ہماچل ندی سانحہ - مزید دو نعشیں دستیاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-13

ہماچل ندی سانحہ - مزید دو نعشیں دستیاب

ہماچل پردیش کی دریائے بیاس سے مزید دو طلبہ کی نعشیں دستیاب ہوئی ہیں۔ بچاؤ ٹیموں نے جو مسلسل تلاشی کارروائیوں میں مصروف ہیں ، منڈی ٹاؤن کے قریب دریائے بیاس سے ایک نعش نکالی۔ واضح ہو کہ اتوار کی شام حیدرآباد کے ایک انجینئرنگ کالج کے 24طلبا دریائے بیاس میں اچانک پانی کی سطح بلند ہوجانے سے اس میں بہہ گئے تھے ۔ تا حال8نعشیں ہاتھ لگی ہیں اور 16طلباء ہنوز لاپتہ ہیں ۔ جن طلباء کی نعشیں آج نکالی گئیں ان کی ٹی اوپیندر اور جی ارویند کمار کی حیثیت سے شناخت کی گئی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ دونوں نعشوں کی ، والدین نے شناخت کی ۔ اب تک5لڑکوں اور3لڑکیوں کی نعشیں نکالی گئیں اور 13لڑکے اور 3لڑکیاں ہنوز لاپتہ ہیں۔ اب تک کی سب سے بڑی تلاشی کارروائی میں مختلف ایجنسیوں کے550بچاؤ کارک لاپتہ طلباء کی تلاش میں ہمہ تن مصروف ہیں ۔ تلاشی کارروائی آج مسلسل چوتھے دن بھی جاری رہی۔ کل بارش کے باعث بچاؤ ٹیموں کے کام میں خلل پیدا ہوا تھا ۔تلنگانہ کے وزیر داخلہ این نرسمہا ریڈی نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ وہ بچاؤ کاموں سے پوری طرح مطمئن ہیں ، کیونکہ بچاؤ ٹیمیں اپنی بہترین کوششیں روبہ عمل لارہی ہیں ۔ نرسمہا ریڈی ، ہنوز منڈی میں مقیم ہیں ۔ تلنگانہ کے ایک رکن پارلیمنٹ اے پی جتندر ریڈی بھی یہاں پہنچ چکے ہیں ۔ یہ المیہ اس وقت پیش آیا تھا جب وی این آروگنان جیوتی کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی کے طلباء کا ایک گروپ جو ہماچل پردیش میں مطالعاتی دورہ پر تھا، لارجی ہائیڈورپاور پراجکٹ پہنچا۔وقت کی کمی کے باعث پراجکٹ کا دورہ منسوخ کردیا گیا، تاہم تمام بچے دریائے بیاس کی سیاحت کے لئے بسوں سے اتر پڑے ۔ اس موقع پر دریا میں معمولی مقدار میں پانی تھا ، طلباء بے خوف و خطر دریا میں پھیلی چھوٹی چٹانوں پر پھیل گئے تاہم تھوڑی ہی دیر میں ذخیرہ آب کے حکام نے ڈیم کے دروازے کھول دئے اور بھاری مقدار میں پانی کے اخراج کے باعث طلباء اس میں بہہ گئے ۔ پولیس نے پراجکٹ کے حکام کے خلاف لاپرواہی کا ایک مقدمہ درج کرلیا ہے۔ عینی شاہدین کے بیانات کی بنیاد پر کہ دروازے کھولنے سے قبل پراجکٹ عہدیداروں نے الارم یا سائرن نہیں بجایا ، یہ مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ اسی دوران نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھاریٹی کے نائب صدر نشین ایم ششی دھر ریڈی آج مقام واقعہ پہنچے ، جو ریاستی دارالحکومت شملہ سے200کلو میٹر دور ہے۔ انہوں نے وہاں نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس کے کارکنوں کی بچاؤ اور تلاشی کارروائیوں کا جائزہ لیا ۔ فورس کے20اور فو کے18ماہر غوطہ خور تلاشی کارروائیوں میں بچاؤ ٹیموں کا ہاتھ بٹا رہے ہیں۔ ان کی توجہ سردست لارجی ہائیڈوپاور پراجکٹ ڈیم اور پانڈور کے درمیان15کلو میٹر طویل نشیبی پٹی پر مرکوز ہے۔ جہاں امکانی طور پر طلباء کی نعشیں پانی میں چٹانوں کے آس پاس پھنسی ہوسکتی ہیں ۔ روزانہ صبح ہوتے ہی تلاشی کارروائی شروع ہوجاتی ہے اور سورج غروب ہونے تک نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس، فوجی جوان ، سشستر سیمابل( ایس ایس بی) اور انڈو تبتن بارڈر پولیس کے علاوہ ریاستی پولیس کے اہلکار اس میں مصروف رہتے ہیں۔

Himachal tragedy: Two more bodies pulled out of Beas river

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں