بیڑ ضلع کے قلعہ دھارور کی مرمت - مرکزی حکومت کی جانب سے امداد جاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-02

بیڑ ضلع کے قلعہ دھارور کی مرمت - مرکزی حکومت کی جانب سے امداد جاری

Central-Govt-fund-for-Dharur-Fort-Beed
بیڑ ضلع کے قلعہ دھارور کومرکزی حکومت کی جانب سے 02کروڑ روپئے کی رقم منظوری کے بعد مرمت کا کام جاری
ضلع میں واقع عادل شاہی قلعہ کی مرمت رنگ و روغن سے ملے گا سیاحت کو فروغ

بیڑ ضلع کے قلعہ دھارور جو کہ کبھی فتح آباد کے نام سے جا نا جاتا تھا اس مقام پرایک وسیع و عریض قلعہ موجود ہے ۔یہ قلعہ گزشتہ کئی دہائیوں سے توٹ پھوٹ کا شکار ہے۔گذشتہ دنوں اس قلعہ کی مرمت کی خاطر مرکزی حکومت کی جانب سے 02کروڑ روپئے کی رقم منظور کی گئی تھی،جو کہ مرکزی اور ریاستی محکمہ آثار قدیمہ کے ذریعے عطا کی گئی۔گذشتہ کئی سالوں سے مذکورہ قلعہ کی مرمت اور رنگ و روغن کیا جائے اس طرح کی مانگ عوام کی جانب سے کی جا رہی تھی جس کی بنا ء پر اب مرکزی حکومت نے قلعہ دھارور کے لئے 02کروڑ کی رقم منظور کئے جانے کے بعد اب جدید مشینوں کے ذریعے توٹ پھوٹ کے شکار قلعہ کی مرمت کا کام شروع کیا گیا ہے۔بیڑ ضلع میں واقع اس واحد قلعہ کی مرمت اوررنگ و روغن سے ضلع کی شعبہ سیاحت کو ضرور فروغ ملے گا اور مہاراشٹر کے کونے کونے سے تاریخی مقامات کے شوقین افراد کی قلعہ دھارور کو آمد ہوگی اس طرح کی امید کی جا رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق دھارور شہر بیڑ ضلع (مہاراشٹر) کا ایک تعلقہ اور ایک تاریخی مقام ہے۔بیڑ شہر سے تقریبا 58 کلو میٹر منجلیگاؤں عثمان آباد روڈ پر جنوب مشرق کی جانب واقع ایک پہاڑی مقام جہاں کئی سلاطین ، سردار، صوبیدار، کے عہد حکومت کا گہوارہ ’ تاریخی قلعہ‘ آج بھی موجود ہے ۔ قلعہ دھارور کے جنوب میں تعلقہ کیج،مشرق میں تعلقہ امبہ جوگائی(مومن آباد)،شمال میں تعلقہ منجلے گاؤں اور مغرب میں تعلقہ وڈونی موجود ہے۔ قلعہ دھارور کے ہمسایہ اودگیر، شولاپور، اوسہ، اور پرنڈہ کے قلعے ہیں۔ 1564ء ( بمطابق 985 ھ ،قلعہ میں موجود کتبات کی مدد سے)میں عادل شاہ کے سپہ سالار کشور خان نے اس مقام پر ایک مضبوط قلعہ تعمیر کرایا۔ یہ قلعہ ایک پہاڑ پر بسا ہوا ہے جس کی اونچائی 472فٹ ہے ۔ قلعہ کی تین جانب گہری خندقیں ہیں جو آج بھی پانی سے لبریز ہیں ۔دشمنوں کو یہ قلعہ فتح کرنا انتہائی مشکل ہوا کرتا تھا ۔قلعہ تین مربع کلو میٹر کی عراضی پر بسا ہوا ہے اور چاروں جانب سے مضبوط فصیلیں نبی ہوئیں ہیں ۔ قلعہ کا صدر دروازہ اس تکنیک سے بنایا گیا ہے کہ جنگ کے دوران نہ تو توپ کے ذریعے اس پر حملہ ہو سکتا ہے اور نا ہی ہاتھی کی ٹکّر سے اس دروازہ کو کوئی گزند پہنچائی جا سکتی ہے۔ یہ صدر دروازہ آج بھی اپنی اچھی حالت میں تاریخ کا شاہد بنا کھڑا ہوا ہے۔قلعہ میں پینے کے پانی کے لئے زمین دوز پائپ لائن کا نظم ہے اور پانی کی نکاسی کا بھی عمدہ نظام دکھائی دیتا ہے جو اب وقت کے گذرتے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ۔گذرتے وقت کے ساتھ موسم اور حکومت وقت کی بے رخی سے یہ قلعہ جیسے اپنی آخری سانسیں گن رہا ہے۔گذشتہ کئی سالوں سے مذکورہ قلعہ کی مرمت اور رنگ و روغن کیا جائے اس طرح کی مانگ عوام کی جانب سے کی جا رہی تھی جس کی بنا ء پر اب مرکزی حکومت نے قلعہ دھارور کے لئے 02کروڑ کی رقم منظور کئے جانے کے بعد مرمت کا کام شروع کیا گیا ہے۔ اب توٹ پھوٹ کا شکار دیواروں کی تعمیرنو کا کام جاری ہے۔جہاں ایک طرف قلعہ کی مرمت کا کام شروع ہونے سے لوگوں میں خوشی ہے وہیں یہ بھی بات سامنے آ رہی ہے کہ مرمت کا کام معیاری نہیں ہے عوام کی جانب سے یہ مانگ ہو رہی ہے کہ یہ کام معیاری ہو اور اس اہم تاریخی قلعہ کو اپنی پہلی خوبصورتی واپس ملے، انتظامیہ کو اس ضمن میں توجہّ دینے کی بھی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔

Central Govt fund for Dharur Fort Beed

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں