سعودی عرب میں آثار قدیمہ کو نقصان پہنچانے پر سزا مقرر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-25

سعودی عرب میں آثار قدیمہ کو نقصان پہنچانے پر سزا مقرر

ریاض
سعودی گزٹ
سعودی عرب نے ملک کے تاریخی اور ثقافتی مراکز کے تحفظ کے لئے ایک نئے مسودہ قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت تاریخی مقامات کی توڑ پھوڑ میں ملوث شخص کو1سال قید اور10ہزار سے1لاکھ ریال تک جرمانہ یا بہ ایک وقت دونوں سزائیں دی جاسکتی ہے۔ نئے مسودہ قانون کی منظوری ولی عہد اور نائب وزیر اعظم شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت کابینہ کے ہفتہ واری اجلاس میں دی گئی ۔ اجلاس میں ملک بھر میں موجود تاریخی ، تہذیبی اور ثقافتی مراکز کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدام کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔ اس موقع پر منظور کردہ مسودہ قانون میں قرار دیا گیا ہے کہ کسی بھی تاریخی مقام کو نقصان پہنچانے پر کم سے کم ایک ماہ قید اور10ہزار ریال جرمانہ کی سزا ہوگی ۔ اجلاس میں واضح کیا گیا ہے کہ ملک کے طول و عرض میں پھیلے تاریخی مقامات ، میوزیم ،تہذیب و ثقافتی مراکز سب مملکت اور پوری قوم کی ملکیت ہیں اور کسی شخص یا گروہ کو انہیں نقصان پہنچانے ، تاریخی نوادرات چوری کرنے ، توڑ پھوڑ کرنے کا حق نہیں ۔ تمام تاریخی مقامات اور نوادرات حکومت کے پاس قوم کی امانت ہیں اور ریاض حکومت منقولہ اور غیر منقولہ ثقافتی علامات کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دے گی۔

سعودی گزٹ کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب سعودی عرب میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر نامی مذہبی پولیس کے اہلکاروں کو مشتبہ افراد کا پیچھا اور جاسوسی کرنے سے روک دیا گیا ہے ۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کمیشن کے سربراہ شیخ عبدالعزیز نے ا پنے عملے کو خبر دار کیا ہے کہ وہ کوئی ایسی کارروائی نہ کریں جو مذہبی انتہا پسندی یا جنوبیت ، کی مظہر ہو ۔ شیخ عبدالعزیز نے اس امر کا اظہار ریاض کے گورنر شہزادہ ترکی بن عبداللہ کے دورہ کمیشن کے موقع پرعملے کے ارکان سے خطاب کرے دوران کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ’’اہلکاروں کے لئے6چیزیں ممنوعات میں شامل ہیں، ان ممنوعات میں جاسوسی کرنا، انتہا پسندانہ انداز اختیار کرنا ، مذہبی جنونیت کا ارتکاب ، آمرانہ انداز اختیار کرنا، لوگوں کو دھمکانا اور شبہ کی بنیاد پر لوگوں کا تعاقب کرنا شامل ہیں۔‘‘کمیشن کے سربراہ نے واضح کیا کہ مذہبی پولیس کے اہلکار ہر قسم کے امتیاز کے بغیر تمام شہریوں اور مقیم لوگوں کے درمیان قانون کی عملداری کے لئے کوشاں ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ کمیشن ،ارکان کو ہدایت دی ہے کہ’’ ہمیشہ لوگوں سے نرمی اور عمدگی کا برتاؤ کریں گے ، کسی بھی شخص کو غلط الزام کا شکار بنائیں اور نہ ہی جان بوجھ کر تشدد کا نشانہ بنائیں ۔ ‘‘ واضح رہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی12شاخٰیں اور29ذیلی کمیشن ہیں اور پوری مملکت سعودیہ میں اس کے345مراکز قائم ہیں ۔ اس کے سربراہ نے نوٹ کیا ہے کہ خواتین کو بلیک میل کرنے کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے ۔ اس سلسلے میں ادارے کو729شکایات موصول ہوئی ہیں ۔ پچھلے صرف2ماہ کے دوران دارالحکومت ریاض میں اس نوعیت کے120مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ شیخ عبدالعزیز نے خواتین کو بلیک میل کرنے والے افراد کو بیمار ، قرار دیا اور کہا ایسے لوگوں کے لئے سخت قوانین موجود ہیں ۔، جن کے تحت انہیں سزائیں دی جانی چاہئے ۔ اس موقع پر انہوں نے سعودی خاندانوں کو بھی ہدایت کی کہ وہ لڑکیوں کی تربیت اور تحفظ کا اہتمام رکھیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں جادو ٹونہ اور تعویذ گنڈا روکنے کے لئے خصوصی دفتر بنایا گیا ہے کیونکہ اس حوالے سے ادارے کو586شکایات موصول ہوچکی ہیں ۔ اب تک51افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور2200تعویذ ضائع کیے گئے ہیں۔

Penalties for harming antiquities, Cabinet approves urban heritage law

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں