برقی خریدی معاہدوں کی تنسیخ - تلنگانہ کا سخت رد عمل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-19

برقی خریدی معاہدوں کی تنسیخ - تلنگانہ کا سخت رد عمل

حیدرآباد
آئی اے این ایس
برقی خریدی معاہدوں کو منسوخ کرنے آندھرا پردیش کے فیصلوں پر تلنگانہ نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ دیگر شعبوں میں اس کا جواب دیاجاسکتا ہے ۔ تلنگانہ کے ایک وزیر نے بالواسطہ طور پر یہاں تک دھمکی دے دی کہ حیدرآباد میں آندھرا پردیش کے چیف منسٹر، وزراء اور سکریٹریٹ کو برقی سربراہی منقطع کردی جائے گی ۔ واضح ہو کہ حیدرآباد ، دونوں ریاستوں کا مشترکہ دارالحکومت ہے ۔ ریاستی وزیر آبپاشی ٹی ہردیش راؤ نے حکومت آندھرا پردیش کے فیصلہ کو یکطرفہ قرار دیا اور الزام عائد کیا کہ یہ اقدام آندھرا پردیش کی تنظیم جدید ایکٹ کے مغائر ہے ۔ انہوں نے آندھرا کو انتباہ دیا کہ تلنگانہ عوام اس کا کوئی دیگر شعبوں میں سخت جواب دے سکتے ہیں ۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت آندھرا پردیش فوری اس فیصلہ سے دستبرداری اختیار کرے ۔ حکومت آندھرا پردیش نے ایسے اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جن کے تحت برقی جہاں پیدا کی جاتی ہے وہیں اس کی کھپت ہو ۔ اس فیصلے کے ایک حصہ کے طور پر حکومت نے آندھرا پردیش الکٹریسٹی ریگولیٹری کمیشن پر متحدہ آندھرا پردیش میں برقی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ کئے گئے برقی خریدی معاہدوں کو منسوخ کرنے کے لئے زور دیا ہے ۔ یہ اقدام پہلے ہی برقی خسارے سے دوچار تلنگانہ ریاست میں مزید برقی قلت کا باعث بن سکتا ہے ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اس سلسلہ میں اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا جس میں پڑوسی ریاست کے فیصلہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ ہریش راؤ نے کہا کہ حکومت آندھرا پردیش کا یہ فیصلہ مضحکہ خیز ہے کیونکہ برقی خریدی معاہدوں کی بنیاد پر ہی برقی شرحیں متعین کی جاتی ہیں ۔ ہریش راؤ نے حکومت آندھرا پردیش سے استفسار کیا کہ حیدرآباد دونوں ریاستوں کا مشترکہ دارالحکومت ہے آپ کا سکریٹریٹ اور اسمبلی بھی یہیں سے کام کرتے ہیں ۔ کیا آپ کو اپنے دفاتر اور اپنی رہائش گاہوں کے لئے برقی درکار نہیں ہیں؟ انہوں نے کہا کہ اگر آپ اپنے فیصلے پر قائم رہتے ہیں تو تلنگانہ عوام کو کئی دیگر شعبوں میں متبادلات کے بارے میں غوروخوض کرنا پڑے گا۔ حکومت آندھرا پردیش کے اس فیصلہ سے امکان ہے کہ اس ریاست میں 462میگا واٹ فاضل برقی دستیاب ہوجائے گی ۔ ریاست کی تقسیم کے موقع پر دوریاستوں کے درمیان جو برقی مختص کی گئی تھی اس سے آندھر اپردیش خود کو ستم رسیدہ تصور کررہی تھی ۔ گزشتہ مارہ جاری کردہ احکام کے بموجب تلنگانہ کو8924میگاواٹ برقی مختص کی گئی جو جملہ پیداوار کا53.89فیصدہوتی ہے ۔ آندھر اپردیش کو46.11فیصد برقی الاٹ کی گئی ۔ آندھرا پردیش ، تلنگانہ کے مقابلہ میں51میگاواٹ زائد برقی پیدا کررہی ہے ۔ غیر منقسم ریاست میں تلنگانہ کو جملہ برقی پیداوار کا61.93فیصد حصہ حاصل ہوتا تھا تاکہ حیدرآباد کے ساتھ ساتھ علاقہ کے زرعی شعبہ کو درکار بھاری برقی ضروریات کی تکمیل کی جاسکے ۔ برقی حصہ پر نظر ثانی کے لئے فیصلہ آندھرا پردیش کی تلگو دیشم حکومت ناخوش تھی اور اس کا اصرار تھا کہ ایک ریاست میں پیدا ہونے والی برقی اسی ریاست کی ضرورتوں کے لئے استعمال کی جائے۔ اس تنازعہ سے دو تلگو ریاستوں کے درمیان تعلقات میں کڑواہٹ آسکتی ہے ۔ تلنگانہ کی ٹی آر ایس حکومت پہلے ہی اپنے200مواضعات کو آندھرا پردیش کی منتقلی کے لئے جاری کردہ مرکزی آرڈیننس کے خلاف برہم ہے۔ یہ مواضعات پولا ورم پراجکٹ میں زیر آب آنے والے ہیں۔

Telangana threatens to hit back over Andhra's electricity move

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں