اوباما کے 4 روزہ دورۂ یورپ کا آغاز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-04

اوباما کے 4 روزہ دورۂ یورپ کا آغاز

صدر امریکہ بارک اوباما نے یوکرین میں علیحدگی پسندوں کی شورشوں اور روس کی جانب سب توسیع پسندی کے نئے خطرات کے پس منظر میں دورہ یوروپ کا آغاز کیا ۔ امریکی صدر، پولینڈ کے اولین آزاد انتخابات کی25ویں سالگرہ تقاریب میں شرکت کے لئے وارسا پہنچے۔ پولینڈ کے آزاد انتخابات سے نہ صرف ملک بلکہ مشرقی یوروپ کے ماباقی ممالک ماسکو کے اثرات سے آزاد ہوگئے ۔، اس کے ساتھ ہی تمام ممالک جمہوریت اور خوشحالی کی راہ پر چل پڑے ۔ یوکرینی صدر کے ساتھ اوباما کی ملاقات کل طے ہے جو انتہائی اہمیت کی حامل ہوگی ۔ منتخب صدر پیٹر وپورو شینکو اس بات سے پریشان ہیں کہ سابق سوویت روس میں شامل ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا ہورہی ہے اور مغرب نواز قیادت واشنگٹن سے تحفظ حاصل کرنے کی جدو جہد کررہی ہے۔25مئی کو صدارتی انتخابات اور اس میں پوروٹینکو کی کامیابی کے ساتھ ہی پر تشدد شورشوں میں شدت آگئی ۔ پیٹروپورو شینکو نے عوام کو یہ تیقن دیا کہ وہ جلد از جلد داخلی لڑائی کا خاتمہ کرکے ملک کے 46ملین عوام کو معاشی تباہی سے محفوظ رکھیں گے ۔ وارسا پہنچے ہی بارک اوباما نے پولینڈ اور اس کے مشرقی یوروپی ہمسایہ ممالک کو سیکوریٹی فراہم کرنے کا تیقن دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن اپنے عہد کا پابند ہے اور4روزہ دورہ کا نصب العین بھی یہی ہے کہ یوکرین میں ماسکو کی مداخلت کے بعد اس ملک کے عوام کو مکمل تحفظ فراہم ہو ۔ وائٹ ہاؤز نے اس موقع پر ایک بلین ڈالر پر مشتمل پلانس کا اعلان کیا جس کے تحت یوروپ میں عارضی طور پر امریکی فوجیوں کا تقرر عمل میں لایا جائے گا ۔ مشرقی یوروپ کے بعض ممالک بھی امریکی فوجیوں کی مستقل موجودگی کی درخواست کررہے ہیں تاہم وائٹ ہاؤز نے اس پر تبصرہ سے گریز کیا ۔ بیان میں کہا گیا کہ امریکہ بر اعظم میں فورس کی موجودگی پر غور کرے گا ۔ وارسا ایر پورٹ پر طیاروں کے ہینگرس(گیریج)میں پولینڈ ایر فورس کے ایک مشترکہ پروگرام میں عہدیداروں کے ساتھ بات چیت کے دوران اوباما نے کہا کہ پولینڈ اور خطہ کے تمام ممالک کو تحفظ اور سیکوریٹی کی فراہمی کا عہدیدار اصل امریکہ کی سیکوریٹی کا ایک اہم سنگ بنیاد ہے ۔ اوباما نے مزید کہا کہ دوست اور حلیف کی حیثیت سے ہم متحد ہیں اور رہیں گے ۔ اوباما وارسا میں2روزہ قیام کے دوران یوکرین کے صدر منتخب پیٹروپورو شینکو کے علاوہ دیگر مشرقی وسطیٰ یوروپی قائدین کے ساتھ ملاقات کریں گے ۔ اوباما پر اندرون ملک ناقدین کا دباؤ بڑھتا جارہا ہے جو مکرر یہی موقف ظاہر کررہے ہیں کہ عالمی اسٹیج پر اوباما کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں ہے ۔ ان کے علاوہ مشرقی یوروپ میں ناٹو میں شامل حلیف ممالک یہ اندیشہ ظاہر کررہے ہیں کہ وہ روسی توسیع پسندی کا نشانہ بن سکتے ہیں تاہم اوباما اس پر توجہ مرکوز نہیں کررہے ہیں جب کہ تحفظ کے لئے ان کی نگاہ وائٹ ہاؤز پر ہی جمی ہے ۔ حالات کا تقاضہ یہ ہے کہ مغربی طاقتیں ایک نازک توازن قائم کرنے پر توجہ دیں کیونکہ روسی سراحدات پر ناٹو فورسیس میں بے تحاشہ اضافہ کے نتیجہ میں کریملن کی جانب سے جوابی اقدامات یقینی ہیںَ، پھر اس کے نتیجہ میں خطہ میں اسلحہ کی دوڑ شروع ہوجائے گی ۔ بروسیلز میں ناٹو وزرائے دفاع کا ایک اجلاس آج جاری ہے جس میں مشرقی یوروپ دفاعی اتحاد کو مستحکم بنانے کے طویل مدتی(مستقل) اقدامات کے علاوہ یوکرین میں روسی حکمت عملی سے مقابلہ کے لائحۃ عمل تیار کرنے پر تبادلہ خیال ہوگا۔

President Obama begins 4-day visit to Europe

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں