندرا بابو نائیڈو کے حلف لینے تک جاری رہے گا۔ حالیہ اسمبلی انتخابات میں آندھرا پردیش میں تلگو دیشم فاتح کی حیثیت سے ابھری ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل کے لئے ریاست کی تقسیم کو پارلیمنٹ کی منظوری ملنے کے بعد اس وقت کے چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی نے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد گزشتہ یکم مارچ کو آندھرا پردیش میں صدر راج نافذ کردیا گیا تھا۔ آج کی تقریب حلف برداری، کچھ نزاع کے بغیر نہیں رہی کیونکہ نائیڈو جو وجئے واڑہ اور گنٹور کے درمیان آئندہ8جون کو ہونے والی تقریب میں امکانی طور پر حلف لینے والے ہیں آج کی تقریب میں شریک نہیں ہوئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ سیاسی اہم قائدین کے درمیان داخلی طور پر کچھ اختلافات ہیں ۔ باخبر ذرائع نے بتایا کہ صدر تلگو دیشم اس بات پر ناراض تھے کہ نہ تو انہیں شخصی دعوت نامہ ملا اور نہ ہی کوئی ٹیلی فون کال آیا۔ صرف معمول کا ایک دعوت نامہ، نظم و نسق کی طرف سے وصول ہوا ۔ اسی دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے تشکیل تلنگانہ کا خیر مقد کیا ہے اور اس ریاست کو ترقی کی نئی بلندیوں تک پہنچانے میں مرکز کی مکمل مدد کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹر پیام میں کہا ہے کہ’’ہندوستان کو ایک نئی ریاست حاصل ہوئی ہے، ہم اپنی 29ویں ریاست کے طو ر پر تلنگانہ کو خیر مقدم کرتے ہیں۔ تلنگانہ آنے والے برسوں میں ہماری ترقی کے سفر کو مستحکم کرے گا۔ مرکز اس ریاست کو ترقی کی نئی بلندیوں تک پہنچانے تلنگانہ کی حکومت اور عوام کے لئے مکمل تائید کا یقین دلاتا ہے ۔ مودی نے اس نئی ریاست کی تشکیل کی کارروائی میں عوام کی جانب سے کی گئی جد وجہد اور دی گئی قربانیوں کی یاد تازہ کی۔ کے سی آر کے لئے آج کا دن ایک یادگار اور فتح کا دن رہا ۔ انہوں نے ایک کانگریسی کی حیثیت سے اپنے سیاسی کیرئر کا آغاز کیا تھا اور پھر تلگو دیشم پارٹی میں شرکت اختیار کی تھی۔ بعد میں2001میں وہ اپنے چند حامیوں کے ساتھ ٹی ڈی پی سے علیحدہ ہوئے اور ریاست تلنگانہ کے لئے احتجاج شروع کیا۔ راؤ نے2004میں کانگریس سے اتحاد کیا لیکن علیحدہ ریاست کے وعدہ کی تکمیل نہ کئے جانے پر2006میں یہ اتحاد ختم کردیا۔ وہ ایک شعلہ بیاں مقرر ہیں۔ اپنے مقصد کی تکمیل کے لئے انہوں نے طویل احتجاج کیا ۔ اس سبب آندھر اپردیش گویا ایک بھونچال میں گھر گیا اور تلخیوں کے ساتھ تقسیم ہوگیا ۔ وہ ساحلی آندھرا پردیش رائلسیما(سیما آندھرا) قائدین پر اکثر تنقید کرتے رہتے تھے اور تلنگانہ علاقہ کے ساتھ کی گئی مبینہ نا انصافی پر روشنہ ڈالتے تھے ۔ انہوں نے دس اضلاع میں عوام کے ساتھ اچھا رابطہ قائم کیا۔ ریاست تلنگانہ ان ہی دس اضلاع پر مشتمل ہے ۔’‘تلنگانہ والے جاگو ، آندھرا والے بھاگو، نعرہ نے انہیں علیحدہ ریاست کے حامیوں میں مقبول بنادیا‘‘۔خانہ جنگی اور خونریزی‘‘ کی ان کی وارننگ نے انہیں متنازعہ شخصیت بنادیا تھا ۔ کے سی آر کو جو،اَبتلنگانہ کی سب سے قد آور شخصیتہیں2009کے لوک سبھا انتخابات میں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا تھا ، تب ان کی پارٹی کو صرف دو ہی نشستیں مل سکی تھیں ۔ وہ عملاًاپنی پارٹی کے واحد ایم پی تھے کیونکہ اداکارہ سے ساستداں بنیں وجئے شانتی نے کانگریس سے ہاتھ ملا لیا اوردیگر کئی قائدین نے انہیں (کے سی آر کو) اس وقت کے باثر چیفمنسٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی کی خاطر چھوڑ دیا تھا تاہم ستمبر2009میں ایک ہیلی کاپٹر حادثہ میں راج شیکھر ریڈی کی موت سے کے سی آر کو پھر ایک بار ابھرنے کا موقع ملا۔ اسی سال کے سی آر نے ریاست تلنگانہ کی تائید میں مرن برت شروع کیا۔ آندھرا پردیش تشدد کی لپیٹ میں آیا ور اس وقت کے مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم کو اعلان کرنا پڑا کہ تلنگانہ کی تشکیل کے اقدام کئے جائیں گے ۔ سیما آندھرا میں اس ’’یکطفر اعلان‘‘ کی سخت مخالفت کے بعد جب یوپی اے حکومت نے کہا کہ مزیدمشاورت کی ضرورت ہے نئی ریاست کی تشکیل کا وعدہ کھٹائی میں پڑ گیا تھا ۔ یو این آئی کے بموجب چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ ان کی حکومت پورے خوصنیت کے ساتھ کمزور طبقات کے فلاح کی پابند ہے ۔ درج فہرست اقوام پسماندہ طبقات( بی سیز) اور اقلیتوں کی فلاح کے محکمہ جات چیف منسٹر کی نگرانی میں رہیں گے ۔ تاکہ فلاحی اسکیمات پر موثر عمل آوری کو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کے انتخابی وعدوں جیسے معمر افراد اوربیواؤں کو ایک ہزار روپے ماہانہ وظائف کی فراہمی بیری ورکرس کو(فی ورکر) ایک ہزار روپے پنشن اور معذوروں کو فی کس1500روپے پنشن پر عمل کو یقینی بنایا جائے گا۔ نئی حکومت دلتوں اور دیگر پسماندہ طبقات کے لئے دو بیڈروم ٹائلٹ اور باتھ روم کے مکانات کی تعمیر کے لئے اسکیمات شروع کرے گی۔ علیحدہ تلنگانہ کے لئے1969سے جاری طویل جدو جہد کی یاد تازہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بالخصوص ملازمین کی شرکت بڑی اہمیت کی حامل تھی۔ اس جدو جہد میں اساتذہ، طلباء ڈاکٹرس، وکلاء دانشوروں اور سرکاری عملہ نے حصہ لی تھا ۔ نئے چیف منسٹرنے اعلان کیا کہ حکومت تلنگانہ کی ملازمین کو ان کی یونینوں سے مشاورت کے ذریعہ ترغیبی رقومات اداکی جائیں گی۔ ایسے پولس عملہ کے حالات کو بہتر بنایا جائے گا جس کی دیوٹی ، معاشرہ میں سب سے زیادہ ضروری ہے یعنی امن و ضبط کی برقراری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس محکمہ کی گاڑیاں تبدیل کردی جائیں گی۔ کمزور طبقات کے خلاف جرائم کو روکا جائے گا۔ خواتین کی حفاظت کو یقینی بنانے جڑواں شہرحیدرآباد وسکندرآباد میں ایک ہزار سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں گے۔ حیدرآباد سٹی پولیس کنٹرول روک کو ایک عالمی درجہ کے کنٹرول روم میں تبدیل کیاجائے گا۔ محکمہ پولیس میں خالی جائیدادوں کو پر کیا جائیگا۔ ایسے ٹریفک پولیس عملہ کو خصوصی عملے کوخصوصی میڈیکل الاؤنس دیا جائے گا جو افسوسناک حالات میں کام کرتے ہیں ۔ کے سی آرنے مزید کہا کہریسات میں سرمایہ کاری کی ترغیب دینے نظم و ضبط کی برقراری ضروری ہے ۔ موثر کارکردگی کے لئے تمام پولیس محکموں جیسے سیول اور مسلح کو ایک نگرانی کے تحت لایا جائے گا۔ اس محکمہ کی موثرکار کردگی کے لئے سارے تلنگانہ میں ہر پولیس اسٹیشن کو اخراجات فراہم کئے جائیں گے پولیس کے لئے ہفتہ میں ایک تعطیل کی منظوری کو یقینی بنایا جائے گا ۔ ریاستی معیشت میں زراعت کے اہم رول کا حوالہ دیتے ہوئے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ پیدوار میں اضافہ کے لئے مناسب اہمیت اور امداددی جائے گی ۔ سائنسدانوں کے اس قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہ سرزمین تلنگانہ تخموں کی کاشتکاری کے لئے دنیا بھر میں نہایت موزوں ااراضیات میں سے ایک ہے انہوں نے کہا کہ حکومت اس باتکی کوشش کرے گی کہ اس ریاست کو ملک کا ’’تخم کاشت کا دارالحکومت‘‘ بنایا جائے ۔ سیاسی رشوت ستانی کو سختی سے ختم کیا جائے گا۔ کیونہ سیاسی رشوت ستانی کے بیچ ترقی ممکن نہیں ہے ۔ بدعنوانیوں میں ملوث ہونے والوں سے سختی کے ساتھ نمٹا جائیگا۔ حکومت صنعتی ترقی کی حوصلہ افزائی کی پالیسی اپنائے گی اور ’’برانڈ حیدرآباد‘‘ امیج کو بہتربنایا جائیگا۔ حیدرآبادکو ایک بین الاقواومی شہرمیں تبدیل کرنے کے نقطہ نظر سیشہر کے جھونپڑ پٹی علاقوں کو بہتر بنایا جائے گا۔ علاقہ تلنگانہ میں برقی کی قلت پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کے سی آر نے کہا کہ حکومت برقی کی قلت دور کرنے کی کوشش کرے گی اور اس ریاست کو فاضل برقی ریاست میں تبدیل کردے گی

Top priority to welfare of weaker sections: KCR

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں