اردو پریس کلب کے زیراہتمام انڈین اسکول دبئی میں بین الاقوامی مشاعرہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-17

اردو پریس کلب کے زیراہتمام انڈین اسکول دبئی میں بین الاقوامی مشاعرہ

Intl-Urdu-Mushaira-dubai-by-Urdu-press-club
ایک مدّت سے مری ماں نہیں سوئی تابشؔ *میں نے ایک بار کہاتھا مجھے ڈر لگتا ہے
اردو پریس کلب کے زیراہتمام انڈین اسکول دوبئی شیخ راشد آڈیٹوریم میں بین الاقوامی مشاعرہ منعقد
انڈین اسکول دوبئی کے شیخ راشد آڈیٹوریم میں 11/جون کو منعقد ہونے والا اردو پریس کلب انٹر نیشنل کا تیسرا بین الاقوامی مشاعرہ دیر تک شائقین کے ذہنوں میں محفوظ رہے گا۔مشاعرے میں شامل مشہور ومعروف شعرا نے اپنے منتخب کلام اور باذوق سامعین نے معیارسماعت سے مشاعرے کو تاریخی بنادیا۔ ممتازشاعر،نغمہ نگار اور مکالمہ نویس جاوید اختر نے مشاعرہ کی صدارت کرکے اس کے وقار کو بلند کیا جب کہ ہندستان کے سابق مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کے رحمٰن خان نے اور مہمان خصوصی کے طورپر اور علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے پرو وائس چانسلربرگیڈئر سیّد احمد علی نے مہمان ذی وقار کی حیثیت سے اس مشاعرے کی اہمیت میں اضافہ کیا۔اس مشاعرے میں ایک طرف جہاں مشاہیر شعرا نے اپنے فن کا جادو جگایا وہیں بعض نئی آوازوں نے بھی سامعین کا دل جیت لیا۔ مشاعرے کی نظامت مشہور ناظم مشاعرہ معین شاداب نے شگفتہ و شائستہ انداز میں کی اور مشاعرے کی تہذیبی روایات کو سنبھالے رکھا۔جاوید اختر نے صدارتی کلمات میں کہا کہ انہوں نے ایک عرصے بعد دوبئی میں ایک ایسا مشاعرہ دیکھا ہے جس میں بغیر کسی تماشے اور کرتب بازی کے معیاری ادب پیش کیا گیا۔اور جس میں اچھی شاعری نہ صرف پڑھی گئی بلکہ اسے پورے وقار کے ساتھ سنا بھی گیا۔مہمان خصوصی کے رحمٰن خان نے اردو پریس کلب کی پندرہ سالہ سرگرمیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اردو زبان وادب کے فروغ کے لیے کلب کی خدمات کی ستائش کی۔انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا اردو پریس کلب کی خدمات کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے اور اب یہ عالمی سطح پر سرگرم عمل ہے۔ ترقی کی یہ منازل طے کرنے کے لیے انہوں نے طارق فیضی کو مبارک باد پیش کی۔ مہمان ذی وقار برگیڈئر سیڈ احمد علی نے اپنی تقریر میں مشاعروں کی سماجی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ مشاعرہ کنوینر طارق فیضی نے استقبالیہ کلمات میں مشاعروں کے گرتے معیار پر تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا آج کل مشاعرے جس طرح سطحی ہوتے جا رہے ہیں اس کے لیے کسی ایک کو مورِد الزام نہیں ٹھہرایا جکاسکتا،بلکہ اس کے لیے تخلیق کار،اربابِ اہتما م اور سامعین سب برابر کے ذمّے دار ہیں۔طارق فیضی نے کہا کہ اگر ہم اعلیٰ اور معیاری شاعری سننا چاہتے ہیں تونہ صرف یہ کہ اچھّے شعرا کو موقع دینا ہوگا بلکہ اپنی سماعتوں کو بھی معیاری کرنا ہوگا۔ ایم ایو المنائی فورم کے صدر سید قطب الرحمن ،شاہ محمد عالم دانش ،مرزا منظور اللہ بیگ اور سہیل اختر (جرمنی)مشاعرے کے خصوصی مدعوئین میں شامل تھے ۔وژن کارپوریشن کے پروپرائٹر عرفان اظہار علی نے اظہار تشکر کیا ۔اس مشاعرے کے اہتمام میں جن بہی خواہاہوں کی بے لوث خدمات حاصل رہیں ان میں اخلاق احمد ،راضیہ حسن ،گلنارا ور تنویراعظمی کے نام قابل ذکر ہیں ۔اس کامیاب اور با وقار مشاعرے کے اختتام پر اپنا ردّ عمل ظاہر کرتے ہوئے اے ایم یوالمنائی فورم کے صدر سیدقطبّ الرحمن نے کہاکہ اس تاریخی مشاعرے کو دیکھ کر مرحوم سلیم جعفری کے مشاعروں کی یادتازہ ہوگئی ۔اردو پریس کلب انٹر نیشنل کا یہ بین الاقوامی مشاعر ای سٹی کی خاص پیشکش تھاا ور اس مشاعرے کو اے ایم یوالمنائی فور م اور معروف تجارتی ادارے لو لو کا اشتراک حاصل تھا ۔’ہم ‘ایف ایم ،زی سنیما ،زی ٹی وی اور روزنامہ جدید پوسٹ میڈیا پارٹنر تھے ۔دیگر معاونین میں وژن کارپوریشن ،آشیانہ گروپ آف کمپنینز اور ینٹ ٹریول وغیرہ کے نام شامل ہیں۔باوقار شعرا کی شرکت ،معیاری کلام کا انتخاب اور سامعین کے اعلیٰ ذوق سماعت نے اس مشاعرے کو تاریخی بنادیا ۔عام تاثر یہی تھا کہ مدّت کے بعد دوبئی میں مقیم تشنگان ادب کو ایک عمدہ مشاعرہ سننے کو ملا ۔اور اس مشاعرے نے عہدِرفتہ کے مشاعروں کی یاد تازہ کردی ۔اردو پریس کلب کے اس مشاعرے میں جاوید اختر کے علاوہ نواز دیو بندی ،پاپولر میرٹھی ،ملک زادہ جاوید ،معین شاداب ،مہتاب عالم،شرف نان پاروی ،معید رشیدی اور ابھیشیک شکلا نے ہندوستان کی نمائندگی کی ۔پاکستان سے عباس تابش اور ریحانہ روحی نے شرکت کی ۔جب کہ ٹورنٹو سے احمد سلمان شریک ہوئے ۔دوبئی سے جاوید صدیقی اور ابوعبیدہ اعظمی نے شرکت کی ۔صدر مشاعرہ جاوید اختر نے غزلیہ شاعری کے علاوہ اپنی کئی مشہور نظمیں سناکر سماں باندھ دیا ۔عباس تابش اورریحانہ روحی نے حسب روایت اپنی چھاپ سامعین کے دلوں پر ثبت کی ۔احمد سلمان نے اپنی انفرادیت کا جادو جگایا تونواز دیوبندی ،اعجازپاپولر، ملک زادہ جاوید اور مہتاب عالم سمیت دیگر شعرا نے بھی اپنے اپنے انداز سے سامعین کو محفوظ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔معین شاداب نے معیاری نظامت کے علاوہ اپنی شاعری سے بھی حاضرین کو متاثر کیا ۔نئی نسل کی نمائندگی کرنے والے معید رشیدی اور ابھیشیک شکلا نے اپنے کلام سے یہ ثابت کیا کہ شاعری کا مستقبل روشن ہے ۔ مشاعرے میں شریک شعرا کا منتخب کلام:
پرسکوں لگتی ہے کتنی جھیل کے پانی پہ بط
پیروں کی بے تابیاں پانی کے اندر دیکھئے
(جاوید اختر)
ایک مدّت سے مری ماں نہیں سوئی تابشؔ
میں نے ایک بار کہاتھا مجھے ڈر لگتا ہے
(عبّاس تابش)
اب ترے ساتھ مرا دل نہیں لگتا سائیں
تونے پوچھاتھا نمی آنکھ میں کیوں ہے یوں ہے
(ریحانہ روحی)
کچل کچل کے نہ فٹ پاتھ کو چلو اتنا
یہاں پہ رات کو مزدور خواب دیکھتے ہیں
(احمد سلمان)
اس کے قتل پہ میں بھی چپ تھا ،میرا نمبر اب آیا
میرے قتل پہ آپ بھی چپ ہیں اگلا نمبر آپ کا ہے
(نواز دیوبندی)
یہی ہیں کاغذی انڈوں کے بچّے
یہ لیڈر جتنے ڈھالے جا رہے ہیں
نہ امّاں ہے کوئی ان کی نہ ابّا
مشینوں سے نکالے جارہے ہیں
(پاپولر میرٹھی)
اٹھاؤ کیمرہ تصویر کھینچ لو ان کی
اداس لوگ کہاں روز مسکراتے ہیں
(ملک زادہ جاوید)
اس سے ملنے کی خوشی بعد میں دکھ دیتی ہے
جشن کے بعد کا سنّاٹا بہت کھلتا ہے
(معین شاداب)
دل بھی توڑاتوسلیقے سے نہ توڑا تم نے
بے وفائی کے بھی آداب ہوا کرتے ہیں
(مہتاب عالم)
پھلے پھولے کیسے یہ گونگی محبّت
نہ وہ بولتے ہیں نہ ہم بولتے ہیں
(شرف نانپاروی)
وہ چاہتے ہیں کہ ہر بات مان لی جائے
اور ایک میں ہوں کہ ہر بات کاٹ دیتا ہوں
(معید رشیدی)
مقام وصل تو ارض و سماں کے بیچ میں ہے
میں اس زمین سے نکلوں تو آسمان سے نکل
(ابھیشیک شکلا)
پوچھ کر خیریت وہ مری
اور بیمار کرتا رہا
(جاوید صدیقی)

***
سید عینین علی حق ، نئی دہلی
alihaq_ainain[@]yahoo.com
موبائل : 9268506925,9868434658
سید عینین علی حق

Int'l Urdu Mushaira in dubai by Urdu press club. Report: Ainain Ali Haq

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں